Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

افغان امن بات چیت ایک مشکل اور نازک کام : پاکستان

***اعظم خان***
کابل  دورے کے بعد امریکی سفیر زلمے خلیل زاد  افغان امن عمل سے متعلق   اسلام آباد پہنچ کر  پاکستانی حکام سےاہم ملاقاتوں میں مصروف ہیں۔
جمعہ کے روز  زلمے خلیل زاد نے وفد کے ہمراہ پاکستانی  وزیرخارجہ  شاہ محمود قریشی اورسیکرٹری خارجہ  تحمینہ جنجوعہ  سے ملاقاتیں کی ہیں۔  دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر محمد  فیصل   نے بریفنگ دی لیکن انہوں نے افغان عمل اور زلمے خلیل زاد سے متعلق کسی سوال کا جواب نہیں دیا۔
   دوحہ میں طالبان رہنماوں اور امریکہ کے درمیان   افغان امن عمل کے بارے جاری مذاکرات سے متعلق اردو نیوز کے سوال پر ترجمان دفتر خارجہ  نے کہا  ’یہ   ایک  مشکل اور نازک کام ہے،   (اس حوالے سے ) کوششیں جاری ہیں۔‘
جمعہ کی پریس بریفنگ کے دوران ایک صحافی نے ترجمان دفتر خارجہ سےپوچھا کہ  زلمے خلیل زاد نے  کابل میں افغان میڈیا  گروپ   طلوع نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا  ہے کہ پاکستان کو اپنی افغانستان سے متعلق  اپنی پالیسی بدلنا ہوگی ورنہ پاکستان اور واشنگٹن کے تعلقات اچھے نہیں ہوسکتے۔ ڈاکٹر محمد فیصل نے کہا کہ اس کا جواب دے چکے ہیں، پریس ریلیز بھی جاری کردی گئی ہے۔  ترجمان کے مطابق  زلمے خلیل زاد   پاکستانی قیادت سے ملاقاتیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔  
پریس بریفنگ سے قبل دفتر خارجہ نے  زلمے خلیل زاد اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ملاقات سے متعلق ایک  اعلامیہ جاری کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا کہ  اس ملاقات میں افغان مفاہمتی عمل میں ہونے والی پیش رفت سمیت، باہمی دلچسپی کے اہم دوطرفہ امور پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
 زلمے خلیل زاد نے وزیر خارجہ کو دوحا مذاکرات میں ہونے والی پیش رفت اور افغان امن عمل کے سلسلے میں اپنی حالیہ مصروفیات کی تفصیلات سے آگاہ کیا ااور افغانستان میں اپنی اہم ملاقاتوں کا احوال بھی سنایا۔اعلامیے کے مطابق پاکستان کے وزیر خارجہ نے انٹرا افغان مذاکرات کے حوالے سے پیش رفت کو سراہا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں سیاسی مصالحت کے لیے نیک نیتی سے اپنا تعاون جاری رکھے گا۔ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن و استحکام پاکستان سمیت پورے خطے کے بہترین مفاد میں ہے
زلمے خلیل زاد اپنے اس دورے میں اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت سے الگ الگ ملاقاتیں بھی کریں گے۔
 خیال رہے زلمے خلیل زاد پاکستان پہنچنے سے پہلے افعانستان کا5 روز دورہ کیا۔ اپنے دورے کے دوران زلمے خلیل زاد نے افغان قیادت کو یقین دلایا کہ انہیں مستقبل میں ہونے والے افغان امن مذاکرات میں شریک کیا جائے گا۔ 
خلیل زاد افغان صدر اشرف غنی کے طالبان کے ساتھ ہونے والے امن مذاکرات میں نظر انداز کیے جانے کی شکایات پر افغان قیادت کے تحفظات دور کرنے کےلئے افغانستان میں5 روز گزارے۔
 طالبان نے ابھی تک افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کے لیے بیٹھنے پر راضی نہیں، ان کا کہنا ہے کہ افغان حکومت کٹھ پتلی ہے۔
اپنے افغانستان کے دورے کے شروع میں خلیل زاد نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ افغان امن عمل بھرپور ہونا چاہیے جس میں تمام گروہوں بشمول خواتین، نوجوانوں اور سول سوسائٹی کی نمائندگی ہو۔
 

شیئر: