Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستانی پارلیمانی وفد افغان فضائی حدود سے واپس

پاکستان کا پارلیمانی وفد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی قیادت میں کابل جا رہا تھا (فائل فوٹو)
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں سیکورٹی صورتحال خراب ہونے پر پاکستان کے پارلیمانی وفد کا دورہ افغانستان منسوخ کر دیا گیا ہے۔
وفد کے ہمراہ جانے والے پاکستان کے نمائندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق نے اردو نیوز کو بتایا کہ ان کا طیارہ ابھی کابل میں حامد کرزئی ایئر پورٹ پر لینڈ ہی کرنے والا تھا کہ اطلاع دی گئی کہ سکیورٹی کی وجہ سے ایئرپورٹ بند کر دیا گیا ہے۔ جس پر طیارہ واپس ہوا میں بلند ہو گیا۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا پارلیمانی وفد سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کی قیادت میں کابل جا رہا تھا اور اس میں دیگر جماعتوں کے ارکان اسمبلی بھی موجود تھے۔
یہ دورہ افغانستان کے سپیکر  ولسی جرگے (مجلس نمائندگان) کی دعوت پر ہو رہا تھا۔
افغانستان کے ایوان نمائندگان کے سیکریٹری جنرل قادر زازے نے اردو نیوز کو بتایا کہ قریبی فوجی ایئرپورٹ پر دھماکہ خیز مواد کی موجودگی کی وجہ سے پاکستانی طیارہ حامد کرزئی انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر نہ اتر سکا۔
’حکام نے پاکستان کے طیارے کو 20 منٹ فضا میں رہنے دیا کہ اگر اس دوران دھماکہ خیز مواد کو ختم کیا جاتا ہے تو طیارے کو اجازت دی جائے گی، صرف پاکستانی طیارہ نہیں بلکہ چار داخلی پروازوں کو بھی واپس کیا گیا۔‘
انہوں نے کہا ایئرپورٹ کو چار گھنٹوں کے لیے بند کیا گیا تھا۔ ملٹری ایئرپورٹ پر عملے کے ایک رکن نے تقریباً 20 سال پرانے دھماکہ خیز مواد کی نشاندہی کی تھی۔
قادر زازے نے کہا کہ طیارے کی واپسی صرف سکیورٹی وجوہات کی بنا پر ہوئی۔
’پاکستانی طیارہ اسلام آباد پہنچنے پر سپیکر اولسی جرگہ  اور پاکستانی قومی اسمبلی کے سپیکر اسد قیصر کے درمیان رابطہ ہوا، یہ دورہ جلد ہوگا۔‘
کابل میں پاکستانی سفارت خانے کے ایک عہدیدار نے اردو نیوز کو بتایا کہ افغان حکومت کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ ایئرپورٹ پر ایک چھوٹا سے دھماکہ ہوا ہے اور وہاں پر کچھ مواد بھی تھا۔
جمعرات کی صبح سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر پارلیمانی وفد کے ہمراہ افغانستان روانہ ہوا تھا۔ 
وفد میں نمایندہ خصوصی برائے افغانستان محمد صادق خان اور رکن پارلیمان غلام مصطفے شاہ، ساجد خان، رانا تنویر، گل داد خان، شیخ یعقوب اور شاندانہ گلزار بھی شامل  تھیں۔
پارلیمانی وفد کے دورےکا مقصد دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کے فقدان کو ختم کرنا تھا۔

شیئر: