Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سعودی آرٹسٹ جن کے فن پارے عسیر ریجن کے لینڈ سکیپ سے متاثر ہیں

 مملکت اور بین الاقوامی سطح پر کئی نمائشوں میں شرکت کر چکی ہیں (فوٹو: عرب نیوز)
یہ سعودی عرب کے علاقے عسیر ریجن کے سبزے اور گھاس سے بھرے پہاڑ تھے جنھوں نے سعودی آرٹسٹ عرفات العاصمی کی فنکارانہ صلاحیتوں کو جِلا بخشی۔
اپنے ابتدائی فنکارانہ کاموں کے بارے میں عرفات العاصمی بتاتی ہیں کہ ’انھیں مدھم اور بجھے ہوئے رنگوں کا استعمال نسبتاً زیاہ لطف دیتا ہے جن سے وہ قدرتی اور ورثے کے لینڈ سکیپ کو پینٹ کرتی ہیں۔‘
’پہاڑ، وادیوں، اور جنگلات کے نظاروں کے دوران رنگوں میں تدریجی تبدیلی اور ریجن کی لاثانی آب و ہوا نے العاصمی کے فنکارانہ تخیل کی تشکیل کی ہے۔‘

وہ کہتی ہیں کہ فن کے لیے ان کا جذبہ، مطالعے سے کہیں آگے ہے۔(فوٹو: عرب نیوز)

عرفات العاصمی کے’ بقول قدرتی ماحول، فطرت کے نظارے اور روایتی لینڈسکیپ کی ڈرائنگز، خاص طور وہ جو عسیر سے متاثر ہو کر بنائی گئی ہیں، انھیں اپنے گھر جیسی آرام دہ لگتی ہیں کیونکہ ان کو دیکھ کر انھیں اپنائیت کا احساس ہوتا ہے اور ان کے لیے نفسیاتی سطح پر یہ سب کچھ باعثِ سکون ہے۔‘
انھوں نے عربی خطاطی کو بھی اپنے کام میں استعمال کیا ہے اور بتایا کہ یہ خطاطی، وژوئل جمالیات کو ثقافتی شناخت سے نہایت خوبصورتی سے جوڑ دیتی ہے۔
ان کا تعلیمی پس منظر جیوگرافی ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ فن کے لیے ان کا جذبہ، مطالعے سے کہیں آگے ہے۔

انھیں مدھم اور بجھے ہوئے رنگوں کا استعمال نسبتاً زیاہ لطف دیتا ہے (فوٹو:عرب نیوز)

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ انھوں نے مشق کے ذریعے اپنے ٹیلنٹ کو نکھارا ہے، مختلف میٹریلز کے ساتھ تجربے کیے ہیں، فنکاروں کی کمیونٹیوں کی سرگرمیوں کا حصہ بنی ہیں اور ان نمائشوں میں شرکت کی ہے جو ان کے ٹیلنٹ کو ابھارنے اور سدھارنے کی بڑی وجہ بنے ہیں۔ اسی لیے ابتدائی عمر سے ہی ان کی فنکارانہ شناخت کی تشکیل ہونا شروع ہوگئی تھی۔
ان کے پاس منتخب کردہ مضمون میں یونیورسٹی کی ڈگری نہیں لیکن یہ ان کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکی بلکہ اس وجہ سے انھوں نے خود کو مزید بہتر کیا اور اپنے لیے ایک خاص فنکارانہ سٹائل منتختب کیا حالانہ ان کے پاس اس میدان میں رسمی تعلیمی تربیت بھی نہیں تھی۔
 عرب نیوز کو بتایا کہ انھوں نے کیریئر کے ابتدائی زمانے میں کئی چیلنجز کا سامنا کیا جن میں سے سب سے زیادہ نمایاں یونیورسٹی کی تعلیم میں آرٹ کی سپیشلائزیشن، کمیونٹی اور فنکارانہ تعاون کا نہ ملنا تھا۔

حالیہ برسوں میں معاشرے میں فائن آرٹس کی قدر بڑھی ہے (فوٹو :عرب نیوز)

انھوں نے یہ بھی کہا کہ’ بطور ایک خاتون فنکار انھیں اپنے آپ کو ثابت بھی کرنا تھا جو ایک چیلنج سے کم نہ تھا۔ یہ ایک جدو جہد تھی جس کی وجہ سے انھیں دگنی کوششیں کرنی پڑیں۔ لیکن وہ ان چیلنجز سے اپنی ثابت قدمتی اور مسلسل مشق کی وجہ سے نبرد آزما ہوئیں۔‘
 مملکت کے اندر اور بین الاقوامی سطح پر کئی نمائشوں میں شرکت کر چکی ہیں جس سے ان کے تجربے میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔
حالیہ برسوں میں معاشرے میں فائن آرٹس کی قدر بڑھی ہے جس سے خاتون فنکاروں کو وسیع تر مواقع مل رہے ہیں کہ وہ اپنی صلاحیتوں کا اظہار کر سکیں۔

انھوں نے عربی خطاطی کو بھی اپنے کام میں استعمال کیا ہے (فوٹو: انسٹا گرام)

عرفات العاصمی نے اس خواہش کا اظہار کیا ہے کہ’ وہ سعودی عرب اور خلیج کے ممالک میں آرٹ کے  ذریعے اپنی موجودگی کو وسعت دینا چاہتی ہیں اور بڑی نمائشوں میں حصہ لینے کی خواہشمند ہیں جن میں وہ اپنے ان تجربات کو لوگوں تک پہنچا سکیں جو انھوں نے عسیر کے ماحول سے متاثر ہونے کے بعد حاصل کیے۔‘
انہیں امید ہے کہ انھیں اپنی سولو نمائش منعقد کرنے کا موقع ملے گا جس میں وہ اپنی فنکارانہ ترقی کو دستاویزی شکل میں پیش کر سکیں گی اور مقامی نوجوان ٹیلنٹ کی ترقی کے لیے ورکشاپش ترتییب دیں گی۔

شیئر: