پردیومن قتل معاملے میں مرکز اور ہریانہ حکومت کوسپریم کورٹ کا نوٹس
نئی دہلی۔۔۔۔۔۔سپریم کورٹ نے ریان انٹرنیشنل اسکول کے7 سالہ طالب علم پردیومن کے قتل معاملے میں مرکزی حکومت، وزارت برائے فروغ انسانی وسائل اور حکومت ہریانہ کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 3 ہفتہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی ہے۔ ساتھ ہی ہریانہ حکومت نے پردیومن کے والد کا وہ مطالبہ بھی قبول کر لیا جس میں انھوں نے قتل کی سی بی آئی جانچ کا مطالبہ کیا تھا۔ عدالت عظمیٰ نے پردیومن کے والد ورون ٹھاکر کی درخواست پر سماعت کے دوران قتل پراظہار افسوس کیا۔مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئےکہا کہ ’’یہ ایک بچے کا نہیں، پورے ملک کے بچوں کا معاملہ ہے۔‘‘ ورون ٹھاکر نے اپنی درخواستمیں صرف ریان اسکول کے خلاف کارروائی کرنےکا ہی مطالبہ نہیں کیا ہے بلکہ ملک کے سبھی اسکولوں کے مینجمنٹ کی جوابدہی اور ذمہ داری طے کیے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ مستقبل میں اسکول کے اندر بچوں کے ساتھ کسی بھی طرح کا حادثہ ہو تو مینجمنٹ، ڈائریکٹر، پرنسپل، پرموٹر سب کے خلاف لاپروائی کا الزام عائد ہو اور کارروائی کی جائے۔عدالت سےباہر ورون ٹھاکر نے نامہ نگاروں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ’’سپریم کورٹ پر مجھے مکمل اعتماد ہے اور ہریانہ حکومت سے بھی مثبت جواب ملا ہے۔ مجھے امید ہے کہ پردیومن کو انصاف ملے گا اور قصورواروں کو سخت سزا دی جائے گی۔‘‘واضح ہوکہ اس سے قبل اسکول کے2سینئر افسروں کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایک سینئر پولس افسر نے اس سلسلے میں بتایا کہ ’’اسکول کے شمالی ہند سربراہ فرانسس تھامس اور کو آرڈینیٹر و ایچ آر ہیڈ کو اتوار کی شب دفعہ 75 کے تحت گرفتار کر لیا گیا ہے۔‘‘ انھوں نے بتایا کہ اسکول انتظامیہ پر بھی جے جے اے کے تحت مقدمہ درج کیا جا چکا ہے۔ 8 ستمبر کو پولس نے اسکول بس کنڈکٹر اشوک کمار کو بھی پردیومن کے وحشیانہ قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔اتوار کے روز اسکول کے باہر مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس سے 50 لوگوں کے زخمی ہونے کے بعد سوہنا تھانہ کے ایس ایچ او ارون کمار کو آج معطل کر دیا گیا ہے۔