Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم شہبازشریف کی ایڈوائس پر صدر نے قومی اسمبلی تحلیل کردی

شہباز شریف نگراں وزیراعظم کے تقرر تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے (فائل فوٹو: قومی اسمبلی ٹوئٹر)
وزیراعظم شہباز شریف کی ایڈوائس پر صدرمملکت ڈاکٹر عارف علوی نے قومی اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کردیے جس کے بعد آئین کے تحت 90 روز میں عام انتخابات منعقد ہونے ہیں۔
آئین کے تحت اگرچہ ملکی تاریخ کی پندرہویں قومی اسمبلی کی مدت 12 اور 13 اگست کی درمیانی رات 12 بجے مکمل ہونا تھی تاہم نئے انتخابات 60 کے بجائے 90 دن میں کرانے کے لیے اسمبلی کو مدت مکمل ہونے سے تین دن پہلے تحلیل کیا گیا ہے۔
صدر کی جانب سے سمری پر دستخط کے بعد بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات 12 بجے قومی اسمبلی کے ساتھ وفاقی کابینہ بھی تحلیل ہوگئی تاہم وزیراعظم شہباز شریف نگراں وزیراعظم کے تقرر تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیتے رہیں گے۔
ترجمان ایوان صدر کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے بدھ کو بھجوائی گئی ایڈوائس پر آرٹیکل 58 (1) کے تحت اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری پر دستخط کیے۔
خیال رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اور اپوزیشن لیڈر راجا ریاض کے درمیان نگراں وزیراعظم کے تقرر کے حوالے سے آج جمعرات کو مشاورت ہونی ہے۔
اگر وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان تین دن کے اندر نگراں وزیراعظم کے نام پر اتفاق نہیں ہوتا تو پھر یہ معاملہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا جائے گا جو تین روز میں کسی نام پر اتفق رائے کی کوشش کرے گی۔
تاہم اگر پارلیمانی کمیٹی بھی مقررہ وقت کسی نام پر اتفاق نہ کر سکے تو تجویز کیے گئے امیدواروں کے نام الیکشن کمیشن آف پاکستان کو بھجوا دیے جائیں گے اور وہ دو روز میں نگراں وزیراعظم کے نام کا فیصلہ کرے گا۔

قومی اسمبلی کی تحلیل کے بعد اب آئین کے تحت 90 روز میں عام انخابات منعقد ہونے ہیں (فائل فوٹو: روئٹرز)

واضح رہے کہ پاکستان کے نگراں وزیراعظم کے لیے مختلف نام زیرگردش ہیں جن میں سابق سفارت کار جلیل عباس جیلانی اور سابق وزیر خزانہ حفیظ شیخ بھی شامل ہیں۔
جلیل عباس جیلانی کے نام کی تصدیق پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما فیصل کریم کُنڈی نے بدھ کو کی جبکہ اس سے قبل سابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے حفیظ شیخ کے نام کی تصدیق کی تھی۔
یاد رہے کہ 25 جولائی 2018 کے عام انتخابات کے بعد موجودہ قومی اسمبلی کے ارکان نے 13 اگست 2018 کو حلف اٹھایا تھا جس کے بعد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت قائم ہوئی تھی۔
سنہ 2018 سے 2022 تک عمران خان قائدِ ایوان رہے تاہم اپریل 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے ذریعے انہیں اس عہدے الگ کر دیا گیا اور شہباز شریف نے وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھایا جن کی حکومت تقریباً 16 ماہ تک رہی۔ 

شیئر: