Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 77 ہو گئی، بلوچستان سب سے زیادہ متاثر

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی شیری رحمان نے کہا ہے کہ حالیہ مون سون کی بارشوں سے ملک بھر میں 77 افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ سب سے زیادہ جانی نقصان صوبہ بلوچستان میں ہوا ہے۔
اسلام آباد میں بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب میں شیری رحمان نے کہا کہ بلوچستاب میں گزشتہ تین دنوں کے دوران بارشوں کے باعث ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد 39 ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان بھر میں اس مرتبہ مون سون کی بارشیں معمول سے 87 فیصد زیادہ ہیں، جبکہ کشمیر میں 49، بلوچستان میں 274 اور سندھ میں 261 فیصد زیادہ ہیں، دوسری جانب گلگت بلتستان کو غیر متوقع طور پر گرمی کی لہر کا سامنا ہے
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ مون سون کا پہلا دور 29 جون کو شروع ہوا تھا جو 7,8 جولائی تک جاری رہے گا اور ممکن ہے کہ اس کے بعد بھی مون سون کی بارشیں ہوں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں چھٹے نمبر پر اور درجہ حرارت میں اضافے کے باعث اب تک جھیلیں پھٹنے کے 16 واقعات ہو چکے ہیں۔
مون سون کی بارشوں سے بلوچستان میں تباہی
صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) بلوچستان کے حکام نے بدھ کو اردو نیوز کو بتایا کہ منگل کی شب طوفانی بارش کے بعد ضلع قلعہ سیف اللہ سے تقریباً 20 کلومیٹر دو پہاڑی علاقے خسنوب جلال زئی میں سیلابی ریلہ آبادی میں داخل ہوا اور متعدد افراد کو بہا لے گیا۔ 
مقامی تیز سیلابی ریلے سے بچنے کے لیے علاقے کے لوگوں نے قریبی پہاڑ اور بلند مقامات پر پناہ لے لی ہے۔
خیال رہے کہ پی ڈی ایم اے بلوچستان نے 5 جولائی کو تمام اضلاع کے ڈپٹی کمشنرز کو مراسلہ لکھ کر اقدامات کرنے کا کہا تھا اور طوفانی بارشوں کی پیشگوئی کی تھی۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے بلوچستان نصیر احمد ناصر نے اردو نیوز کو بتایا کہ پی ڈی ایم اے کی ٹیموں نے خسنوب کے علاقے سے چار لاشوں کو نکال لیا ہے۔ 
حکام کے مطابق ضلع کیچ (تربت) کے علاقے مند میں ایک ندی میں ڈوب کرتین بچے ڈوب کر ہلاک ہو گئے ہیں۔ تینوں بچوں کی عمریں آٹھ سے دس سال کے درمیان تھیں۔ ندی میں بارشوں کے بعد ایرانی سرحد کی جانب سے اچانک سیلابی ریلا آگیا تھا۔ 
کوہلو میں بھی بارشوں نے کچے مکانات، فصلوں اور مال مویشی کو نقصان پہنچایا ہے۔
ڈپٹی کمشنر کوہلو قربان علی مگسی نے بتایا کہ ضلع میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوگئے ہیں۔

بلوچستان میں بارشوں کے باعث ہلاکتوں کی تعداد 26 ہو گئی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

ژوب میں پاک افغان سرحدی علاقے قمر الدین کاریز میں طوفانی بارش کے بعد سیلابی کیفیت پیدا ہوگئی ہے۔
ڈپٹی کمشنر ژوب محمد رمضان پھلال نے اردونیوز کو بتایا کہ سیلاب سے دس مکانات مکمل منہدم جبکہ سو سے زائد مکانات کو جزوی  نقصان پہنچ ہے۔
علاوہ ازیں ویلا ڈیم بھرنے کے بعد اس کے اسپیل ویز کھول دیے گئے ہیں۔ ضلع دکی میں ایک ڈیم میں کریک پڑنے کے بعد قریبی آبادیوں کو خالی کرا لیا گیا۔
پاکستان میں صوبہ بلوچستان کے شہر کوئٹہ سمیت بلوچستان کے بیشتر اضلاع میں مزید طوفانی بارشوں کی پیشگوئی ہے۔
پی ڈی ایم اے کی جانب سے بھئجے گئے مراسلے میں 7 جولائی تک شدید بارشوں کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کوئٹہ، ژوب، زیارت، بارکھان، لورالائی کوہلو میں شدید بارشیں ہوں گی، جبکہ کوئٹہ، پہاڑی اور شہری علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔
ضلعی حکام کو ہدایت کی گئی ہے کہ کوئٹہ میں کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے عملہ تیار رہے اور ضروری مشینری کی دستیابی کو یقینی بنائی جائے۔
مچھیروں کو کھلے سمندر میں جانے اور شہریوں کو بلاضرورت سفر سے گریز کرنے کا کہا گیا ہے۔
پی ڈی ایم اے نے انتظامیہ کو کہا ہے کہ تفریحی مقامات اور آبی گزرگاہوں اور ذخائر کے قریب میں پکنک پر پابندی عائد کی جائے، جبکہ سڑکوں ڈیم اور پلوں کی حفاظت کے لیے اقدامات کرنے کا ہے۔

شیئر: