Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں گاڑیوں کی صنعت پھر بحران کی زد میں

گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے شورومز اور کمپنیوں نے نئی گاڑیوں کی بکنگز بھی بند کر دی ہیں۔ (فوٹو: پاک ویلز)
پاکستان میں گاڑیاں بنانے والی تقریباً تمام کمپنیوں نے اپنی قیمتوں میں لاکھوں روپے کا اضافہ کر دیا ہے۔ گزشتہ تین روز میں ہیونڈائی نشاط موٹرز، کِیا لکی موٹرز، ہنڈا اٹلس، ٹویوٹا انڈس، پاک سوزوکی اور ریگل پرنس سمیت دیگر کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔
گاڑی شو رومز مالکان کو موصول ہونے والی نئی انوائسز کے مطابق ہنڈا سوک 15 سو سی سی کی قیمت میں چار لاکھ 85 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 
پنجاب کے صوبائی دارالحکومت لاہور میں گاڑیوں کا کاروبار کرنے والے شورومز اور کمپنیوں کے اپنے سیلز پوائنٹ پر اس وقت نئی گاڑیوں کی بکنگز بھی بند کر دی گئی ہیں۔
گاڑیوں کے کاروبار سے منسلک تاجر عمران علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ اس وقت ہر طرح کی گاڑیوں کی بکنگ بند ہے۔ کمپنیاں تو پچھلے چھ مہینے سے پیسے بڑھانا چاہا رہی تھیں لیکن حکومت نے ان کو روکا ہوا تھا اور اب اچانک تمام کمپنیوں نے قیمتیں بڑھا دی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ’کمپنیوں کی طرف سے ہمیں جو قیمتوں کی انوائسز موصول ہوئی ہیں آج تقریبا تیسرا دن ہے جب پاکستان میں کاروبار کرنے والی تمام کمپنیاں اپنی قیمت بڑھا چکی ہیں۔ آخری نوٹیفکیشن ہیونڈائی کا ہمیں موصول ہوا ہے۔ اور یہ قیمتوں میں ہوشربا اضافہ ہے اس سے پہلے ایسی صورت حال کا سامنا ہمیں نہیں کرنا پڑا۔ گزشتہ چند سالوں سے ہی قیمتیں بڑھ رہی ہیں لیکن یہ اضافہ سب سے زیادہ ہے۔‘
عامر بٹ بھی گاڑیوں کےکاروبار سے ہی منسلک ہیں، انہوں نے اردو نیوز کو بتایا کہ وہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی اور امپورٹڈ گاڑیوں کا کام کرتے ہیں۔
’ابھی میری ایک کنسائنمنٹ کینسل ہوئی ہے۔ یکم نومبر کو میری گاڑیوں کی کھیپ آنا تھی لیکن کمپنی کی طرف سے مجھے معذرت کا ایک خط لکھا گیا ہے کہ اب یہ گاڑیاں مجھے تین مہینے کے بعد ملیں گی۔‘ 

پاکستان میں گاڑیوں کی تیاریوں کے لیے چپ اور پرزہ جات چین اور تھائی لینڈ سے منگوائے جاتے ہیں۔ (فوٹو: اے ایف پی)

جب عامر بٹ سے یہ سوال کیا گیا کہ موجودہ قیمتوں کے اضافے کی وجہ انہیں کیا سمجھ آتی ہے؟ تو ان کا کہنا تھا کہ وجہ سادہ سی ہے پاکستان میں جتنی بھی گاڑیاں تیار ہوتی ہیں ان کے چپ اور دیگر پرزہ جات یا تو چین سے آتے ہیں یا پھر تھائی لینڈ سے منگوائے جاتے ہیں اور تمام کمپنیوں کے پروڈکشن یونٹ انہی ملکوں میں ہیں۔
’ان پرزہ جات کو پاکستان میں لانے کے لیے کمپنیوں کی لاگت میں اضافہ ہوا ہے۔ اس میں ایک وجہ کووڈ ہے اس کی وجہ سے شپمنٹس بہت متاثر ہوئی ہیں اور دوسرا ڈالر ریٹ ہے جس کی کسی کو کوئی سمجھ نہیں آ رہی۔ اور مجھے تو لگ رہا ہے کہ ابھی ریٹ اور اوپر جائے گا۔‘
یاد رہے کہ حکومت پاکستان میں گزشتہ بجٹ میں 600 سی سی گاڑیوں کی قیمتیں نیچے لانے کے لیے کمپنیوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی میں چھوٹ دی تھی اور یہ اندازہ کیا جا رہا تھا کہ چھوٹی گاڑیوں کی قیمتوں میں کم از کم ایک سے دو لاکھ روپے کمی آئے گی۔
عامر بٹ کہتے ہیں کہ کمی تو تب آئے گی جب گاڑی دستیاب ہوگی۔ اس وقت مارکیٹ میں بھی نئی گاڑی کی بکنگ نہیں ہو رہی۔
’لیکن ابھی تو گاڑیوں کی بکنگ اون پر بھی نہیں ہو رہی۔ اس سے پہلے یہ صورت حال تھی کہ اضافی پیسے خرچ کر کے تین سے چار مہینے کی بکنگ مل جاتی تھی۔ اب تو آپ یوں سمجھ لیں کہ اس وقت نئی گاڑیوں کے لیے مارکیٹ مکمل سناٹے میں ہے۔‘

حکومت پاکستان میں گزشتہ بجٹ میں چھوٹی گاڑیوں کی قیمتیں نیچے لانے کے لیے کمپنیوں کو ٹیکس اور ڈیوٹی میں چھوٹ دی تھی۔ (فوٹو: پاک ویلز)

انہوں نے اس نئی صورت حال کو بحران سے تشبیہہ دی ہے۔ 
اردو نیوز نے ہونڈائی نشاط موٹرز کمپنی کا قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن حاصل کیا ہے جس میں کمپنی کی طرف سے گاڑیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ روپے کے اتار چڑھاؤ، مٹیریل کی بڑھتی قیمت، مہنگی فریٹ اور شپمنٹ کو قرار دیا ہے۔ اسی طرح دیگر کمپنیوں نے بھی اس نئے اضافے کی وجہ کم و بیش یہی بتائی ہیں۔
پاکستان میں گاڑیوں کی خرید وفروخت کے لیے کام کرنے والی ویب سائٹ پاک ویلز نے اپنی ویب سائٹ پر گاڑیوں کی نئی اور پرانی قیمتیں آویزاں کی ہیں۔
ویب سائٹ کے مطابق سوزوکی ویگانار اے جی ایس کی قیمت میں دو لاکھ 64 ہزار روپے کے اضافے کے بعد اس کی قیمت 20 لاکھ 24 ہزار روپے ہو گئی ہے۔ اسی طرح آلٹو کی قیمت میں بھی ایک لاکھ 83 ہزار روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔ 

شیئر: