Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ: ڈریمر پروگرام منسوخ ،احتجاجی مظاہرے

واشنگٹن۔۔۔۔۔۔۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نوجوان غیر قانونی تارکینِ وطن کو تحفظ دینے کے پروگرام 'ڈریمر' کو منسوخ کرنے کا اعلان کر دیا ۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس فیصلے کی شدید مذمت کی گئی ہے اور فیصلے کے خلاف مظاہرے شروع  ہوگئے ہیں۔ڈریمر پروگرام سابق امریکی صدر براک اوباما نے متعارف کروایا تھا۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس فیصلہ کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ڈیفیرڈ ایکشن فار چائلڈ ہڈ ارائیولز یعنی 'ڈاکا' نامی پروگرام غیر آئینی ہے اور انھوں نے امید ظاہر کی کہ کانگریس چھ ماہ میں اس کا صحیح حل نکال لے گی۔انھوں نے مزید کہا کہ 'تارکین وطن کے قوانین میں اصولی تبدیلیاں نہیں آسکتیں جب تک کہ حکومتی انتظامیہ اپنی مرضی سے وفاق کے قوانین کو مسترد کریں۔واضح رہے کہ 5 سال قبل سابق صدر اوباما نے ڈاکا پروگرام، جسے ڈریمرز کے نام سے بھی پہچانا جاتا ہے، کو کانگریس کی اجازت کے بغیر نافذ کر دیا تھا۔اس پروگرام کے منسوخ ہونے سے تقریباً 8 لاکھ افراد کے متاثر ہونے کا اندیشہ ہے جن میں سے بیشتر کا تعلق لاطینی امریکی ممالک سے ہے۔اس فیصلہ کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے کیے جا رہے ہیں اور نیو یارک میں ٹرمپ ٹاور کے باہر ہونے والے مظاہرے میں پولیس نے درجن بھر افراد کو حراست میں لیا۔ڈریمر پروگرام منسوخ ہونے پر سابق صدر اوباما نے اپنے فیس بک پر مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ 'غلط فیصلہ ہے'۔ صدر اوباما کہ علاوہ تجارتی رہنماؤں، سیاست دانوں اور بڑی کمپنیز نے بھی اس فیصلے کو تنقید کا نشانہ بنایا ہیپروگرام منسوخ کرنے کے اعلان امریکہ کے اٹارنی جنرل جیف سیشنز نے کیا اور انھوں نے کہا کہ 'سابق صدر نے تارکین وطن کے بارے میں بنائے گئے قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس پروگرام کو نافذ کیا تھا۔

شیئر: