Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وکالت چھوڑ کر ٹیچر بننے والا کامیاب شخص

لندن ......مشرقی لندن میں رہنے والے محسن اسماعیل ایک کامیاب وکیل تھے اور کامیابی کا عالم یہ تھا کہ 38سال کی عمر میں وہ لاکھوں پونڈ کماتے تھے مگر انہیں اپنے مستقبل سے زیادہ نئی نسل کے مستقبل کی فکر ہوئی اور انہوں نے مثالی کردار کا مظاہرہ کرتے ہوئے وکالت چھوڑی اور برطانیہ کے انتہائی پسماندہ علاقے میں جاکر درس و تدریس کا کام شروع کردیا۔ انکے اس فیصلے پر سب حیران تھے مگر اس سے زیادہ حیرانی انہیں اس بات پر ہوئی کہ درس و تدریس کے شعبے میں بھی وہ بیحد کامیاب ثابت ہوئے۔ انکے طالب علم تقریباً تمام امتحان میں نمایاں رہے او راب ان سے پڑھنے والے طلباءملک کی اعلیٰ یونیورسٹیوں میں داخلے کے قابل ہوگئے ہیں۔ محسن کا کہناہے کہ طلباءکو جب مواقع فراہم ہوں اور تدریس اچھی ہو تو یقینی طور پر وہ شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں۔انکا اسکول ایسٹ لندن میں قائم ہے جہاں کے 6بچے اب رسل گروپ آف یونیورسٹیز میں داخلے کی تیاریاں کررہے ہیں۔ واضح ہو کہ محسن نے ٹیچنگ شروع کرنے کیلئے بین الاقوامی شہرت یافتہ لا فرم نارٹن روز فلبرائٹ جیسی کمپنی چھوڑی۔ ابھی انہیں ایک سال ہوا ہے لیکن ان کے 200طلباءمیں سے 190نے انتہائی شاندار نتائج حاصل کئے ہیں جن میں سے9کو آکسفورڈ اور کیمبرج یونیورسٹیوں میں داخلے کی پیشکش ہوئی ہے جبکہ سب سے کم عمر طالبہ تفسیہ شکدرکو امریکہ میں ایم آئی ٹی کی طرف سے پیشکش ہوئی ہے۔ ان ساری کامیابیوں سے محسن اسماعیل پھولے نہیں سما رہے۔ان سے پڑھے ہوئے بعض طلباءکو ابوظبی کی ایک لا فرم نے بھی ملازمت کی پیشکش کی ہے۔واضح ہو کہ محسن لندن اسکول آف اکنامکس کے فارغ التحصیل ہیں او رانہوں نے وکالت چھوڑنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب وہ کسی کمپنی سے 5کروڑ پونڈ کے فنانس معاہدے پر غور کررہے تھے مگر انکا کہناہے کہ اتنی ساری رقم میرے کام تو آجائیگی مگر ان بچوں کا کیا ہوگا جو ذہین اور تیز ہیں مگر جنہیں خاطر خواہ مواقع میسر نہیں ہوتے۔ واضح ہو کہ محسن اسماعیل الفورڈ میں پلے بڑھے ہیں۔ بنیادی طور پر انکا اور ہونہار طالبہ تفسیہ کا تعلق بنگلہ دیش سے بتایا جاتا ہے۔

شیئر: