Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بحیرہ احمر میں جہاز رانی پر حملے، یورپی یونین کے مشن کا آغاز ’چند ہفتوں میں‘

یورپی یونین کے 27 ممالک بحیرہ احمر کے مشن پر اتفاق کرنے میں کامیاب ہو گئے (فوٹو: روئٹرز)
یورپی یونین کے وزرائے خارجہ پیر کو برسلز میں ملاقات کریں گے تاکہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں سے جہاز رانی کے تحفظ کے لیے بحری مشن کا باضابطہ آغاز کیا جا سکے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق حوثی جو جنگ زدہ یمن کے زیادہ تر حصے پر قابض ہیں، نومبر سے بحیرہ احمر سے گزرنے والے مال بردار بحری جہازوں پر حملے کر رہے ہیں۔
ان حملوں کے بارے میں ان کا کہنا ہے کہ یہ اسرائیل اور حماس کی جنگ کے دوران غزہ میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے کیے جا رہے ہیں۔
یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے جمعے کو بتایا کہ ’بلاک کا مقصد مشن ایسپائیڈس چند ہفتوں میں لانچ کرنا ہے۔‘
اب تک فرانس، جرمنی، اٹلی اور بیلجیئم نے کہا ہے کہ وہ بحری جہازوں میں شراکت کا ارادہ رکھتے ہیں۔
یورپی یونین کے اہلکار نے بتایا کہ مشن کا کمانڈر یونانی جبکہ سمندر میں آپریشنل کنٹرول کا سربراہ اطالوی ہو گا۔
یورپی یونین کا کہنا ہے کہ ’مشن کا مینڈیٹ جو ابتدائی طور پر ایک سال کے لیے مقرر کیا گیا ہے، بحیرہ احمر میں شہری جہازوں کی حفاظت تک محدود ہے اور یمن کی سرزمین پر کوئی حملہ نہیں کیا جائے گا۔‘

یورپی یونین کے اہلکار نے بتایا کہ مشن کا کمانڈر یونانی جبکہ سمندر میں آپریشنل کنٹرول کا سربراہ اطالوی ہو گا (فوٹو: روئٹرز)

امریکہ پہلے ہی اس علاقے میں اپنے بحری اتحاد کی قیادت کر رہا ہے اور اس نے برطانیہ کے ساتھ یمن میں حوثیوں پر حملے کیے ہیں۔
یورپی یونین کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ خطے میں امریکہ اور دیگر افواج کے ساتھ کارروائیوں کو مربوط کرنے کے لیے ’مسلسل فوج کا فوج سے رابطہ‘ ہوگا۔
حوثیوں کے حملوں سے معیشتوں کو نقصان پہنچنے اور افراط زر میں اضافے کے خدشے کے پیش نظر یورپی یونین کے 27 ممالک چند ہفتوں میں بحیرہ احمر کے مشن پر اتفاق کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
سپین اور آئرلینڈ جیسے ممالک نے اسرائیل سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ جرمنی سمیت اسرائیل کے کٹر حامیوں نے اس مطالبے کی حمایت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

شیئر: