Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

روہنگیا مسلمانوں سے متعلق راج ناتھ کا بیان دھوکہ ہے، اسد الدین اویسی

    حیدرآباد۔۔۔۔۔۔رکن پارلیمنٹ حیدرآبادو صدرکل ہند مجلس اتحاد المسلمین اسد الدین اویسی نے روہنگیا مسلمانوں سے متعلق مرکزی وزیرداخلہ راج ناتھ سنگھ کے بیان کو دھوکہ قراردیا۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں سے متعلق راج ناتھ فارن ایکٹ کو استعمال کرنا چاہتے ہیں ۔ساری دنیا جانتی ہے کہ روہنگیا مسلمان بے وطن ہیں ۔انہیں بے دخل کیا گیا ہے۔انہیں 1947سے بے دخل کیا گیا ۔15لاکھ روہنگیا مسلمان میانمارمیں رہتے ہیں ۔  14لاکھ 50ہزار کے پاس کسی بھی قسم کے دستاویزات نہیں ۔وہاں کی حکومت ا نہیں ووٹ ڈالنے کا حق بھی نہیں دیتی اور نہ  وہ شادی کرسکتے ہیں۔ میانمار حکومت نے انہیں انسانی حقوق بھی نہیں دیئے۔یواین مانٹیرنگ کے تحت یہ روہنگیائی مسلمان وہاں سے آرہے ہیں۔ میانمار حکومت انہیں شہری نہیں مانتی ۔یو این ایچ آر سی کی طرف سے جاری کردہ رسید یں روہنگیا مسلمانوںکے پاس ہیں ۔انہوں نے کہا کہ اکتوبر 2015میں مرکزی حکومت نے فارین ایکٹ اور پاسپورٹ ایکٹ میں ترمیم کی تھی اور یہ کہا گیا تھا کہ پاکستان سے کسی بھی ہندو ، سکھ ، عیسائی ،بدھسٹ ،پارسی اگر بغیر دستاویز کے ہندوستان آ ئے تو اسے  استثنیٰ دیا جائیگالیکن حکومت روہنگیا مسلمانوں کے تعلق سے کیوں نامناسب رویہ اختیار کر رہی ہے؟اسد الدین اویسی نے کہا کہ 20جنوری 2017کو جموںوکشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے روہنگیا مسلمانوں کی حمایت میں بیان دیا تھا اور کہا تھا کہ   کشمیر میں مقیم 7ہزار روہنگیا میں سے ایک بھی روہنگیا مسلمان کسی بھی عسکریت پسندی کے معاملہ میں ملوث نہیں ۔بی جے پی ، پی ڈی پی کی حمایت کررہی ہے ، بی جے پی کو چاہئے کہ وہ اپنی حلیف جماعت سے اس تعلق سے پوچھے ۔راج ناتھ اور محبوبہ مفتی کے بیان میں تضاد ہے ۔کون سچ بول رہا ہے یہ معلوم کیاجائے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس تمل ناڈو کی بھی مثال ہے جہاں سری لنکا کے تمل باشندوں کو پناہ دی گئی تھی۔ا نہیں محفوظ کیمپس میں رکھا گیا تھا۔انہوں نے روہنگیا مسلمانوں سے متعلق  سوچی کے بیان پر  ردعمل میں کہاکہ وہ جھوٹ بول رہی ہیں ۔وہاں پر انہی کی حکومت ہے ۔ سوچی بنگلہ دیش سے کیوں بات نہیں کرتیں ،کیوں روہنگیا مسلمانوں کو واپس طلب نہیں کرتیں۔ انہوں نے سوچی کی کتاب ’’فریڈم فارفئیر ‘‘کا حوالہ دیا اور سوچی کو مشورہ دیا کہ وہ اس مسئلہ پر خود اپنی کتاب کامطالعہ کریں ۔انہوں نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کی حالت کافی خراب ہے ، ان کے جسم پرکپڑے نہیں ۔وہ اپنی جانوں کوبچانے کیلئے بنگلہ دیش کو بھاگ رہے ہیں۔ سوچی کو چاہئے کہ اپنی ہی لکھی گئی کتاب کی باتوں پرعمل کرے اور بنگلہ دیش سے بات کرے، روہنگیا مسلمانوں کو عزت کی زندگی گزارنے کا موقع فراہم کیاجائے۔انہوں نے کہاکہ سوچی اس مسئلہ پر نئی نئی باتیں کر رہی ہیں۔نوبل انعام ان کیلئے بدنما داغ ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ نے اپنے ایک فیصلہ میں کہا تھاکہ زندگی جینے کاحق اورمساوات کے حق کااطلاق دوسری دنیا کی مخلوق کوبھی حاصل ہے۔انہوں نے سوال کیا کہ اس مسئلہ کو مذہب کی عینک سے کیوں دیکھا جارہا ہے؟ ۔

شیئر: