Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکی جیل میں ہلاک ہونے والے چور کی 128 برس بعد تدفین

سٹون مین کی لاش کو 128 سال تک محفوظ رکھا گیا۔ فوٹو: اے ایف پی
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر ریڈنگ میں ایک صدی قبل سٹون وِلی نامی چور کی جیل میں موت واقع ہوئی، ان کی لاش کو جنازہ گاہ منتقل کیا گیا لیکن کوئی وارث سامنے نہیں آیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق تھیو سی اومن فیونرل ہوم نامی جنازہ گاہ نے لواحقین کا پتا نہ چلنے پر لاش کو محفوظ کر لیا جو 128 سال سے پڑی ہوئی ہے۔
ایک طویل عرصہ گزرنے کے بعد فینورل ہوم نے لاش کو دفنانے کا فیصلہ کیا ہے لیکن اس سے پہلے انہوں نے شہریوں کو آخری رسومات میں شریک ہونے کا موقع دیا۔
اس فیصلے کے اعلان کے بعد ہفتہ بھر شہری بڑی تعداد میں اس پراسرار شخص کا آخری دیدار کرنے آتے رہے، کچھ حیرت میں دیکھتے تو کچھ تصاویر کھینچتے۔
74 سالہ رہائشی سوزین شروم نے حنوط شدہ لاش کے ماتھے پر ہاتھ پھیرتے ہوئے کہا ’خدا حافظ سٹون مین۔۔ خدا تم پر رحم کرے۔۔ سکون نصیب ہو۔‘
سٹون مین ولی کے نام سے پکارے جانے والے اس چور کی سنہ 1895 میں ریڈنگ شہر کی ایک جیل میں موت واقع ہوئی تھی۔
فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر کائیل بلینکن بلر نے اے ایف پی کو بتایا کہ 128 سال بعد بھی سٹون مین یہیں موجود ہے۔
سٹون میں نے جیل میں اپنی غلط شناخت ظاہر کی تھی اور اسی سے وہ آج تک پہچانے جاتے ہیں۔
لیکن سنیچر کو سٹون مین کی تدفین کے موقع پر ان کی اصلی شناخت ظاہر کی جائے گی اور ان کی زندگی کے بارے میں بتایا جائے گا۔

سٹون مین کی 1895 میں ریڈنگ شہر کی ایک جیل میں موت واقع ہوئی تھی۔ فوٹو: اے ایف پی

فیونرل ہوم کے ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ’ہمیں 99 فیصد یقین ہے کہ وہ کون تھا۔ ہم بالکل ٹھیک کر رہے ہیں لیکن یہ ایک خوشگوار ہونے کے ساتھ تلخ لمحہ ہوگا۔‘
اس تمام عرصے کے دوران سٹون مین کی حنوط شدہ لاش فیونرل ہوم میں ایک کھلے تابوت میں پڑی رہی۔ اب جب شہری ان کا آخری دیدار کرنے آ رہے ہیں تو ان کے لیے یہ انتہائی حیرت انگیز ہے کہ 128 سال گزرنے کے بعد لاش کے چہرے کی جلد کس طرح ابھی بھی ملائم ہے اور سر پر سلیٹی رنگ کے بال موجود ہیں۔
سٹون مین کی لاش کا آخری دیدار کرنے صرف ریڈنگ کے رہائشی ہی نہیں بلکہ محقیقین اور سکول کے بچوں کو بھی بڑی تعداد میں لایا جا رہا ہے۔
سٹون مین ولی کے ساتھ جیل میں رہنے والے ایک ساتھی نے بتایا کہ انہیں جیب تراشی کے جرم میں گرفتار کیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے جیمز پین ایک فرضی نام اپنایا کیونکہ وہ اپنے دولت مند آئرش والد کے لیے شرمندگی کا سبب نہیں بننا چاہتے تھے۔

شیئر: