Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

91ویں یوم الوطنی کے موقع پر تاریخی مقامات کی سیر 

 مملکت کے قومی دن کے حوالے سے یہاں کے عوام اس تہوار کوانتہائی عقیدت و احترام سے مناتے ہیں، اس دن بانی مملکت شاہ عبدالعزیز کی قیادت میں مملکت کی تشکیل ہوئی۔ اسی حوالے سے سعودی عوام وطن عزیزسے اپنی عقیدت و محبت کا اظہار کرتے ہیں۔ 
 قومی دن کے  تہوار کی مناسبت سے عربی میگزین ’سیدتی ‘ نے مملکت کے ان تاریخی مقامات پر روشنی ڈالی ہے تاکہ لوگ اپنے اہل و عیال کے ہمراہ قومی تہوار کے موقع پر ان مقامات کی سیر کرسکیں۔
تاریخی ’الدرعیہ‘  

الدرعیہ کا نام مملکت سے جڑا ہوا ہے۔ یہ سعودی عرب کا درالحکومت تھا، اس علاقے کا رقبہ وادی حنیفہ کے کنارے تک پھیلا ہوا ہے۔
یہ علاقہ قدرتی حسن سے مالا مال ہے، یہاں کی زرخیز زمین اور چٹانیں بھی منفرد ہیں، جن کی سیر کے لیے دوردراز سے لوگ آتے ہیں۔ اس میں ’حی البجیری‘ (البجیری محلہ ) بھی شامل ہے جو عالمی سطح پر ثقافتی شہرت کا حامل ہے۔ علاوہ ازیں تاریخی اعتبار سے بھی یہ علاقہ کافی اہم ہے، جن میں موسسہ الشیخ محمد بن عبدالوھاب اور الدرعیہ پارک شامل ہے۔ 
الدرعیہ میں عالمی سطح پرمعروف محلہ ’حی الطریف‘ بھی ہے جو عالمی ثقافتی ورثے میں شامل ہے اور مقامی طورپر بھی لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا رہتا ہےـ الدرعیہ میں بڑی تعداد میں عجائب گھر ہیں جن میں سب سے اہم قصرسلوی میں ہے جبکہ ’الحیاۃ الاجتماعیہ‘ ( معاشرتی زندگی ) میوزیم، ’الخیل العربیہ‘ میوزیم، ’التجارہ وبیت المال‘ میوزیم اور ’العمارہ التقلیدہ ‘ میوزیم شامل ہیں۔ 
العلا شہر  

العلا شہر ایک کھلا میوزیز ہے۔ اس علاقے میں قوم ثمود کے زمانے کے بے شمار آثار قدیمہ موجود ہیں جبکہ وہاں اس دور کی عبادت گاہیں اور مجسمے بھی ہیں جو 900 برس قبل ازمیلاد کے ہیں۔ 
یہ علاقے مدینہ منورہ اور تبوک کے درمیان تجارتی راستے پرہونے کی وجہ سے ام اور ممتاز علاقوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
حصن المصمک  

لفظ ’المصمک‘ یا المسمک کے معنی چوڑی تعمیر یا اونچی فصیل کے ہیں۔ عہد رفتہ میں ( 1902 تک )’ قصر المصمک‘ کو اسلحہ کے گودام کے طورپر استعمال کیا جاتا تھا، بعدازاں اسے ایک تاریخی مقام کے طورپرمخصوص کردیا گیا یہ علاقہ بھی سعودی عرب کی تشکیل کے حوالے سے ایک تاریخی مقام ہے۔
یہاں مسجد اور مجلس جسے اس وقت ’دیوانیہ ‘ کہا جاتا تھا، موجود ہیں جبکہ کنواں اور تین رہائشی مکان بھی یہاں پر ہیں جنہیں اب میوزیم کی شکل دے دی گئی ہے اور فصیل یا قلعہ نما مقام ریاض شہر کے وسط میں ہے۔ 
جدہ التاریخیہ 

جدہ شہر کا شمار اہم تاریخی علاقوں میں ہوتا ہے۔ خلیفہ المسلمین حضرت عمثان بن عفان ؓ کے سال 26 ہجری یا 647 میلادی کو جب اسے مکہ مکرمہ کی بندرگاہ قرار دیا گیا اس سے اس شہر کی تاریخی اہمیت میں اضافہ ہو گیاـ 
جدہ شہر میں جابجا تاریخی اور عہد رفتہ کے نادر مقامات اور عمارتیں موجود ہیں، جن میں اہم ترین مقام کو ’جدہ التاریخیہ ‘ یعنی جدہ کا تاریخی مقام کہا جاتا ہے۔ اس مقام میں قدیم مکان آج بھی موجود ہیں، اسی وجہ سے اس علاقے کو جسے آج کل ’بلد ‘ بھی کہا جاتا ہے کھلا میوزیم قرار دیا گیا ہے۔ 
جدہ شہر میں جو سب سے قابل ذکر مقامات ہیں ان میں شہر کی قدیم فصیل، العتیقہ محلہ، مدینہ منورہ گیٹ، مکہ مکرمہ گیٹ، باب شریف، باب جدید، باب البنط اور باب المغاربہ شامل ہیں۔ 
الاحسا 
مملکت کے مشرقی ریجن کی کمشنری الاحسا علاقے کی قدیم تہذیب و ثقافت کی یادیں آج بھی اپنے اندر سموئے ہوئے ہے۔ یہاں دنیا سب سے بڑا نخلستان موجود ہے، جسے یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست درج کیا جا چکا ہے۔ اس نخلستان کو ’کھجور کا سمندر‘ کے لقب سے بھی جانا جاتا ہے۔ 
علاقے میں اہم قدری تفریحی مقام میں ’قارہ پہاڑ ‘ ہے جہاں سرسبز وادیاں اور قدرتی غار سیاحوں کی دلچسپی میں اضافے کا باعث بنتے ہیں۔ 
دمام کا روایتی گاؤں  

مشرقی ریجن کے علاقے دمام میں بھی عہد رفتہ کی یادیں لوگوں کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں جن میں علاقے کا قدیم اور روایتی قصبہ ہے جہاں روایتی ہوٹل اور کھانوں سے آنے والوں کی تواضع کی جاتی ہے۔ 
الخبر کا ثقافتی گاؤں  
الخبر شہر کا ثقافتی مقام ’روایتی قصبہ ‘ سب سے اہم ہے جو آج بھی اپنا رشتہ ماضی سے جوڑے ہوئے ہے۔ جیسے ہی اس قصبے یا علاقے میں کوئی جاتا ہے تو وہ حیرت زدہ رہ جاتا ہے کیونکہ وہاں عہد رفتہ کے طرزتعمیر کو اسی انداز میں اجاگرکیا گیا ہے جو برسوں پہلے تھا۔ 
رجال المع کمشنری 

سعودی عرب کا سلسلہ ہے جو عسیر ریجن میں واقع ہے۔ یہاں پہاڑی چوٹیوں سے بہہ کر آنے والا صاف و شفاف پانی وادیوں میں جمع ہوجاتا ہے جس سے آنے والے سیاح لطف اندوز ہوتے ہیں۔
بیشہ کمشنری 
یہ مقام بڑی تعداد میں قدرتی چشموں کی وجہ سے مشہور ہے۔ یہاں کی وادیاں اور سبزہ زار قدرتی حسن میں غیر معمولی اضافہ کرتے ہیں۔ شاہ فہد کے عہد حکومت میں یہاں بند تعمر کیا گیا تھا جس کی وجہ سے یہ مقام سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، علاوہ ازیں یہاں چٹانوں پر کندہ ماضی کے نقوش بھی جا بجا ملتے ہیں۔ 
ینبع شہر 
ینبع شہر میں جانے والا اگر کسی تاریخی علاقے کو دیکھنے کا خواہش مند ہو تو وہ ’ینبع النخل‘ جاتا ہے، جس کی دو ہزار سالہ تاریخ ہے۔ یہاں قدیم عمارتیں اور سبزہ زار سیاحوں کے لیے دلکشی کا باعث ہیں۔ 
مدائن صالح  

العلا شہر کے 22 کلو میٹر شمال مشرقی سمیت میں واقع ہے۔ مدائن صالح کی تاریخ صدیوں پرانی ہے اس علاقے کو عہد قدیم میں ’پتھر کا شہر‘ بھی کہا جاتا تھا۔ اس علاقے کی تاریخی اہمیت کے پیش نظرسال 2008 میں اقوام متحدہ کی تعلیمی، سائنسی اور ثقافتی تنظیم نے اسے عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا۔ یہ مملکت کا پہلا علاقہ تھا جسے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا تھا۔ 
مدائن صالح میں قدیم و تاریخی محل سب سے اہم ’قصر الفرید‘ ہے۔ علاوہ ازیں علاقے میں پتھر کے دور کی یادگاریں جابجا آج بھی موجود ہیں۔

شیئر: