’تابوت میں آخر ہے کون؟‘، ایئر انڈیا حادثے کے بعد برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں واپس کیے جانے کا انکشاف
بدھ 23 جولائی 2025 13:43
سوشل ڈیسک -اردو نیوز
انڈیا سے لندن جانے والا ایئر انڈیا کا بوئنگ 787 ڈریملائنر 12 جون کو احمد آباد میں کریش کر گیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
انڈیا کے شہر احمد آباد میں ایئر انڈیا کے ایک طیارے کے حادثے کے بعد ایک متاثرہ برطانوی خاندانوں نے انکشاف کیا ہے کہ انہیں ہلاک ہونے والے پیاروں کی غلط لاشیں فراہم کی گئی ہیں۔
برطانوی اخبار دی گارڈین کے مطابق متاثرہ خاندان کے وکیل نے انہیں بتایا کہ طیارہ حادثے میں ہلاک ہونے والے ان کے پیاروں کی شناخت غلط کی گئی۔
ہلاک ہونے والے ایک شخص کے رشتہ داروں کو اس وقت جنازے کی تیاری ترک کرنا پڑی جب انہیں اطلاع دی گئی کہ تابوت میں کسی اجنبی مسافر کی لاش موجود ہے۔
ڈیلی میل کے مطابق اس ہی طرح کا ایک اور واقعہ پیش آیا جب حادثے میں ہلاک ہونے والے ایک سے زیادہ افراد کی ’مخلوط باقیات‘ غلطی سے ایک ہی تابوت میں رکھ دی گئیں تھیں جس کے بعد انہیں تدفین سے پہلے علیحدہ کرنا پڑا۔
یہ خبر اُس وقت سامنے آئی جب انڈیا کے وزیراعظم نریندر مودی بدھ کو لندن کے دو روزہ سرکاری دورے پر پہنچنے والے تھے، جہاں وہ برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر سے ملاقات کریں گے تاکہ انڈیا اور برطانیہ کے درمیان ایک تاریخی فری ٹریڈ معاہدے پر دستخط کیے جا سکیں۔
ان غلطیوں کا انکشاف اس وقت ہوا جب ویسٹ لندن کی کورونر ڈاکٹر فیونا وِلکاکس نے وطن واپس لائے گئے برطانوی شہریوں کی شناخت کو اہل خانہ کی طرف سے فراہم کردہ ڈی این اے نمونوں سے میچ کرنے کی کوشش کی۔
یاد رہے انڈیا سے لندن جانے والا بوئنگ 787 ڈریملائنر 12 جون کو احمد آباد ایئرپورٹ سے پرواز کے فوراً بعد ایک میڈیکل کالج پر گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں جہاز پر سوار 241 افراد ہلاک ہوئے جن میں سے 52 برطانوی شہری تھے۔
ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ طیارے کے فیول سوئچز کو ’کٹ آف‘ پوزیشن پر منتقل کر دیا گیا تھا، جس سے حادثے کی وجوہات مزید پراسرار ہو گئیں اور متاثرہ خاندانوں کی پریشانی میں اضافہ ہوا۔
انڈیا کے ایئرکرافٹ ایکسیڈنٹ انویسٹیگیشن بیورو کی 10 جولائی کو شائع کردہ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پرواز کے فوراً بعد دونوں فیول سوئچز کٹ آف پوزیشن پر چلے گئے، جس کے نتیجے میں انجنز کو ایندھن کی فراہمی رک گئی۔
اگرچہ کچھ متاثرین کی انڈیا میں تدفین یا آخری رسومات ادا کی گئیں لیکن ایوی ایشن کے وکیل جیمز ہیلی پرٹ کے مطابق، کم از کم 12 افراد کی باقیات واپس برطانیہ بھیجی گئی تھیں۔
ہیلی پرٹ نے کہا کہ وہ شناخت کے عمل کے دوران پیش آنے والی خرابیوں کی تحقیقات کر رہے ہیں۔ْ
انہوں نے ڈیلی میل سے بات کرتے ہوئے کہا ’میں گزشتہ ایک ماہ سے ان برطانوی خاندانوں کے گھروں میں جا رہا ہوں، اور وہ سب سے پہلے صرف اپنے پیاروں کی واپسی چاہتے ہیں۔ لیکن کچھ خاندانوں کو غلط باقیات دی گئیں، اور وہ شدید صدمے میں ہیں۔ یہ سب کچھ کئی ہفتوں سے جاری ہے اور میرا ماننا ہے کہ ان خاندانوں کو وضاحت ملنی چاہیے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگرچہ وہ خاندان جنہیں مخلوط باقیات ملی تھیں، وہ انہیں علیحدہ کر کے تدفین کرنے کے قابل ہو گئے، لیکن دوسرا خاندان غیریقینی کی کیفیت میں مبتلا ہے۔
’ان کے پاس دفنانے کے لیے کوئی نہیں، کیونکہ تابوت میں غلط شخص کی لاش تھی۔ اور اگر وہ ان کا رشتہ دار نہیں تھا تو سوال یہ ہے کہ تابوت میں آخر ہے کون؟ غالباً وہ کوئی اور مسافر ہے، اور اس کے رشتہ داروں کو بھی غلط باقیات دی گئی ہیں۔‘
ہیلی پریٹ نے مزید کہا ’ڈاکٹروں کو بھی مسئلہ درپیش ہے کیونکہ ان کے پاس ایک ایسے شخص کی لاش ہے جس کی شناخت نہیں ہو سکی۔‘
جب ڈیلی میل نے ڈاکٹر وِلکاکس سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر تبصرہ کرنا نامناسب ہوگا۔
ہیلی پرپٹ نے بتایا کہ متاثرہ خاندان اپنے ممبران پارلیمنٹ، برطانیہ کے دفترِ خارجہ، وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے دفاتر سے رابطے میں ہیں۔
انہوں نے کہا ’جو معلومات ہمارے سامنے ہیں، اس کے مطابق ان لاشوں کی حوالگی کا عمل ناقابلِ قبول حد تک ناقص رہا۔ ہم ان ناکامیوں کی وجوہات کی تحقیق کر رہے ہیں اور برطانوی خاندانوں کی جانب سے جوابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ ہم ایئر انڈیا اور اُن کی ایمرجنسی ریسپانس کنٹریکٹر کمپنی، کینیون انٹرنیشنل ایمرجنسی سروسز کے باضابطہ ردِعمل کے منتظر ہیں۔‘
