Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بلوچستان اسمبلی کا بجٹ پیش، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافہ

اس سے پہلے اسمبلی کا بجٹ اجلاس 17 جون اور پھر 20 جون کو طلب کیا گیا تھا (فوٹو: بلوچستان اسمبلی)
پاکستان کے صوبہ بلوچستان کا آئندہ مالی سال612 ارب روپے کا بجٹ بالآخر پیش کردیا گیا۔ صوبائی حکومت نے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 15 فیصد اضافے کا اعلان کیا ہے۔
اس سے پہلے اسمبلی کا بجٹ اجلاس 17 جون  اور پھر 20 جون کو طلب کیا گیا تھا، تاہم دونوں مرتبہ حکومت کو اجلاس ملتوی کرنا پڑا۔ منگل کو تیسری مرتبہ شام چار بجے اجلاس طلب کیا گیا تھا، لیکن صوبائی اسمبلی کا یہ بجٹ اجلاس بھی  تین گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا۔
حکومتی ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا کہ اسمبلی اجلاس اور بجٹ پیش کرنے میں تاخیر کی وجہ وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر ترقی و منصوبہ بندی نور محمد دمڑ سمیت کابینہ کے بعض اراکین کے درمیان ترقیاتی فنڈز کے معاملے پر اختلافات تھے، تاہم ایک بیان میں نور محمد دمڑ نے اختلافات کی خبروں کی تردید کی ہے۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جام کمال کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور عبدالقدوس بزنجو کو وزیراعلیٰ بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والی بلوچستان اسمبلی کی حزب اختلاف کی جماعت جمعیت علماء اسلام اور بلوچستان نیشنل پارٹی بھی آخری وقت تک وزیراعلیٰ پر ترقیاتی فنڈز کے حصول کے لیے دباؤ ڈالتی رہی۔
ذرائع کے مطابق جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے امیر وفاقی وزیر مولانا عبدالواسع اپنی پسند کے زیادہ سے زیادہ ترقیاتی منصوبے بجٹ میں شامل کرنا چاہتے تھے، جبکہ حکومت کو بجٹ  کا خسارہ اور حجم بڑھنے کی وجہ  سے ان کے مطالبات ماننے میں مشکل تھی۔ ان اختلافات  کی وجہ سے ہی ترقیاتی بجٹ کی دستاویزات بروقت شائع نہ ہوسکی اور کابینہ اجلاس میں کتابی شکل میں پیش کیے بغیر منظوری لی گئی۔
اسمبلی اجلاس میں حزب اختلاف کے اراکین نے ترقیاتی بجٹ کی دستاویزات پیش نہ کرنے پر اعتراض بھی کیا۔ شام سات بجے شروع ہونے والے صوبائی اسمبلی کے اجلاس میں صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران نے بجٹ پیش کیا جن کے پاس مواصلات و تعمیرات کی اہم وزارت  ہے اور چند روز قبل ہی وزارت خزانہ کا اضافی چارج دیا گیا۔
عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ چھ کھرب 12 ارب 70 کروڑ روپے کے بجٹ میں 72 ارب 80 کروڑ روپے کاخسارہ بھی شامل ہے۔ غیر ترقیاتی مد میں 366 ارب، جبکہ ترقیاتی بجٹ کی مد میں 191 ارب 50 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بجٹ میں 3470 نئے ترقیاتی منصوبے بھی شامل کیے گئے ہیں جن پر 59 ارب روپے لاگت آئے گی۔
یاد رہے کہ پچھلے سال جام کمال خان کی حکومت میں بلوچستان اسمبلی کا بجٹ اجلاس ہنگامہ خیز رہا۔ جمعیت علماء اسلام، بلوچستان نیشنل پارٹی اور پشتونخوا ملی عوامی پارٹی پر مشتمل حزب اختلاف نے بجٹ میں نظر انداز کرنے پر دھرنا دے رکھا تھا اور اسمبلی کے دروازوں کو تالے لگا دیے تھے۔ پولیس دھاوا بول کر کئی اراکین کو زخمی کرکے وزیراعلیٰ اور حکومتی اراکین کو اسمبلی کے اندر لے جانے میں کامیاب ہوئی۔
تاہم اس بار حزب اختلاف کے اراکین نے تحمل سے بجٹ تقریر سنی۔ سینیئر تجزیہ کار جلال نورزئی کہتے ہیں کہ بی این پی، جے یو آئی اور پشتونخوا میپ نے صرف حزب اختلاف کا لبادہ اوڑھ رکھا ہے۔ دراصل وہ تمام حکومتی مراعات حاصل کررہی ہیں اور اس کے بدلے وہ حکومت کے لیے کوئی مشکلات کھڑی نہیں کر رہیں۔
جلال نورزئی کا کہنا تھا کہ مولانا عبدالواسع وفاقی وزیر ہے مگر وہ صوبائی کابینہ کے رکن کی طرح وزیراعلیٰ پر پوری طرح اثر انداز رہے۔

بلوچستان کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ یعنی 62 ارب روپے مواصلات و تعمیرات  کے لیے مختص کیا گیا (فوٹو: بلوچستان اسمبلی)

وزیراعلیٰ عبدالقدوس بزنجو بھی سمجھتے ہیں کہ ان کی حکومت انہی اپوزیشن جماعتوں کی مرہون منت ہے اس لیے انہیں بجٹ میں نوازا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فنڈز کی کمی کے باوجود حکومتی و اپوزیشن اراکین کے دباؤ کے نتیجے میں بہت سے نئے ترقیاتی منصوبے بجٹ میں شامل کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے بجٹ خسارہ بڑھ گیا ہے۔
بجٹ تقریر میں سردار عبدالرحمان کھیتران کا کہنا تھا کہ نا مساعد حالات کے باوجود حکومتی اور اپوزیشن کے حلقوں کو یکساں بنیادوں پر ترقیاتی منصوبوں میں وسائل کی تقسیم کو یقینی بنایا گیا ہے۔
وزیر خزانہ نے ملازمین کی تنخواہوں میں وفاق کی طرز پر 15 فیصد اضافہ کرنے اور آئندہ مالی سال میں 2851 نئی ملازمتیں دینے کا بھی اعلان کیا۔
بجٹ میں امن وامان کے لیے 44 ارب روپے، صحت کے لیے 38 ارب روپے، بلدیاتی کے لیے 28 ارب، زراعت کے لیے 21 ارب 70 کروڑ روپے رکھے گئے ہیں۔ تعلیم کی ترقی پر 19 ارب روپے خرچ ہوں گے، جبکہ 75 ارب روپے تنخواہوں اور غیر ترقیاتی اخراجات کی مد میں رکھے گئے ہیں۔103 نئے پرائمری سکول تعمیر جبکہ 60 سکولوں کو اپ گریڈ کیا جائےگا۔
بجٹ میں پنجگور میں 2 ارب 50 کروڑ روپے کی لاگت سے مکران یونیورسٹی اور زیارت میں قائداعظم کیڈٹ کالج  قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ کوئٹہ وگردونواح میں نئے ڈیمز کی تعمیر کے لیے ایک ارب روپے رکھے گئے ہیں۔
بجٹ میں زمینداروں کو بجلی  کی مد میں 4 ارب، کھاد کی مد میں 61 کروڑ روپے سبسڈی دینے اور زرعی ٹیوب ویلوں کو شمسی توانائی پر منتقل کرنے کے لیے 2 ارب روپے کے منصوبے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔

حالیہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو 4 ارب 30 کروڑ روپے دیے گئے (فوٹو: بلوچستان اسمبلی)

آئندہ مالی سال کے بجٹ میں معدنیات سے مالال مال صوبے میں معدنیات کی ترقی کے لیے صرف 74 کروڑ روپے، جبکہ ماہی گیری جیسے پیداواری شعبے کے لیے صرف 3 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔
بلوچستان کے بجٹ کا ایک بڑا حصہ یعنی 62 ارب روپے مواصلات و تعمیرات  کے لیے مختص کیا گیا ہے جس میں 19 ارب78 سڑکوں کی تعمیر  پر کروڑ روپے خرچ کیے جائیں گے۔ صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت بھی بلوچستان میں سڑکوں کی تعمیر پر 11 ارب روپے خرچ کرے گی۔
عبدالرحمان کھیتران نے بتایا کہ بلوچستان میں حالیہ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے الیکشن کمیشن کو 4 ارب 30 کروڑ روپے دیے گئے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ مالی سال 2021-22 کے لیے ترقیاتی منصوبوں کی مد میں 172 ارب روپے مختص کیے گئے تھے، تاہم نظر ثانی شدہ بجٹ کا تخمینہ پیش کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ حکومت ترقیاتی منصوبوں پر صرف 92 ارب روپے خرچ کرسکی۔

شیئر: