Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

یوکرین سے متعلق وہ 5 حقائق جن کا جاننا ضروری ہے

ماسکو نے جزیرہ نما کریمیا کو اپنا حصہ بنا لیا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
جیسے جیسے روسی فوجی یوکرین کے دارالحکومت کے قریب پہنچ رہے ہیں۔ پانچ حقائق ایسے ہیں جن کے بارے میں جاننا ضروری ہے اور جن پر بڑی بڑی سلطنتوں کا بھی اختلاف رہا ہے۔

متنازع تاریخ

یوکرین کا لفظی مطلب ہے ’کنارے پر۔‘
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق موجودہ روس اور یوکرین دونوں ہی اپنی جڑیں قرون وسطیٰ کی ریاست کیوان روس میں تلاش کرتے ہیں، جو اپنے عروج میں بحیرہ اسود سے بالٹک تک پھیلی ہوئی تھی۔
اگرچہ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے اپنے پانچ ہزار الفاظ کے مضمون میں یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ ’روسی اور یوکرینی ایک ہی لوگ ہیں۔‘
لیکن یوکرینی اپنی زبان بولتے ہیں اور اس وقت جو کچھ یوکرین ہے، اس کا زیادہ تر حصہ یہ پولش- لتھوانین دولت مشترکہ کا حصہ تھا جبکہ 18 ویں صدی کے آخر تک اس کے دوسرے علاقے قازق اور کریمین تاتار کے زیراثر تھے۔
اس کے بعد یہ زار کی روسی سلطنت کا حصہ بن گیا حالانکہ کچھ مغربی علاقوں کا تعلق آسٹرو ہنگری سلطنت سے تھا۔

سٹالن کا قحط

یوکرین بعد میں سوویت یونین کا حصہ بن گیا۔ اور اسے جوزف سٹالن کی پالیسیوں کی وجہ سے ایک تباہ کن قحط کا سامنا کرنا پڑا جس سے 50 لاکھ سے زائد افراد ہلاک ہوئے۔
کئی دہائیوں بعد سنہ 1991 میں سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد ماسکو اور کیئف میں کشیدگی پھر بھڑک اٹھی، جب یوکرینی عوام کی اکثریت نے آزادی کے حق میں ووٹ دیا۔

یوکرین کو جوزف سٹالن کی پالیسیوں کی وجہ سے ایک تباہ کن قحط کا سامنا کرنا پڑا۔ (فوٹو: دی اکنامسٹ)

سنہ 2014 میں مغربی نواز بغاوت کے بعد روسی حمایت یافتہ صدر وکٹر یانوکووچ فرار ہو گئے۔
ماسکو نے جزیرہ نما کریمیا کو اپنا حصہ بنا لیا اور یوکرین کے مشرق میں علیحدگی پسندوں کی حمایت کی۔
اس تنازع میں تقریباً 14 ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

معاشی مشکلات

سنہ 2014 میں کریمیا کے روس کے ساتھ الحاق اور صنعی خطے ڈونبس کو کھو دینے سے یوکرین کی معشیت زوال کا شکار ہوگئی۔
جی ڈی پی میں چھ فیصد سے زیادہ کی کمی ہوئی، اور اگلے سال یہ تقریباً دسویں حصے تک گر گئی۔ مہنگائی بھی 40 فیصد سے زیادہ تک پہنچ گئی۔
اس کے بعد سے معیشت میں کچھ بہتری آئی ہے لیکن ساڑھے چار آبادی والا ملک یورپ کے غریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔
یوکرین میں اوسط ماہانہ تخواہ 615 ڈالر ہے۔ ملک یورپ کو فراہم کی جانے والی روسی گیس کے لیے ٹرانزٹ فیس پر انحصار کرتا ہے لیکن ماسکو کی نئی پائپ لائنیں جیسے نورڈ سٹریم اسے نظرانداز کرتی ہیں۔
2006 اور 2009 میں تنازعات کے دوران، ماسکو نے موسم سرما کے دوران یوکرین کو سپلائی میں کمی کر دی تھی، جس سے یورپ میں قلت پیدا ہو گئی۔
ملک بدعنوانی کا بھی شکار ہے اور اس کے خلاف مہم چلانے والوں پر باقاعدہ حملے ہوتے ہیں۔

چرنوبل

دنیا کا بدترین جوہری حادثہ یوکرین میں 26 اپریل 1986 کو چرنوبل نیوکلیئر پاور سٹیشن پر پیش آیا تھا۔
اس حادثے میں سینکڑوں افراد مر گئے حالانکہ صحیح اعدادوشمار متنازع ہیں۔ سوویت حکام نے ابتدا میں اس تباہی کو چھپانے کی کوشش کی۔
آخر کار پلانٹ کے ارد گرد 30 کلومیٹر کے دائرے میں سے تین لاکھ 50 ہزار لوگوں کو نکال لیا گیا۔ انسان صرف 24 ہزار سالوں بعد دوبارہ وہاں رہنے کے لیے محفوظ ہوں گے۔

دنیا کا بدترین جوہری حادثہ یوکرین میں 26 اپریل 1986 کو چرنوبل نیوکلیئر پاور اسٹیشن پر پیش آیا تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)

بورشٹ اور چکن کیئف

مغرب میں کچھ لوگ بورشٹ کو روسی کھانوں کا مترادف سمجھتے ہیں۔ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ چقندر کے ساتھ بند گوبھی پر مشتمل یہ سوپ اس کے قومی ورثے کا ایک حصہ ہے، جس کا تعلق 14 ویں صدی سے ہے۔
چکن کیئف سمیت روس اور یوکرین کے درمیان متعدد دیگر پکوانوں کا مقابلہ کیا جاتا ہے۔

شیئر: