Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیدرلینڈز کا دہائیوں بعد انڈونیشیا کو ہرجانہ

نیدرلینڈز کی عدالت نے حکومت کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم دیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
نیدرلینڈز کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ انڈونیشیا کی جنگ آزادی میں مارے جانے والے ہر شخص کے بچوں کو پانچ ہزار یورو ادا کرے گی۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیدرلینڈز نے یہ اعلان 40 کی دہائی کے اواخر میں کالونیل افواج کے ہاتھوں مارے گئے انڈونیشیائی افراد کے ورثا کے لیے کیا ہے۔
یہ اعلان رواں سال کے اوائل میں عدالتی فیصلے کے بعد کیا گیا ہے جس میں قرار دیا گیا تھا کہ ریاست ان گیارہ افراد کی بیواؤں اور بچوں کو معاوضہ ادا کرے جن کو انڈونیشیا کے جنوبی صوبے سولاویسی میں سنہ 1946 کے دوران قتل کیا گیا تھا۔

 

نیدرلینڈز کے ججز نے حکومتی وکلا کے دلائل کو مسترد کر دیا تھا۔
ڈچ وزیر خارجہ سٹف بلوک اور وزیر دفاع آنک بجلیولڈ نے کہا ہے کہ وہ تمام افراد جو یہ ثابت کریں گے کہ ان کے والد کو انڈونیشیا کی جنگ آزادی میں قتل کیا گیا تھا ان کو معاوضہ دیا جائے گا۔
دونوں وزرا نے پارلیمنٹ میں تحریری طور پر بتایا ہے کہ معاوضے کی رقم پانچ ہزار یورو ہوگی۔
تاہم ایسے تمام افراد جو معاوضے کے طلب گار ہیں ان کو قتل کیے گئے افراد سے اپنے رشتے کا تحریری ثبوت پیش کرنا ہوگا۔
نیدرلینڈز میں عدالتوں میں اس نوعیت کے مزید کئی مقدمات بھی زیر سماعت ہیں جن میں ان افراد نے معاوضے کی ادائیگی کا مطالبہ کیا ہے جن کے والدین کو ڈچ کالونیل فوج نے انڈونیشیا کی جنگ آزادی کو کچلنے کے دوران قتل کیا تھا۔
اے ایف پی کے مطابق کم از کم 860 ایسے افراد کو سنہ 1946 اور 1947 کے عرصے میں ڈچ افواج نے ’فریڈم فائٹرز‘ قرار دے کر حراست میں لینے کے بعد فائرنگ سکواڈ کے ذریعے قتل کیا تھا۔ ڈچ حکومت نے سنہ 2013 میں اس قتل عام کے لیے معافی مانگی تھی اور بیواؤں کو معاوضہ دینے کا اعلان کیا تھا۔

شیئر: