Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جنتا دل یو میں سیاسی جنگ جاری، مزید 21باغی رہنماؤں کااخراج

پٹنہ- - - - - ریاست بہار کی حکمراں جماعت جنتا دل یو میں بغاوت اور باہمی سیاسی جنگ رکنے کا نام نہیں لے رہی ۔ پارٹی کی ریاستی یونٹ نے پیر کو ان 21باغی رہنماؤں کو پارٹی سے نکال دیا ہے جو پارٹی مخالف سرگرمیوں میں ملوث تھے۔ ان رہنماؤں کی ابتدائی رکنیت منسوخ کر دی گئی ہے۔ کارروائی کی زد میں آنے والے رہنماؤں میں سابق وزیر رمئی رام ا ور سابق رکن پارلیمنٹ ارجن رائے جیسے بڑے قدآور لیڈر بھی شامل ہیں۔ ادھر پارٹی میں شرد یادو کا گروپ بھی باغیانہ رویہ اختیار کر چکا ہے۔ شرد یادو اپنے گروپ کو ہی اصلی جنتا دل یو کے طور پر پیش کرنے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ ملک کی مختلف ریاستوں کی پارٹی یونٹس ان کے ساتھ ہے اور انہوں نے نتیش کمار کے ذریعے بی جے پی سے ہاتھ ملانے کو پارٹی اصولوں کے قطعی برعکس قرار دیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت جلد ریاستی یونٹوں کی طرف سے بھی نتیش کے خلاف علم بغاوت بلند کیا جائیگا جبکہ پارٹی صدر و وزیراعلیٰ نتیش کمار کو صرف بہار یونٹ کی حمایت ہی حاصل ہے۔ یادو کے قریبی ساتھیوں ارون سری واستونے کہا کہ سابق پارٹی صدر کے گروپ کو 14ریاستوں کی پارٹی یونٹوں کے صدور کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ شرد کے گروپ میں راجیہ سبھا کے 2ارکان اور پارٹی کی پارلیمانی کمیٹی کے ذمہ داران بھی شامل ہیں۔ واضح رہے کہ نتیش کمار نے حال ہی میں شرد یادو کو پارٹی کے جنرل سیکریٹری کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے اور ساتھ ہی راجیہ سبھا میں پارلیمانی لیڈر کی حیثیت سے انہیں علیحدہ کیا جا چکا ہے۔ نتیش کمار نے جن 21لیڈروں کو پارٹی سے باہر کیا ہے ان میں مذکورہ دونوں لیڈروں کے علاوہ راج کشور سنہا ، وجے ورما، دھنک لال مکھی، سیارام یادو، اسرائیل منصوری، نرنجن رائے، سریش یادو ، جے کمار جیسے سینیئر لیڈر قابل ذکر ہیں۔ ان میں زیادہ تر بلاک سطح کے لیڈر شامل ہیں۔ متھلیش کشواہا نے کہا کہ نتیش کمار نے بی جے پی کے ساتھ ہاتھ ملا کر جس طرح عوامی مینڈیٹ کی توہین کی ہے وہ کسی بھی لیڈر کو قابل قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بہار اسمبلی کے پارٹی ارکان میں بھی اختلافات پیدا ہونے کا آغاز ہو چکا ہے اور ایک اچھی خاصی تعداد نتیش کے خلاف بغاوت کرنے والی ہے۔

شیئر: