Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

’ہمالیہ کے پہاڑ پائیدار نہیں،‘ تعمیراتی کاموں کے منفی اثرات

انڈین وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں ہمالیہ کے پہاڑوں میں سڑکیں اور ریل ٹریک بنانے کے علاوہ دیگر تعمیراتی کام زور و شور سے جاری ہیں، تاہم جیولجسٹس کے مطابق یہ پہاڑ اس نوعیت کے تعمیراتی منصوبوں کے لیے پائیدار نہیں۔ اس کے نتیجے میں پہاڑوں، سڑکوں اور گھروں کی دیواروں میں بڑی بڑی دراڑیں پڑنا شروع ہو گئی ہیں جو قابل استعمال بھی نہیں رہے۔ دیکھیے خبر رساں ادارے روئٹرز کی ان تصاویر میں

انڈیا کی شمالی ریاست اتر اکھنڈ کی رہائشی منی دیوی کا کہنا ہے کہ ان کے گھر کے نیچے ریلوے لائن بن رہی ہے جس پر تعمیراتی کام ساری رات جاری رہتا ہے اور اس وجہ سے ان کے مکان کی دیواروں کا سیمنٹ بھی گرتا رہتا ہے۔

شمالی ریاست اتر اکھنڈ کے گاؤں ماروڈا سے گزرنے والی ریلوے لائن کی تعمیر جاری ہے۔

مکان کی دیواروں میں دراڑیں پڑنے کے بعد لوگ اپنے گھر چھوڑنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

ریاست اتر اکھنڈ کے علاقے جوشی متھ میں چند گھروں کو رہنے کے لیے غیر محفوظ قرار دے دیا گیا ہے۔ پبلک ورکس ڈیپارٹمنٹ کا اہلکار گھروں کے قریب زمین میں پڑنے والی دراڑوں کا جائزہ لے رہا ہے۔

جوشی متھ میں واقع سپورٹس سنٹر کی دیواروں اور کھڑکیوں کو شدید نقصان پہنچنے کے بعد عمارت کو خالی کرا دیا گیا۔

گاؤں لمباگد کی رہائشی بھگوت دیوی اپنے گھر کے باہر بیٹھی تباہ شدہ مکانات کا جائزہ لے رہی ہیں۔

منوہر باغ کی رہائشی گنیش دیوی مکان میں دراڑیں پڑنے کے بعد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہیں۔

مکیش کھنڈوری نے بتایا کہ چار دھم ہائی وے منصوبے کے تحت سڑک کو وسیع کیا گیا تو ان کے گھر میں بڑی بڑی دراڑیں پڑنا شروع ہو گئیں، ’یہاں لوگ نہیں بچیں گے۔ صرف سڑکیں ہوں گی۔‘

جوشی متھ کے رہائشیوں نے تعمیراتی کاموں کی مخالفت کرتے ہوئے انڈیا میں توانائی پیدا کرنے والی سب سے بڑی کمپنی این ٹی پی سی کے خلاف احتجاج بھی کیا۔

سڑک کنارے جوتے پالش کرنے والے ایک شخص نے بھی اپنے پیچے ایک احتجاجی بینر لگا رکھا ہے جس پر این ٹی پی سی کو علاقے سے نکلنے کا مطالبہ کیا ہے۔

وشی متھ کے ایک ہوٹل میں کریکس پڑنے کے بعد اسے تباہ کیا جا رہا ہے۔

چند دن پہلے جوشی متھ میں واقع ایک مندر بھی زمین میں دھنس گیا تھا۔

شیئر: