Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

انسانی دماغ میں کمپیوٹر چپ نصب کرنے کا پہلا کامیاب تجربہ

اس چپ کے ابتدائی صارف وہ ہوں گے جنہوں نے اپنے اعضاء کا استعمال کھو دیا ہے (فوٹو: اے ایف پی)
مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ایکس (سابق ٹوئٹر) کے مالک ایلون مسک نے منگل کے روز اعلان کیا ہے کہ ان کی کمپنی نیورالنک پہلی مرتبہ انسانی دماغ میں وائرلیس برین چپ نصب کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے۔
ایلون مسک نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پہلے انسان میں نیورالنک کا برین چپ امپلانٹ کر دیا گیا ہے اور مریض اب ٹھیک ہو رہا ہے۔
مسک نے دماغ کی جسم کو سگنل بھیجنے کی صلاحیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کے ابتدائی نتائج ’امید بخش‘ ہیں جن میں نیوران سپائکس کا پتہ چلا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پروڈکٹ کا نام ’ٹیلی پیتھی‘(ذہنی طور پر بات چیت کرنے کی صلاحیت) کے نام پر رکھا گیا ہے۔
ایکس پر ایک اور پوسٹ میں مسک نے وضاحت کی کہ ’یہ امپلانٹ دماغ کو کسی بھی الیکٹرانک ڈیوائس سے جوڑتا ہے۔ یہ آپ کے فون، کمپیوٹر یا کسی بھی ڈیوائس کو صرف سوچ کر کنٹرول کرنے کے قابل بنائے گا۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اس چپ کے ابتدائی صارف وہ ہوں گے جنہوں نے اپنے اعضاء کا استعمال کھو دیا ہے۔
امریکی سٹارٹ اپ نیورالنگ نے گزشتہ سال اپنے امپلانٹ کا پہلا انسانی ٹرائل کرنے کے لیے امریکی ہیلتھ واچ ڈاگ سے کلیئرنس حاصل کی تھی، جس کا مقصد اسے فالج کے مریضوں کی مدد کے لیے استعمال کرنا ہے۔
نیورالنک کی ویب سائٹ کے مطابق، کمپنی کا مشن ایک ’عمومی دماغی انٹرفیس بنانا ہے تاکہ ان لوگوں کی خودمختاری بحال کی جا سکے جن کی طبی ضروریات پوری نہیں ہوتیں۔

 

برین امپلانٹ کے پرائم نامی تحقیقاتی ٹرائل میں quadriplegic مریضوں کے ساتھ ساتھ وہ لوگ بھی شامل ہوں گے جو ریڑھ کی ہڈی کی چوٹوں اور یہاں تک کہ امیوٹروفک لیٹرل سکلیروسیس (ALS) کا شکار ہیں۔
اس سے قبل ٹیلی پیتھی کو حقیقت بنانے کی مسک کی کوشش تحقیقات کی زد میں آچکی ہے جب کمپنی کو اس ماہ ٹرائل سیفٹی پروٹوکول کی خلاف ورزی کرنے پر جرمانہ کیا گیا تھا۔
5 بلین ڈالر کی اس کمپنی پر یہ بھی الزام لگایا گیا تھا کہ وہ ٹیکنالوجی کی حفاظت سے متعلق سرمایہ کاروں کو گمراہ کر رہی ہے، جبکہ اس کے ٹیسٹ ٹرائلز کے نتائج میں جانوروں میں فالج، دورے اور دماغ کی سوجن ظاہر ہوئی تھی۔

شیئر: