Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مزید بارش کی پیشگوئی، بابوسر ٹاپ میں خاتون اینکر پرسن شوہر اور بچوں سمیت تاحال لاپتہ

خیبر نیوز کا کہنا ہے کہ اینکر پرسن شبانہ لیاقت 21 جولائی کو شوہر اور بچوں کے ہمراہ سیر کے لیے گئی تھیں (فوٹو: خیبر نیوز)
ملک کے مختلف حصوں میں آج سے بارش کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج سے 31 جولائی کے دوران خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، سوات، چترال، مانسہرہ، وزیرستان، اور ایبٹ آباد سمیت دیگر مقامات پر بارش ہو سکتی ہے جبکہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
بیان کے مطابق ملک کے بالائی علاقوں میں چند روز پیشتر داخل ہونے والی مون سون کی کم شدید ہواؤں میں آج سے شدت پیدا ہونے کی توقع ہے۔
بیان میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ آج سے 31 جولائی کے دوران خیبر پختونخوا کے اضلاع دیر، سوات، چترال، مانسہرہ، وزیرستان، اور ایبٹ آباد سمیت دیگر مقامات پر بارش ہو سکتی ہے جبکہ گلگت بلتستان اور کشمیر میں بھی وقفے وقفے سے بارش کا امکان ہے۔
پنجاب کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ لاہور، رالپنڈی، مری، گلیات، سیالکوٹ، گوجرانوالہ، گجرات اور شیخوپورہ کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی بارش ہو سکتی ہے۔
محکمے کی جانب سے بلوچستان کے شمال مشرقی اور جنوبی حصوں میں بھی کل سے 31 جولائی تک بارش کی توقع ظاہر کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق سندھ کے بعض علاقوں میں موسم گرم اور رہے گا تاہم کراچی، عمر کوٹ، میرپور خاص، جیکب آباد سمیت دیگر علاقوں میں بوندا باندی ہو سکتی ہے۔
پرائیویٹ نیوز چینل کی اینکر شوہر اور بچوں سمیت لاپتہ
گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ بابوسر تھک نالے میں لاپتہ ہونے والوں میں شبانہ لیاقت، ان کے شوہر اور تین بچے شامل ہیں۔
ان کا کہنا تھا شاہراہ بابو سر پر خاتون اینکر کا پرس ملا ہے۔
دوسری جانب نجی نیوز چینل خیبر نیوز کا کہنا ہے کہ خاتون اینکر اس کے ساتھ وابستہ ہیں اور وہ 21 جولائی کو شوہر اور بچوں کے ہمراہ بابوسر ٹاپ سیر کے لیے گئی تھیں اور اس کے بعد سے ان سے رابطہ نہیں ہو رہا۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ دیامر پولیس، انتظامیہ، ڈیزاسٹر مینیجمنٹ، ریسکیو 1122، افواج پاکستان اور جی بی سکاؤٹس کے اہلکار سرچ آپریشن میں مصروف ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’10 سے 15 سیاح سیلابی ریلے میں بہہ گئے تھے اور اب تک سات افراد کی لاشیں نکالی جا چکی ہیں۔‘

این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اب تک مجموعی طور پر 266 ہلاکتیں ہوئی ہیں (فوٹو: اے ایف پی)

محکمہ موسمیات نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ بھی دیا ہے کیونکہ اربن فلڈنگ اور پہاڑی مقامات پر لینڈ سلائیڈنگ کے خدشات بھی موجود ہیں۔ 
اسی طرح این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے کمشنرز، ڈپٹی کمشنرز اور دیگر حکام کو الرٹ رہنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
خیال رہے پاکستان میں مون سون 26 جون سے جاری ہے اور اس دوران شدید بارشوں، لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کی وجہ سے ڈھائی سو سے زائد قریب جان سے گئے۔
اب تک ہونے والی 266 ہلاکتوں میں نصف بچے
دو روز قبل سامنے آنے والے اے ایف پی کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ اب تک پاکستان میں ہلاک ہونے والے 266 افراد میں سے نصف تعداد بچوں کی ہے۔
رپورٹ میں پنجاب ڈیزاسٹر مینیجمنٹ ایجنسی کے عہدیدار مظہر حسین کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ ہلاکتیں پنجاب میں ہوئیں اور وہاں مون سون پچھلے سال کی نسبت 70 فیصد زیادہ شدید رہا۔
انہوں نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان حالات میں بچوں کے خطرات کا شکار ہونے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ وہ اکثر پانی میں کھیلتے ہیں اور ان کو کرنٹ لگنے کے امکانات بھی زیادہ ہوتے ہیں۔‘
این ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ مجموعی طور پر ہلاک ہونے والے 266 افراد میں 126 بچے بھی شامل ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ہلاکتوں کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں لوگ زخمی بھی ہوئے ہیں۔

 

شیئر: