Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مون سون بارشیں: کراچی میں 9 ہلاک، مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ

پاکستان کے مختلف شہروں میں سیلابی ریلوں کی زد میں آنے اور کرنٹ لگنے کے واقعات سے متعدد ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
 کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران بارشوں کے بعد کرنٹ لگنے کے مختلف واقعات میں کم سے کم 9 افراد ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ متعدد افراد زخمی ہیں۔
دوسری جانب بلوچستان میں سیلابی ریلے میں پھنسے 37 کسانوں کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔
اسلام آباد میں سنیچر کی صبح ہونے والی بارش کے باعث ایچ 13 سیکٹر پانی میں ڈوب گیا تھا تاہم کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔ پنجاب کے قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے شہریوں کو آئندہ چند روز میں ندی نالوں میں طغیانی سے متعلق خبردار کیا ہے جبکہ مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

کراچی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 9 افراد ہلاک

محکمہ موسمیات کے مطابق بارشوں کا یہ سلسلہ مزید ایک دو روز جاری رہنے کا امکان ہے۔
چیف میٹرولوجسٹ کراچی کا کہنا ہے کہ شہر میں اربن فلڈنگ کا خدشہ بھی برقرار ہے۔ شہر کی مرکزی سڑکیں پانی میں ڈوب گئیں جس کی وجہ سے متعدد گاڑیاں سڑکوں پر خراب ہو گئی ہیں اور ٹریفک کی روانی بری طرح متاثر ہے۔
کراچی میں بارش کے دوران گزشتہ روز سے اب تک کرنٹ لگنے اور دیگر واقعات میں 9 افراد ہلاک ہوئے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
کراچی کے کنٹونمنٹ بورڈ کے زیر انتظام علاقوں میں بھی صورتحال دیگر علاقوں سے مختلف نہ رہی، جگہ جگہ پانی جمع ہونے اور گھروں میں پانی داخل ہونے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

حالیہ بارشوں سے بلوچستان سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

اسلام آباد کا سیکٹر ایچ 13 پانی میں ڈوب گیا

سنیچر کی صبح ہونے والی بارشوں کے باعث اسلام آباد کا ایچ 13 سیکٹر پانی میں ڈوب گیا جس کے باعث متعدد گھروں کی بیسمنٹ میں پانی داخل ہو گیا۔
اسلام آباد کے ضلعی انتظامیہ کے مطابق ’ایچ 13اسلام آباد میں زیر تعمیر بلڈنگز کی بیسمنٹ میں پانی بھر گیا۔ پانی کو ایم سی آئی اور ضلعی انتظامیہ کی ٹیمیں ڈی واٹرنگ پمپ کے ذریعے نکالا گیا۔
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد عرفان نواز میمن کے مطابق ’رات کو بارش کی وجہ ان عمارتوں میں پانی جمع ہو گیا تھا۔ بروقت کارروائی کے لیے ریسکیو عملہ الرٹ ہے۔‘ 
ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کے مطابق غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ان عمارتوں میں نکاسی آب کا سسٹم اگر ٹھیک ہو تو ایسی صورتحال سے بچا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب راولپنڈی کی تحصیل مری میں تیز بارشوں کے باعث لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔ صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق سنیچر سے 12 جولائی کے دوران پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارش کا امکان ہے۔
ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ سیاحوں کو محتاط رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس کے علاوہ دریاؤں اور نہروں میں نہانے، نشیبی علاقوں میں گاڑیاں کھڑی کرنے سے بھی گریز کریں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق سنیچر اور اتوار کو بارشوں سے اسلام آباد، راولپنڈی اور لاہور کے نشیبی علاقے زیر آب آنے کا خدشہ ہے  جبکہ موسلادھار بارش کے باعث اسلام آباد، راولپنڈی اور گوجرانوالہ ڈویژن کے ندی نالوں میں طغیانی کا بھی خدشہ ہے۔

ریسکیو آپریشن کے بعد تمام کسانوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔ (فوٹو: پی ڈی ایم اے)

بلوچستان میں سیلابی ریلے میں پھنسے 37 کسانوں کو بحفاظت نکال لیا گیا

ادھر بلوچستان کے مختلف اضلاع میں بارشوں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے جبکہ متعدد اضلاع میں ریسکیو آپریشن بھی جاری ہے۔
لسبیلہ کے ڈپٹی کمشنر افتخار بگٹی نے بتایا ہے کہ جمعے کو رات گئے لسبیلہ میں سیلابی ریلے میں پھنسے 37 کسانوں کو نکالنے کے لیے ریسکیو آپریشن مکمل کر لیا گیا۔
’لسبیلہ کے علاقے اوتھل کے دیہی علاقے سالاری میں پھنسے37 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے۔
محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ کوئٹہ، قلات، خضدار، آواران، تربت، قلعہ سیف اللہ، مسلم باغ، لسبیلہ، کوژک ٹاپ، چمن اور کوہلو سمیت دیگر اضلاع میں بارشیں ہو رہی ہیں ۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ کوژک ٹاپ کو ہر قسم کی ٹریفک کے لیے کھول دیا۔
کوژک ٹاپ لینڈ سلائیڈنگ اور سیلابی ریلوں کی وجہ سے بند ہوا تھا۔
مون سون کے دوران اب تک متاثرہ اضلاع میں چار ہزار 165 خیمے پہنچا دیے گئے۔
صوبائی مشیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا ہے کہ حکومت نے ہلاک ہونے والے افراد کے لیے پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کیا ہے۔

شیئر: