Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جکارتہ: طیارہ حادثے میں مرنے والوں کی تدفین

بسما کی اہلیہ ریفا، جو خود بھی فلائٹ اٹینڈنٹ ہیں، نے اپنے شوہر کی قبر پر پھول نچھاور کیے۔ فوٹو: اے ایف پی
انڈونیشیا میں طیارے کے حادثے میں مرنے والے فلائٹ اٹینڈنٹ کی تدفین کر دی گئی ہے جبکہ سمندر میں گرنے والی سریوجایا ایئر لائن کی فلائٹ کے دوسرے بلیک باکس کی تلاش دوبارہ شروع کی گئی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق جمعرات کو جکارتہ کے قبرستان میں حادثے میں مرنے والے فلائٹ اٹینڈنٹ اوکی بسما کی تدفین کے موقع پر ان کے دوستوں اور رشتہ داروں کی آںکھیں اشکبار تھیں۔
انتیس سالہ بسما اس حادثے میں ہلاک ہو گئے تھے اور طیارے میں سوار 62 مسافروں میں سے ایک ہیں جن کی موت کی تصدیق ان کے اعضا ملنے کے بعد کی گئی ہے۔
بسما کے فنگر پرنٹس سرکاری ریکارڈ سے مل گئے تھے جس سے ان کی شناخت ہوئی اور لاش لواحقین کے حوالے کی گئی۔
سریوجایا ایئر لائن کا بوئنگ 737 مسافر بردار طیارہ گزشتہ ہفتے جکارتہ کے ایئر پورٹ سے اڑان بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد اچانک سمندر میں گر گیا تھا۔ طیارے کے حادثے کی وجوہات کا تاحال تعین نہیں کیا جا سکا۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق جہاز اچانک دس ہزار فٹ کی بلندی سے ایک منٹ کے دورانیے میں سمندر میں جا گرا۔
حادثے میں دس بچے بھی ہلاک ہوئے ہیں اور اب تک صرف پانچ مسافروں کے اعضا ملے ہیں جن کی ڈی این اے کے ذریعے شناخت کی جا رہی ہے۔
قبرستان میں بسما کی اہلیہ ریفا، جو خود بھی فلائٹ اٹینڈنٹ ہیں، نے اپنے شوہر کے تابوت پر پھول نچھاور کیے۔ انہوں نے اپنے شوہر کی محبت میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کی اور ان کو ایک بہترین شخصیت قرار دیا۔

ہوابازی کے ماہرین کے مطابق بلیک باکس ڈیٹا حادثات کی وجوہات جاننے میں 90 فیصد تک مدد دیتا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

انڈونیشیا دنیا میں سب سے بڑا مسلمان آبادی والا ملک ہے جہاں روایتی طور پر مرنے والوں کی فوری تدفین کی جاتی ہے مگر طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے افراد کی شناخت کے عمل میں وقت لگ رہا ہے۔
اے ایف پی کے مطابق دوسری جانب تقریبا 270 غوطہ خوروں نے حادثے کی جگہ پر سمندر میں طیارے کے ملبے اور مرنے والوں کی باقیات کی تلاش دوبارہ شروع کر دی ہے جو ایک دن قبل خراب موسم اور سمندر میں طغیانی کی وجہ سے روک دی گئی تھی۔
ریسکیو آپریشن ایجنسی کے سربراہ راسمان ایم ایس نے بتایا کہ غوطہ خوروں کی توجہ کا مرکز ہر وہ چیز ہے جو حادثے سے متعلقہ ہے۔ ’ہم کسی مخصوص شے کی تلاش میں نہیں، بلکہ مسافروں کی لاشوں، کاک پٹ وائرس ریکارڈر اور طیارے کا ملبہ، ہر چیز ہمارے لیے ترجیح ہے۔‘
ہوابازی کے ماہرین کے مطابق بلیک باکس ڈیٹا میں جہاز کی رفتار، بلندی اور اس کے رخ سمیت فلائٹ کے عملے کی گفتگو شامل ہوتی ہے جو حادثات کی وجوہات جاننے میں 90 فیصد تک مدد دیتی ہے۔

شیئر: