Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’پینک بٹن‘: پنجاب میں سیاحوں کی سکیورٹی کے لیے نیا پروٹوکول

کسی بھی خطرے کی صورت میں موبائل پر پینک بٹن دباتے ہی متعلقہ پولیس کنٹرول روم سے رابطہ ہو سکے گا (فوٹو: انسپلیش
پاکستان کے صوبہ پنجاب کی حکومت نے ملکی اور غیر ملکی سیاحوں کے لیے سکیورٹی کا نیا پروٹوکول ترتیب دیا ہے۔ جس کے مطابق سیاحت کے شعبے کو آئن لائن پولیس سسٹم سے جوڑا جائے گا۔ اس نئے طریقے کا فیصلہ محکمہ سیاحت، پولیس اور انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کے ایک مشترکہ اجلاس میں کیا گیا۔
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ’سیاحوں کی سکیورٹی کے مسئلے کو مستقل طور پر حل کیا جا رہا ہے، حکومت چونکہ سیاحت کے شعبے میں خصوصی دلچسپی رکھتی ہے اس لیے پولیس کو آن بورڈ لیا گیا ہے۔ ہم نے اپنی سفارشات مرتب کیں جن کو منظور کر لیا گیا۔‘ 
نئے طریقہ کار کے مطابق ایک موبائل ایپلی کیشن بنائی جا رہی ہے۔ پنجاب کی حدود میں داخل ہونے والے کسی بھی ملکی یا غیر ملکی سیاح کو رجسڑڈ ہونے کی سہولت دی جائے گی۔
پولیس کے مطابق ’اس ایپ میں سب سے اہم بات ایک ’پینک بٹن‘ دیا جا رہا ہے جس کو دبانے سے پولیس کی مدد فوری دستیاب ہو گی۔ جب سیاح رجسٹرڈ ہوں گے تو ایپ ان کی لوکیشن بھی یاد رکھے گی۔
اگر کسی بھی وجہ سے سیاح کسی بھی ایمرجنسی صورتحال سے دوچار ہوتے ہیں تو انہیں الگ سے نمبر ڈال کرنے کی ضرورت نہیں ہو گی۔

پینک بٹن دبنے کے بعد کنڑول روم سے متعلقہ لوکیشن پر بغیر کسی تاخیر کے قریب ترین پولیس سٹیشن سے ٹیم روانہ کر دی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

 پینک بٹن دبانے سے خود کار طریقے سے پولیس کے مرکزی کنڑول روم سے متعلقہ لوکیشن پر بغیر کسی تاخیر کے قریب ترین پولیس سٹیشن سے ٹیم روانہ کر دی جائے گی۔
ترجمان کے مطابق ’کئی ملکوں میں علیحدہ سے سیاحتی پولیس مقرر کی جاتی ہے لیکن ہمارے خیال میں پہلے سے موجود سسٹم کو ہی آئی ٹی کے ذریعے منسلک کر کے وہ نتائج حاصل کیے جا سکتے ہیں جن سے سیاحوں کو خاطر خواہ احساس تحفظ فراہم کیا جا سکتا ہے۔‘
پنجاب پولیس کے مطابق ’ابتدا میں اس کا ٹرائل پنجاب میں شروع کیا جا رہا ہے بعدازاں وفاقی سیاحتی ادارے کے ذریعے اس ماڈل کو پورے پاکستان کے لیے پیش کرنے کی سفارش کی جائے گی کیونکہ پاکستان میں سب سے زیادہ سیاحت شمالی علاقہ جات میں ہوتی ہے اور یہ علاقے خیبر پختونخوا اور پنجاب میں مشترکہ طور پر پھیلے ہوئے ہیں۔‘ 

پنجاب کے بعد وفاقی سیاحتی ادارے کے ذریعے سکیورٹی ماڈل کو پورے پاکستان کے لیے پیش کرنے کی سفارش کی جائے گی (فوٹو: اے ایف پی)

 انسٹی ٹیوٹ آپ بزنس ایڈمنسٹریشن کراچی میں پاکستان کی ٹورارزم انڈسٹری پر 2020 میں شائع کیے گئے ایک ریسرچ پیپر کے مطابق ’2017 تک پاکستان میں سیاحت کا حجم 930 ارب روپے تھا جوکہ کل جی ڈی پی کا دواعشاریہ نو فی صد تھا اور اگر ملک میں ترقی کی شرح اسی رفتار سے رہتی ہے تو 2028 تک پاکستان کا شمار دنیا کے مقبول ترین سیاحتی ملکوں میں ہو سکتا ہے۔‘ 
 اسی ریسرچ پیپر کے مطابق پاکستان کے سیاحتی ملک کا مقام پوری طرح سے حاصل نہ کر سکنے کی ایک وجہ سیاحوں کی سکیورٹی بھی ہے۔ اس پیپر میں وجہ طالبان کی وجہ سے قدامت پسند تشخص کو بھی قرار دیا گیا ہے۔  
 پنجاب انفارمیشن ٹیکنالوجی بورڈ کے شعبہ ای گورننس کے ڈائریکٹر حسنین اقبال کے مطابق ’حکومت تمام شعبوں کو آئی سسٹم کے ذریعے منسلک کر رہی ہے۔ سیاحت کے شعبے میں پنجاب ٹورازم ڈیپارٹمنٹ کی ایک ایپ پہلے سے ہی موجود ہے جس میں سیاحوں کی رہنمائی کے لیے خاطر خواہ چیزیں موجود ہیں۔
اب اس میں ایک سکیورٹی فیچر بھی شامل کیا جا رہا ہے اور اس کا کنٹرول پولیس کے پاس ہو گا۔ مرکزی ڈیٹا بیس ایک ہو گی تاہم سیاح ضرورت کے مطابق ایپس کو سوئچ بھی کر سکیں گے۔‘  
انہوں نے بتایا کہ ’پینک بٹن کی اصطلاح اور اس لیول کی سکیورٹی پہلے بینکوں کو حاصل ہے۔ اب پہلی بار یہ سیاحوں کو دستیاب ہو گی۔ جس سے سیر تفریح کرنے والے اپنے آپ کو محفوظ تصور کریں گے۔‘

شیئر: