Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

100 سے زائد افغانوں کا ماورائے عدالت قتل: اقوام متحدہ

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق 47 ہلاکتیں اگست سے اکتوبر کے اختتام تک کے دورانیے میں ہوئیں۔ فوٹو: اے ایف پی
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان پر طالبان کے کںٹرول کے بعد وہاں 100 سے زائد افراد کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا اور ان میں زیادہ تر ہلاکتوں کا الزام طالبان پر عائد کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی نائب سربراہ ندا الناشف نے بتایا کہ اگست میں طالبان کے کابل پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد اب تک ہونے والی ان ماورائے عدالت ہلاکتوں کے بارے میں ان کو مصدقہ معلومات ملی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 15 اگست کو کابل کا کنٹرول سنبھالنے پر عام معافی کے اعلان کے باوجود ماورائے عدالت ہلاکتوں کی اطلاعات نے ان کو تشویش میں مبتلا کیا۔
ندا الناشف نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کو بتایا کہ ’اگست اور نومبر کے درمیان 100 سے زائد سابق افغان نیشنل سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں اور سابق افغان حکومت سے منسلک دیگر عہدیداروں کی ہلاکت کی مصدقہ تفصیلات ملیں۔‘
انہوں نے بتایا کہ ’کم از کم ان میں سے 72 ہلاکتوں کا الزام طالبان پر لگایا گیا ہے۔‘
ندا الناشف کے مطابق ’کئی مقامات پر قتل کے بعد مقتولین کی لاشیں عام لوگوں کے سامنے لائی گئیں جس کے آبادی کے ایک بڑے طبقے میں خوف و ہراس پھیلایا گیا۔‘
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ادارے کی نائب سربراہ نے کونسل کے افغانستان میں انسانی حقوق کی صورتحال کے بارے میں ایک عمومی اجلاس کو بریفنگ دی۔
قبل ازیں امریکہ اور دیگر ملکوں نے طالبان کو انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
رواں ماہ کے آغاز پر ہیومن رائٹس واچ نے ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ طالبان نے 47 افراد کو سمری ٹرائل میں قتل کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق مارے جانے والے افراد میں افغان فوج، پیراملٹری فورس، پولیس اور انٹیلی جنس کے ایسے اہلکار شامل تھے جنہوں نے طالبان جنگجوؤں کے سامنے ہتھیار ڈالے تھے یا ان کو پکڑا گیا تھا۔

افغان طالبان کی جانب سے کابل کا کنٹرول سنبھالنے پر عام معافی کے اعلان کیا گیا تھا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق یہ ہلاکتیں 15 اگست سے اکتوبر کے اختتام تک کے دورانیے میں ہوئیں۔
طالبان کے ترجمان قاری سید خوستی نے اس رپورٹ کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ ماورائے عدالت ہلاکتوں کے ان الزامات مین کوئی صداقت نہیں اور نہ ان کے کوئی شواہد ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ کچھ سابق فوجی اہلکار جو مارے گئے وہ ذاتی دشمنی یا مخاصمت کے کیسز تھے۔

شیئر: