برطانیہ کے لیے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں کی بحالی، اسلام آباد ایئرپورٹ کا سکیورٹی جائزہ مکمل
برطانیہ کے لیے پاکستانی ایئرلائنز کی پروازوں کی بحالی، اسلام آباد ایئرپورٹ کا سکیورٹی جائزہ مکمل
جمعہ 11 جولائی 2025 12:24
بشیر چوہدری، اردو نیوز۔ اسلام آباد
ایئر پورٹ سکیورٹی فورس کے مطابق ٹیم نے حفاظتی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
پاکستان سے برطانیہ کے لیے پاکستانی ایئر لائنز کی پروازوں کی بحالی کے سلسلے میں برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کی تین رکنی ٹیم نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سکیورٹی انتظامات اور پروٹوکولز کا جائزہ لینے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔
ایئر پورٹ سکیورٹی فورس (اے ایس ایف) کے مطابق ٹیم نے حفاظتی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا ہے۔
یہ ٹیم تین روزہ دورے پر 8 جولائی کو اسلام آباد پہنچی تھی اور اس کا مقصد پاکستان کے سب سے مصروف ترین ایئرپورٹ پر ایوی ایشن سکیورٹی کے انتظامات کا بین الاقوامی معیار کے مطابق تفصیلی جائزہ لینا تھا۔
ایئرپورٹس سکیورٹی فورس کے ترجمان کے مطابق انسپیکشن کے آغاز پر ایک افتتاحی اجلاس منعقد ہوا جس میں ایئرپورٹ کے چیف سکیورٹی آفیسر سمیت دیگر اہم سٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔
اس اجلاس میں سکیورٹی حکمت عملی، آپریشنل پلان اور ممکنہ خطرات سے نمٹنے کے لیے کیے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی گئی۔
دوران انسپیکشن برطانوی ٹیم نے سکیورٹی ڈیپلائمنٹ، مسافروں اور سامان کی سکریننگ، داخلی کنٹرول پوائنٹس، کیو آر ایف (کوئیک رسپانس فورس) کی تیاری، ڈرون سکیورٹی میکانزم اور ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے موجود انتظامات کا عملی طور پر معائنہ کیا۔ اس موقع پر اے ایس ایف نے انسپیکشن ٹیم کے سامنے تمام سکیورٹی اقدامات کو مکمل تیاری کے ساتھ پیش کیا تاکہ عالمی معیارات پر پورا اترنے کی یقین دہانی کرائی جا سکے۔
واضح رہے کہ برطانوی محکمہ ٹرانسپورٹ وقتاً فوقتاً مختلف ممالک کے ایئرپورٹس پر سکیورٹی انسپیکشن کرتا ہے تاکہ وہاں سے برطانیہ جانے والی پروازوں کے لیے سکیورٹی انتظامات کو تسلی بخش قرار دیا جا سکے۔ یہ عمل برطانیہ کی ایوی ایشن سکیورٹی پالیسی کا حصہ ہے اور اس کا مقصد دہشت گردی کے خطرات کو کم سے کم کرنا اور مسافروں کا تحفظ یقینی بنانا ہے۔
برطانوی ٹیم نے اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر سکیورٹی انتظامات اور پروٹوکولز کا جائزہ لیا۔ فوٹو: اے ایف پی
تاہم پاکستان کے ساتھ معاملہ ذرا مختلف ہے کیونکہ کراچی میں 22 مئی 2020 کے پی آئی اے طیارہ حادثے (جس میں 97 افراد ہلاک ہوئے) کے بعد اس وقت کے وزیرِ ہوا بازی، غلام سرور خان نے بیان دیا تھا کہ تقریباً ایک تہائی پاکستانی پائلٹس نے جعلی لائسنس حاصل کیے ہیں۔
اس انکشاف کے بعد یورپی یونین، برطانیہ اور امریکہ نے پاکستانی ایئرلائنز خصوصاً پی آئی اے پر ایوی ایشن سکیورٹی معیارات کی عدم تعمیل کی بنیاد پر اپنی فضائی حدود میں پرواز کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔
چار سال کی طویل جدوجہد، اصلاحات اور سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے نگرانی کے نظام کو بہتر بنانے کے بعد آخرکار نومبر 2024 میں یورپی یونین نے یہ پابندی اٹھا لی۔ اس کے بعد جنوری 2025 میں پی آئی اے کی پہلی براہ راست پرواز اسلام آباد سے پیرس روانہ ہوئی جس نے قومی ایئرلائن اور پاکستانی فضائی صنعت کو ایک نئی امید دی۔
لیکن برطانیہ کی جانب سے پابندی تاحال برقرار ہے۔ اگرچہ مارچ 2025 میں برطانوی ایئر سیفٹی کمیٹی نے پاکستان کے سکیورٹی اقدامات کا دوبارہ جائزہ لیا، اور پاکستانی حکام کو امید تھی کہ جلد یہ بندش بھی ختم ہو جائے گی، مگر ابھی تک کوئی باضابطہ اعلان سامنے نہیں آیا اور برطانیہ نے پابندی برقرار رکھی ہوئی ہے۔
اسلام آباد ایئرپورٹ پر برطانوی ٹیم کی حالیہ سکیورٹی انسپیکشن کو اسی سلسلے کی ایک اہم کڑی قرار دیا جا رہا ہے۔
حکام پر امید ہیں کہ یہ مثبت پیش رفت برطانیہ میں بھی پاکستانی طیاروں کے لیے فضائی حدود کھلوانے کی راہ ہموار کرے گی۔ اگر ایسا ہوا تو نہ صرف پی آئی اے بلکہ پاکستان کی دوسری ایئرلائنز کے لیے بھی یورپ اور برطانیہ کی منافع بخش مارکیٹ میں دوبارہ جگہ بن سکے گی، جو مسافروں اور ملک دونوں کے لیے خوش آئند خبر ہوگی۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ عالمی سطح پر پاکستان کی فضائی ساکھ کی بحالی کی ایک اور مضبوط دلیل بھی بنے گی۔