Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

گولڈ کی درآمد پر پابندی، کیا اوورسیز پاکستانی بیرون ملک سے سونا لا سکتے ہیں؟

گذشتہ 10 برس میں بیرون ملک سے لایا گیا 300 کلو گرام گولڈ ضبط کیا گیا۔ فائل فوٹو: اے ایف پی
ایک وقت تھا جب اوورسیز پاکستانی بیرون ملک سے اپنے ساتھ سونے کی اینٹیں یہاں کے ماہر سناروں سے روایتی زیورات بنوایا کرتے تھے یا پھر اس سونے کو بینکوں کے لاکرز میں رکھ دیا کرتے تھے۔ یہی اُن کی جمع پونجی ہوتی جس سے وہ مستقبل میں بچوں کی شادیوں میں اخراجات و زیور کا انتظام کرتے۔
کچھ عرصہ قبل یہ سلسلہ اس وقت رُک گیا جب پاکستان کی حکومت نے سونے کی درآمد پر پابندی عائد کر دی۔ اب سرکاری طور سونے کی قانونی درآمد مکم طور پر ختم ہو چکی ہے۔
وزارت تجارت کا کہنا ہے کہ سونے کی درآمد پر پابندی کا فیصلہ ان رجحانات کے پیش نظر کیا گیا جن سے پتہ چلتا تھا کہ سونے کی درآمد کے نام پر غیرملکی زرِمبادلہ کا غلط استعمال ہو رہا تھا اور بینکنگ چینلز کے بجائے حوالہ یا ہنڈی جیسے غیر رسمی ذرائع استعمال کیے جا رہے تھے جو معیشت کے لیے نقصان دہ ہیں۔
وزارت تجارت کے مطابق پاکستان میں سونے کی درآمد عمومی طور پر دو طریقوں سے ہوتی تھی: پہلا طریقہ یہ تھا کہ کوئی شہری بیرون ملک سے اپنے ذاتی سامان میں گولڈ لائے، جبکہ دوسرا طریقہ ’گولڈ ڈور پالیسی‘ کے تحت درآمد تھا، جسے فی الحال معطل کر دیا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق اس پالیسی کا غلط استعمال ہو رہا تھا اور درآمد شدہ سونا زیادہ ترغیرقانونی طریقوں سے پاکستان لایا جا رہا تھا جس پر حکومت کو تشویش تھی۔
تاہم حکومت کے اپنے ہی اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ پاکستان کی درآمدی گولڈ پالیسی قانونی ترسیل کے بجائے سمگلنگ کی راہ ہموار کر رہی ہے۔
وزارت داخلہ کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق 2014 سے 2025 کے دوران 387 کیسز میں مجموعی طور پر 303.6 کلوگرام سونا بیرون ملک سے پاکستان لانے کے دوران ضبط کیا گیا۔ ان میں سے سب سے زیادہ مقدار 2017-18 میں 58.5 کلوگرام اور سب سے زیادہ کیسز 2020-21 میں 62 رپورٹ ہوئے۔
حکام کے مطابق یہ تو وہ سونا ہے جو ایئرپورٹس یا سرحدوں پر سمگلنگ کے دوران روک لیا گیا لیکن جو کسی وجہ سے نکل گیا اس کی مقدار پکڑے گئے سونے سے کہیں زیادہ ہو گی۔ صرف یہی نہیں بلکہ اس کی خریداری کے لیے توقع سے کہیں زیادہ زرمبادلہ بھی بیرون ملک گیا ہوگا۔

بیرون ملک مقیم پاکستانی اکثر سوال کرتے ہیں کہ وہ وطن واپسی پر کون سی اشیاء لا سکتے ہیں۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ سمگلنگ کے رجحانات کو دیکھتے ہوئے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ مقامی جیولری مارکیٹ میں سونے کی طلب زیادہ ہے، اور قانونی ذرائع اس ضرورت کو پورا کرنے سے قاصر ہیں۔ درآمدی پالیسیوں کا جھکاؤ صرف برآمدات کی طرف ہے جس کے باعث مقامی جیولرز اور کاریگر سمگل شدہ سونے پر انحصار کر رہے ہیں۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اس مسئلے کا حل نہ صرف بہتر نگرانی اور کسٹمز اصلاحات میں ہے، بلکہ حکومت کو قانونی درآمدی نظام کو وسعت دینا ہو گا۔ ایک تجویز یہ بھی ہے کہ حکومت محدود مقدار میں سونے کی قانونی درآمد کی اجازت دے، جس کے تحت اوورسیز پاکستانی یا مقامی جیولرز مخصوص کوٹے کے تحت رجسٹرڈ ہو کر سونا لا سکیں۔
اس کے علاوہ سونے کی مجموعی طلب اور استعمال کا درست ڈیٹا جمع کرنے کے لیے جیولرز، ریفائنرز اور تجارتی اداروں سے باقاعدہ اشتراک کیا جائے۔
سونے کی درآمد، ضوابط کیا کہتے ہیں؟
قانونی اعتبار سے پاکستان میں بیرون ملک سے سونا لانے کے لیے واضح اور سخت ضابطے موجود ہیں۔ جو اس امر کو واضح کرتے ہیں کہ بیرون ملک سے سونا، چاندی، یا دیگر قیمتی دھاتیں ذاتی سامان کے طور پر پاکستان لانا ممنوع ہے۔
سٹیٹ بینک کے فارن ایکسچینج مینوئل 2002 کے مطابق  کوئی بھی فرد سونے کے سکے، اینٹیں یا شیٹس مرکزی بینک کی خصوصی اجازت کے بغیر پاکستان نہیں لا سکتا۔ سٹیٹ بینک کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ کسی مخصوص کمپنی یا فرد کو عمومی یا مخصوص اجازت نامہ جاری کرے، تاہم یہ اجازت صرف مخصوص صنعتی یا برآمدی مقاصد کے لیے دی جاتی ہے، عام شہریوں یا مسافروں کو اس کی اجازت نہیں۔
کیا بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سونا لانے کی اجازت ہے؟
بیرون ملک مقیم پاکستانی اکثر یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ اپنے وطن واپسی پر کون سی اشیاء لا سکتے ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کے لیے بیرون ملک سے گولڈ لانے کے ضوابط کا تعین ’بگیج رولز 2006‘ کے تحت کیا جاتا ہے۔ ان قوانین کے مطابق ہر پاکستانی شہری خواہ وہ دوہری شہریت رکھتا ہو یا پاکستانی نژاد کارڈ (او سی پی) رکھتا ہو اپنے ذاتی سامان کے ساتھ مخصوص اشیاء بغیر کسٹم ڈیوٹی کے ملک میں لا سکتا ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ حکومت کو گولڈ کی قانونی درآمد کے نظام کو وسعت دینا ہوگی۔ فائل فوٹو: اے پی پی

 ان اشیاء میں ایک موبائل فون، ایک گھڑی، ایک لیپ ٹاپ، بچوں کے کھلونے، ذاتی ملبوسات، برقی ریزر اور چند دیگر روزمرہ کی اشیاء شامل ہیں۔ سال میں پہلی بار پاکستان آنے والے افراد کو اضافی رعایت دی جاتی ہے جن میں ایک وی سی آر، ڈی وی ڈی پلیئر، ایک سٹل کیمرا، ویڈیو کیمرا، اور ذاتی استعمال کی جیولری ’معقول مقدار‘ میں لانے کی اجازت ہے۔ تاہم یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ’معقول مقدار‘ کی کوئی وضاحت نہیں کی گئی، اس کا فیصلہ کسٹمز حکام کی صوابدید پر ہوتا ہے۔
بعض اوقات اسی مبہم اصطلاح کی بنیاد پر مسافروں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے اور ان کے ذاتی زیورات کو بھی ضبط کر لیا جاتا ہے۔ یہی وہ قانونی خلا ہے جس کا فائدہ کبھی سمگلر اٹھاتے ہیں اور کبھی اہلکار اسے رشوت خوری یا اختیار کے ناجائز استعمال کے لیے عمل میں لاتے ہیں۔
وزارت تجارت اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانی صرف ’ذاتی استعمال‘ کے لیے محدود مقدار میں جیولری لا سکتے ہیں، مگر سونے کی سلاخیں، گولڈ بسکٹ یا شیٹس مکمل طور پر ممنوع ہیں جب تک اس کے لیے سٹیٹ بینک آف پاکستان کی خصوصی اجازت نہ ہو۔
 اس ضمن میں واضح کیا گیا ہے کہ سونے کی شکل میں صرف زیورات، جیسے چوڑیاں، ہار یا انگوٹھیاں لائی جا سکتی ہیں، بشرطیکہ وہ ذاتی استعمال کے لیے ہوں اور ان کی مقدار ضرورت سے زائد نہ ہو۔
غیرملکی سیاحوں کو بھی پاکستان آمد پر ذاتی اشیاء جیسے لباس، ٹوائلٹریز، ایک لیپ ٹاپ، ایک فون اور ایک کیمرا لانے کی اجازت ہے۔ تاہم ان پر بھی سونا چاندی یا دیگر دھاتی اشیاء لانے کی مکمل پابندی ہے۔

 

شیئر: