Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نئی امیگریشن قانون سازی، فرانس میں ہزاروں افراد کا احتجاج

منتظمین نے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے مظاہرے میں 2,300 افراد شریک ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پی
فرانس میں ہزاروں افراد نے امیگریشن قوانین میں تبدیلی اور مایوٹے جزیرے سے تارکین وطن کی بے دخلی کے خلاف احتجاج کیا ہے۔
خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سنیچر کو فرانس کے دارالحکومت پیرس سمیت کئی شہروں میں ہزاروں افراد نے احتجاجی مارچ کیا۔ احتجاج کرنے والوں میں ایسے تارکین وطن بھی شامل تھے جن کو فرانس میں رجسٹرڈ نہیں کیا گیا۔
پیرس میں مارچ کرنے والے مظاہرین نے ایک بڑا بینر اُٹھا رکھا تھا جس پر درج تھا کہ ’وزیر داخلہ جیرالڈ درمانین کے قانون نہیں چاہیے۔ جبر، قید اور ملک بدری کے خلاف ہیں، مائیگریشن پالیسی کو خوش آمدید کہتے ہیں۔‘
منتظمین نے بتایا کہ پیرس میں ہونے والے مظاہرے میں 2,300 افراد شریک ہوئے۔
امیگریشن بل جس کی منظوری کو حکومت نے موسم خزاں تک ملتوی کر دیا ہے پر مختلف طبقوں کی جانب سے تنقید کی جا رہی ہے۔
احتجاج میں شامل 31 سالہ ابوبکر نے اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ ایک نسل پرستانہ قانون ہے، جس کا مقصد غیر ملکیوں کو مجرم بنانا ہے‘ اور اس کے ذریعے مزید افراد کو ’ملک بدری‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔ 
مظاہرین میں اپنے ساتھیوں میں شامل محکمہ پوسٹ آفس کے ایک ذیلی ٹھیکیدار نے بتایا کہ وہ قانونی طور پر سرکاری دستاویزات حاصل کرنے کے لیے 17 ماہ سے سرگرداں ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ’مسئلہ امیگریشن کا نہیں ہے، یہ استحصال اور بدمعاشیوں کا ہے۔‘
مظاہرین نے فرانسیسی بحر ہند کے جزیرے میوٹے پر حکام کی جانب سے کیے جانے والے آپریشن وومبوشی (واپس لے جانے) کے خلاف بھی احتجاج کیا۔ اس آپریشن کا مقصد غیر قانونی تارکین وطن کو اُن کے ملکوں کو واپس بھیجنا سمجھا جاتا ہے۔

فرانس کے جنوبی بندرگاہی شہر مارسیلے میں 300 کے لگ بھگ لوگوں نے مظاہرہ کیا۔ فوٹو: اے ایف پی

اس فرانسیسی جزیرے پر زیادہ تر پڑوسی ملک کوموروس سے تعلق رکھنے والے افراد غیر محفوظ جھونپڑیوں والے قصبوں میں مقیم ہیں۔
فرانسیسی ہیومن رائٹس لیگ کی نائب صدر اور یورپی پارلیمنٹ کی سابق رکن میری کرسٹین ورجیٹ نے کہا کہ غیر دستاویزی کوموران شہریوں کے ساتھ جس طرح کا سلوک کیا جاتا ہے وہ فرانس جیسے ملک کو زیب نہیں دیتا۔
جنوبی بندرگاہی شہر مارسیلے میں جہاں 300 کے لگ بھگ لوگوں نے مظاہرہ کیا، کے ایک کوموران رہنما سید محمدی نے کہا کہ ’درمانین بِل اور میوٹے میں آپریشن آپس میں جڑے ہوئے ہیں۔‘

شیئر: