Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رات کی شفٹ میں کام کرنے والے کئی امراض میں مبتلا ہوجاتے ہیں

سیاٹل - - - - امریکی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ جو لوگ مختلف اوقات خصوصاً رات کی شفٹ میں کام کرتے ہیں ان میں ڈی این اے مرمت کرنے والا قدرتی نظام متاثر ہوتا ہے جو آگے چل کر کئی امراض کی وجہ بن سکتا ہے۔اگرچہ یہ ایک چھوٹا سا مطالعہ ہے لیکن اس میں دیکھا گیا ہے کہ رات کی شفٹ میں کام کرنے والے افراد کے جسموں سے ایک خاص کیمیکل 8-OH-dG کم خارج ہوتا ہے جو انسانی جسم میں ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ اگر مسلسل یہی عمل جاری رہے تو اس سے موٹاپے، ذیابیطس اور امراضِ قلب کے علاوہ کینسر کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔امریکی شہر سیاٹل میں فریڈ ہچنسن کینسر سینٹر کی پروین بھٹی نے یہ تحقیق کی ہے اور ان کا خیال ہے کہ اس تحقیق سے ان امراض کے خطرات کی ایک وجہ سامنے آئی ہے۔ ہمارے جسم میں قدرتی طور پر ڈی این اے کی ٹوٹ پھوٹ جاری رہتی ہے لیکن اس کی مرمت کا قدرتی نظام بھی موجود رہتا ہے اور جیسے ہی ڈی این اے کی مرمت ہوتی ہے تو پیشاب میں 8-OH-dG کی زائد مقدار خارج ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ اس کی کم مقدار کا خارج ہونا ظاہر کرتا ہے کہ شاید ڈی این اے کی درستگی مناسب نہیں ہو رہی۔ دیگر ماہرین کا اصرار ہے کہ اس تحقیق کی یہ تشریح کرنا درست نہ ہو گا۔ سائنسدانوں کے مطابق اس تحقیق میں میلاٹونن کا کردار واضح نہیں ہو رہا

شیئر: