Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پوتن مذاکرات پر آمادہ، ’روسی وفد یوکرینی حکام سے ملاقات کرے گا‘

روس کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ’فوج نے حملے کے پہلے روز اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)
روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرینی فوج سے کہا ہے کہ وہ دارالحکومت کیئو میں موجود اپنی قیادت کو ہٹادے۔
جمعے کو ایک بیان میں روسی صدر نے یوکرینی قیادت کو ’دہشت گرد‘، ’نشہ کرنے والوں کا گروہ‘ اور ’نازی‘ کے القابات سے نوازا۔
دوسری جانب روس کے صدارتی ترجمان دیمیتری پیسکوف نے کہا ہے کہ صدر ولایمیر پوتن نے مذاکرات پر رضامندی ظاہر کردی ہے۔’روسی صدر نے ایک وفد یوکرینی حکام سے مذاکرات کے لیے بیلارس بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
روسی فوج کی یوکرین میں پیش قدمی جاری ہے، تاہم یوکرین نے کہا ہے کہ اس نے روسی فوج کو تیترو دریا پر روک دیا ہے اور روسی پیرا ٹروپرز کو بھی پیچھے دھکیلا ہے جنہوں نے دارالحکومت کیئف کے باہر ایک ایئر فیلڈ پر قبضہ کیا تھا۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین نے جمعے کو کہا کہ روس کے صدر ولادیمیر پوتن یوکرین کو تباہ کرنا چاہتے ہیں اور ان کا یہ عمل جنگ عظیم دوم میں نازیوں سے ملتا جلتا ہے۔
برسلز میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے یورپی یونین کے ترجمان پیٹر ستانو نے کہا کہ ’وہ یوکرین کو نازیوں سے پاک کرنے کی بات کررہے ہیں، لیکن خود وہی کررہے ہیں جو نازی کرتے تھے۔ ان کے دماغ بس یہ کچھ ہے۔‘
اے ایف پی کے مطابق جمعے کو ایک فون کال کے دوران چین کے صدر شی جن پنگ نے روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے کہا کہ وہ اس بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔
چینی صدر نے کہا کہ ’مشرقی یوکرین کی صورت حال تیزی سے بدل رہی ہے اور چین یوکرین اور روس کی مذاکرات کے ذریعے مسئلے کو حل کرنے کی حمایت کرتا ہے۔‘
یوکرین کے صدر ولودیمیر زیلینسکی نے اپیل کی ہے کہ ’جنگی تجربہ‘ رکھنے والے یورپی یوکرین کا دفاع کرنے کے لیے رضاکارانہ طور پر اپنی خدمات پیش کریں۔
یوکرین کی فوج نے کہا ہے کہ شمالی شہر چرنیگیو سے دھکیلے جانے کے بعد روسی افواج شمال اور شمال مشرق سے کیئف کی طرف بڑھ رہی ہیں۔
یوکرین کے مطابق وہ مشرقی شہر کونوٹاپ کی طرف سے بھی کیئف کی جانب بڑھ رہے ہیں جس پر روس نے جمعرات کو قبضہ کیا تھا۔

یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ان کے ملک کو تنہا روس کے خلاف لڑنے کےلیے چھوڑ دیا گیا (فائل فوٹو: اے ایف پی)

دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے کہا ہے کہ ماسکو کیئف سے بات چیت کے لیے تیار ہے لیکن اسی صورت میں کہ یوکرینی فوج ہتھیار ڈال دے۔
برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق روسی وزیر خارجہ نے جمعے کو یہ بھی کہا کہ ماسکو نہیں چاہتا کہ ’نیو نازی یوکرین‘ پر حکومت کریں۔
روس کے وزیر دفاع کا کہنا ہے کہ ’فوج نے حملے کے پہلے روز اپنا ہدف کامیابی سے حاصل کرلیا ہے اور اس سے پہلے دعویٰ کیا گیا تھا کہ یوکرین میں 70 فوجی اہداف کو تباہ کر دیا گیا ہے جن میں 11 ایئرفیلڈز بھی شامل ہیں۔
یوکرین کے صدر نے کہا ہے کہ ’ان کے ملک کو تنہا روس کے خلاف لڑنے کےلیے چھوڑ دیا گیا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ساتھ مل کر کون لڑنے کو تیار ہے؟ مجھے تو کوئی نظر نہیں آتا۔‘
انہوں نے کہا کہ لڑائی کے پہلے روز کم سے کم 137 افراد مارے گئے، جبکہ 317 زخمی ہوئے۔
فرانس کے وزیر خارجہ نے روس کے صدر پر الزام لگایا ہے کہ وہ یوکرین کو ’دنیا کے نقشے سے مٹانا چاہتے ہیں‘ اور انہیں یوکرینی صدر کی حفاظت کے بارے میں تشویش ہے۔

شیئر: