Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روس کے وزیر دفاع برطرف، ’پوتن کی ایک اور کٹھ پتلی کو لایا گیا‘

روسی صدر پوتن نے اقتصادی امور کے ماہر ایندرے بیلوسوف کو نیا وزیر دفاع نامزد کیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے وزیر دفاع کو عہدے سے ہٹا دیا ہے جس کو دو سال سے جاری یوکرین کے ساتھ جنگ کے تناظر میں ایک اہم اقدام کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق روس کے ایوان بالا فیڈریشن کونسل کی طرف سے جاری کی جانے والے فہرست میں بتایا گیا ہے کہ پوتن نے سرگئی شوئیگو کی جگہ ماہر اقتصادیات ایندرے بیلوسوف کو نامزد کیا ہے۔
یہ اقدام ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روسی اور یوکرینی افواج کے درمیان جنگ جاری ہے اور خارکیف کے علاقے میں نئی زمینی کارروائی شروع کی گئی ہے۔
جنگ کے پہلے برس کے دوران کئی ناکامیوں کے باوجود بھی روسی صدر ولادیمیر پوتن سرگئی شوئیگو کے ساتھ کھڑے دکھائی دیے جن میں یوکرین کے دارالحکومت کیئف پر قبضے میں ناکامی اور خارکیف اور خیرسن کے علاقوں سے پسپاہی بھی شامل تھی۔
اس دوران پیراملٹری فورس کے سربراہ ویگنر کی جانب سے بھی سرگئی شوئیگو کی برطرفی کا مطالبہ کرتے ہوئے خونی بغاوت کی گئی۔
کریملن کی جانب سے اتوار کو کہا گیا کہ وزارت دفاع میں ’جدت‘ لانے کے لیے اقدام ضروری تھا۔
 سرکاری میڈیا کے مطابق ترجمان دمتری پیسکوف کا کہنا تھا کہ ’وزارت دفاع کو جدت، نئے خیالات کے تعارف اور اقتصادی مسابقت کے لیے کھلا رکھا جانا چاہیے۔‘
انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’جدیدیت کے لحاظ سے ایندرے بیلوسوف زیادہ موزوں ہیں، اس لیے صدر نے ان کو نامزد کرنے پر اتفاق کیا۔‘
ایندرے بیلوسوف فوجی پس منظر نہیں رکھتے تاہم وہ صدر پوتن کے ان قریب ترین معاشی مشیروں میں شامل ہیں جو ایک دہائی سے ان کے ساتھ ہیں۔

روس نے فروری 2022 میں پڑوسی ملک یوکرین پر حملہ کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)

 
برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس کا کہنا ہے کہ سرگئی کے دور میں یوکرین جنگ کے دوران روس کے تین لاکھ 55 ہزار سے زائد فوجی ہلاک ہوئے جبکہ بڑے پیمانے پر عام شہری بھی متاثر ہوئے۔‘
انہوں نے ایکس (سابق ٹوئٹر) پر ایک پوسٹ میں لکھا کہ ’روس کو ایسے وزیر دفاع کی ضرورت ہے جو بحران اور جنگ کا خاتمہ کر سکے۔ تاہم پوتن کی ایک اور کٹھ پتلی کو سامنے لایا گیا ہے۔‘
68 سالہ سرگئی کو 2012 میں روس کا وزیر دفاع مقرر کیا گیا تھا جبکہ سوویت یونین کے بعد روس میں ان کا کیریئر کئی دہائیوں پر محیط ہے۔
طاقت کے مرکز ماسکو میں سرگئی کی موجودگی خود پوتن کی آمد سے بھی قبل کی ہے۔
روس کی جانب سے فروری 2022 میں یوکرین کے خلاف فوجی آپریشن شروع کرنے سے قبل وہ پوتن کے بااعتماد ترین سمجھے جانے والے عہدیداروں میں سے ایک کے طور پر سامنے آئے۔
سائبیریا میں سیر سے لے کر ان دونوں کے ایک ساتھ شکار اور مچھلیاں پکڑنے کی تصاویر بھی جاری ہوتی رہیں۔
ایسی ہی ایک مشہور تصویر 2017 میں کھینچی گئی جو کہ کریملن نے شیئر کی جس میں وہ دونوں بغیر شرٹس کے ایک جھیل کے کنارے دھوپ میں بیٹھے تھے۔
اتوار کو پوتن نے بیک وقت اپنے دیرینہ اتحادی سرگئی شوئیگو کو نیکولائی پیتروشیف کی جگہ سلامتی کونسل کا نیا سیکریٹری نامزد کرنے کا حکم بھی جاری کیا۔  
کریملن کی جانب سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ چیف آف جنرل سٹاف ایلری گراسیموف اپنے عہدے پر برقرار رہیں گے اور یوکرین میں جاری فوجی آپریشن کے معاملات دیکھیں گے۔
سرگئی شوئیگو کے ساتھ ساتھ گراسیموف کو بھی پچھلے کچھ عرصے کے دوران بلاگرز کی جانب سے روس کی ناکامیوں پر سخت تنقید کا سامنا رہا۔

شیئر: