Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

پاکستان میں یو پی ایس کی قیمتیں اچانک کیوں بڑھ گئیں؟

لوڈشیڈنگ کے بعد یو پی ایس کی ڈیمانڈ میں اضافہ ہو گیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے پریشان شہری یو پی ایس اور بیٹریاں خریدنے پر مجبور ہیں تاہم طلب بڑھنے کے باعث ان کی قیمتوں میں بھی 30 سے 40 فیصد اچانک اضافہ ہوگیا ہے، بلکہ کئی مقامات پر بیٹریوں کی قلت بھی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور ملحقہ شہر راولپنڈی میں بیٹریاں اس طرح چوری چھپے بلیک مارکیٹ میں بیچی جا رہی ہیں جیسے کوئی ممنوع کاروبار کیا جا رہا ہو اور چند ہفتوں میں ان کی قیمت 10 سے 15 ہزار روپے تک بڑھا دی گئی ہے۔
اسلام آباد میں 40 سال سے بیٹریوں کا کام کرنے والے تاجر محمد شفیع اللہ کی میلوڈی میں واقع دکان پر گاہکوں کا دن بھر تانتا بندھا رہتا ہے۔ منگل کو وہ بیٹریاں اس طرح فروخت کر رہے تھے جیسے راشن تقسیم کر رہے ہوں۔
گاہک ڈرے سہمے مودب انداز میں کھڑے ان سے ریٹ پوچھ کر آرڈر دے رہے تھے اور وہ شانِ بے نیازی سے آرڈر وصول کر رہے تھے۔ جو گاہک دوسری دفعہ ریٹ پوچھتا اسے ڈانٹ کر دکان سے چلے جانے کا کہہ دیتے۔
اردونیوز سے بات کرتے ہوئے تاجر محمد شفیع اللہ نے بتایا کہ ’اس وقت بیٹریوں کی قلت اور مانگ بہت زیادہ ہے، اس لیے فضول بات چیت کا وقت نہیں۔‘
انہوں نے کہا کہ ’تیزاب بیچنے والے اس وقت اصل مافیا ہیں اس لیے وہ بغیر تیزاب بیٹریاں فروخت کر رہے ہیں اور گاہکوں سے کہہ رہے ہیں کہ جا کر خود تیزاب خریدو۔‘
شفیع اللہ کے بقول ان کی دکان پر دو تین پنکھے اور لائٹیں چلانے کے لیے درکار 180 بیٹری 24 سے 30 ہزار روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
گاہک پریشان اور ناخوش ہونے کے باجود ان سے بیٹریاں خرید بھی رہے تھے۔ چھوٹی بیٹری اور یو پی ایس لگوانے کا خرچ جو گزشتہ سال تک 30 سے 35 ہزار تھا اب 55 سے 60 ہزار تک پہنچ چکا ہے۔
غوری ٹاؤن راولپنڈی سے آئے شہری عبداللہ کے مطابق ان کے گھر میں بجلی نہیں بلکہ سولر سسٹم نصب ہے جس میں بڑی بیٹری لگتی ہے جو 45 ہزار روپے کی ملی ہے۔
بجلی نہ ہونے کی وجہ سے گھر پر یو پی ایس انسٹال کرانے پر مجبور محمد سلیم نے اردو نیوز سے گفتگو میں شکوہ کیا کہ بیٹریاں اور ان کا تیزاب اس وقت بلیک میں فروخت کیا جا رہا ہے۔
اسلام آباد میں مہنگی بیٹری خریدنے کا تجربہ کرنے والے شہری کے مطابق جب وہ میلوڈی مارکیٹ پہنچے تو وہاں کے مناظر کورونا کی وبائی صورتحال جیسے تھے۔ چوری چھپے مارکیٹیں کھول کر من پسند قیمتیں وصول کی جا رہی تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ’عیدالفطر کی چھٹیوں میں 220 امپیئر کی بیٹری 25 ہزار روپے میں خریدی جو پانچ جون کو اسلام آباد کی میلوڈی مارکیٹ میں 40 ہزار روپے سے زائد میں فروخت کی جا رہی تھی۔‘
 

اکثر مقامات پر گاہکوں کو بیٹریوں کی بھی قلت کا سامنا ہے۔ فوٹو: اردو نیوز

راولپنڈی کے کالج روڈ پر موجود تاجر سید سادات علی نے اردو نیوز کو بتایا کہ پاکستان میں 2008 سے لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہے جس کی وجہ سے یو پی ایس گھر گھر پہنچ چکا ہے۔
’پچھلے دنوں کم لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے بیٹریاں پڑے پڑے خراب ہو گئی تھیں اب لوگ نئی بیٹریاں لینے بڑی تعداد میں پہنچ رہے ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں قلت پیدا ہو گئی ہے اور قیمتیں بھی بڑھ گئی ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے کی وجہ سے بھی بیٹریوں اور دیگر آلات کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔
واہ کینٹ سے آئے خریدار محمد شعیب نے بتایا کہ گزشتہ ماہ مئی میں یو پی ایس کی قیمت 22 سے 23 ہزار روپے تھی اسی لیے وہ اتنے ہی پیسے ساتھ لے آئے تھے۔ 
انہوں نے بتایا کہ اب یو پی ایس کی قیمت 35 ہزار روپے ہو چکی ہے اس لیے وہ خریدے بنا ہی واپس جا رہے ہیں۔
’پہلے جنریٹر استعمال کرتے تھے مگر اب گیس بھی مہنگی ہو گئی ہے۔‘

شیئر: