Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

امریکہ مسلم دنیا کے تعلقات نے تہذیبوں کے درمیان تصادم کا نظریہ غلط ثابت کردیا

نیویارک.... رابطہ عالم اسلامی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر محمد العیسیٰ نے واضح کیا ہے کہ امریکہ اور مسلم دنیا کے تعلقات نے تہذیبوں کے درمیان تصادم کا نظریہ غلط ثابت کردیا۔ مذاہب کی عالمی کونسل برائے امن کے سیکریٹری جنرل ولیم فینڈلی نے کہا کہ امت مسلمہ اور امریکی عوام کے درمیان یکجہتی بدی کی طاقتوں کی بیخ کنی کی موثر ضمانت ہے۔ فروغ امن فورم کے سربراہ شیخ عبداللہ بن بیہ نے کہا کہ سعودی عرب تمام انسانی و مذہبی اقدار کا علمبردار ملک ہے اسی بناءپر وہ اسلامی دنیا کی قیادت کا اہل ہے۔ حرمین شریفین انتظامیہ کے سربراہ اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے بنی نوع انسان کے درمیان عدل و انصاف اور برابری کی قدروں کی فروغ کیلئے تہذیبوں کے درمیان "لو اور دو "کی ثقافت رائج کرنے پر زور دیا۔ اسلامی تعاون تنظیم او آئی سی کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر یوسف العثیمین نے امریکہ اور مسلم اقوام کے درمیان مکالمے کے جامع نظام کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں مشترکہ اقدار پر توجہ مرکوز کرنا ہوگی۔ امارات میں اوقاف و اسلامی امور کے محکمہ کے سربراہ ڈاکٹر محمد الکعبی نے خبردار کیا کہ فرقہ ورانہ ، نسلی اور مذہبی کشمکشیں تہذیبوں کے درمیان تاثیر اور تاثر کے عمل کیلئے حقیقی خطرہ ہیں۔ لبرٹی یونیورسٹی میں روحانی فروغ کے ادارے کے نائب سربراہ ڈاکٹر ڈیوڈ نصر نے کہا کہ امریکی مسلمانوں کو مذہب سے وابستگی کا اختیار حاصل ہے۔ مذہب ترقی کے فروغ اور خوشحالی لانے کا علمبردار ہے۔ سیکریٹری ازہر ڈاکٹر عباس شومان نے کہا کہ تہذیبوں کے درمیان رابط و ضبط ہی بنی نوع انسان کی نجات کی کلید ہے۔ ان علماء، دانشوروں اور اداروں کے سربراہوں نے مذکورہ خیالات کا اظہار نیویارک میں ”امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان تمدنی ربط و ضبط“ کے زیر عنوان عالمی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا افتتاح رابطہ عالم اسلامی نے کیا تھا ۔ اس میں امریکہ سمیت دنیا بھر کے ممالک سے 450سے زیادہ اسلامی اداروں کے نمائندے شریک ہیں۔ علمی، فکری اور سیاسی مباحثے شروع کردیئے گئے۔ کانفرنس کے ایجنڈے پر انتہائی اہم موضوعات ہیں۔ مثال کے طور پر ”امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان تمدنی شراکت “، ”عالمی امن کے فروغ میں اسلامی دنیا کا حصہ“، ”امریکہ میں مسلمانوں کی حب الوطنی اور معاشرے میں شمولیت“ ، ”مذہبی آزادیوںکی ترویج میں فکری رجحانات“ وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ڈاکٹر العیسیٰ نے اپنے افتتاحی خطاب میں جسے 56 ممالک کی نمائندہ شخصیات نے سنا ، کہا کہ امریکہ اور مسلم دنیا کے درمیان تہذیبی ربط و ضبط کی تعریف فریقین کے درمیان سیاسی ، اقتصادی اور انسانی تعاون سے مالا مال ہے۔ انہوں نے توجہ دلائی کہ تہذیبوں کے درمیان ملاپ کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ ایک فریق دوسرے فریق کے نقطہ نظر کی صحت کا بھی معترف ہو۔ اہم بات یہ ہے کہ ہم میں سے ہر شخص اس بات کو اچھی طرح سے سمجھ کر زندگی گزارے کے اللہ تعالیٰ نے سب لوگوں کو ایک جیسا نہیں بنایا، ہماری دنیا میں تنوع پایا جاتا ہے، انسانی معاشرہ تکثیری ہے یہ بنی نوع انسان کی فلاح ، سماج امن ، فکری سلامتی اور بدی کی بیخ کنی کی خاطر پر امن بقائے باہم کا متقاضی ہے۔ 

شیئر: