Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش رکھنے کا فیصلہ، سی ای او

سی ای او سیم آلٹ مین کا کہنا ہے کہ نیا طریقہ کار ہر کسی تک اے آئی کو پہنچانے میں مدد دے گا (فوٹو: اے ایف پی)
مصنوعی ذہانت پر کام کرنے والی امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹ مین نے کمپنی کو کسی منافع بخش منصوبے میں ڈھالنے کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ غیر منافع بخش ادارے کے طور پر کام جاری رکھے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق چیٹ جی پی ٹی جیسے پلیٹ فارم چلانے والی کمپنی اوپن اے آئی پر کچھ سرمایہ کاروں کی جانب سے زور دیا جا رہا تھا کہ وہ اپنی خدمات کو منافع بخش کام میں تبدیل کرے۔
اے آئی کے محفوظ استعمال کے حامیوں نے ایک ایسے طاقتور پلیٹ فارم کو منافع سے جوڑنے پر تشویش کا اظہار کیا تھا جو شیئر ہولڈرز کے بجائے معاشرے کے مفاد کے لیے کام کرتا ہے۔
آلٹ مین نے سٹاف کے نام لکھی گئی ای میل جو کہ کمپنی کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے، میں لکھا کہ ’اوپن اے آئی کوئی عام کمپنی نہیں ہے اور کبھی ہو گی بھی نہیں۔‘
ان کے مطابق ’ہم نے شہری رہنماؤں، کیلیفورنیا اور ڈیلاویئر کے اٹارنی جنرل کے دفاتر سے مشاورت کے بعد اوپن اے آئی کو غیر منافع بخش رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
اوپن اے آئی کی بنیاد 2015 میں ایک غیر منافع بخش ادارے کے طور پر رکھی گئی تھی تاہم بعد میں اس کو محدود طور پر منافع بخش بنانے کی اجازت دیتے ہوئے سرمایہ کاروں کو اپنی طرف متوجہ کیا گیا، جس پر کلاؤڈ کمپیوٹنگ کا سب سے بڑا پلیٹ فارم مائیکروسافٹ کا بڑا حمایتی بن کر سامنے آیا۔
یہ سلسلہ 2023 میں اس وقت تقریباً ختم ہو گیا جو کمپنی کے بورڈ نے غیر متوقع طور پر آلٹ مین کو فارغ کر دیا، جس پر عملے کے ارکان نے بغاوت کی اور ان کی بحالی ہوئی تاہم ان کو برطرف کرنے کا فیصلہ کرنے والے افراد خود چھوڑ کر چلے گئے۔
بعدازاں عدم استحکام سے دوچار ہونے کے بعد سرمایہ کاروں نے اسے منافع بخش ادارے میں تبدیل کرنے کا مطالبہ کیا۔
پچھلے برس سامنے آنے والے مںصوبے کے مطابق اوپن اے آئی کو منافع بخش ادارہ بننا تھا، جس سے سرمایہ کاروں کے اس یقین میں اضافہ ہوا کہ کمپنی اپنی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے سرمایہ کاروں کو دعوت دے گی۔

چیٹ جی پی ٹی کا پلیٹ فارم بھی اوپن اے آئی کی ملکیت ہے (فوٹو: اے ایف پی)

تاہم اس کے لیے ضروری تھا کہ سٹیٹس میں تبدیلی کے لیے کیلیفورنیا اور ڈیلاویئر کی ریاستی حکومتوں سے منظوری لی جائے کیونکہ یہیں پر کمپنی کا صدر دفتر بھی ہے اور رجسٹریشن بھی انہی ریاستوں میں ہے۔
اس منصوبے پر اے آئی کے محفوظ استعمال کے حامیوں اور شریک بانی ایلون مسک کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ وہ 2018 میں کمپنی سے الگ ہو گئے تھے تاہم انہوں نے مجوزہ منصوبے پر کمپنی پر مقدمہ بھی کیا اور منصوبے کو ان کے بنیادی فلسفے کی خلاف ورزی قرار دیا۔
نئے منصوبے کے مطابق اب اوپن آئی اے سے منافع کمایا جا سکے گا مگر یہ طریقہ نان پرافٹ بورڈ کی نگرانی میں ہو گا۔
آلٹ مین کا مزید کہنا تھا کہ ’ہمیں یقین ہے کہ یہ نیا طریقہ کار ہمیں تیز اور محفوظ طور پر آگے بڑھنے اور ہر ایک تک اے آئی پہنچانے میں مدد دے گا۔‘
اوپن اے آئی کے بڑے انویسٹرز اس معاملے پر ممکنہ طور پر مختلف موقف رکھ سکتے ہیں۔
جاپان کے سافٹ بینک نے اوپن اے آئی میں 30 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری میں تبدیلی کرتے ہوئے شرط رکھی کی تھی۔
بینک کے مطابق اگر رواں برس کے آخر تک اوپن آئی ایک منافع بخش ادارے کے طور پر سامنے نہیں آتی تو انویسٹمٹ کی رقم کم کرتے ہوئے 20 ارب ڈالر کی جا سکتی ہے۔

 

شیئر: