Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

مذاق کا نشانہ بننے والے بچے

لندن ...ایسے بچے جنہیں ہمیشہ قد چھوٹا ہونے پریا موٹا ہونے پر مذاق کا نشانہ بنایا جاتا ہے وہ بڑے ہونے پر بھی اس بات کو نہیں بھول پاتے اور خوشیاں ان سے روٹھ جاتی ہیں۔ یونیورسٹی کالج لندن کے ایک پروفیسر نے جو ماہرین کی ایک ٹیم کے سربراہ تھے، بتایا کہ ایسے بچے بڑے ہوکر بھی احساس کمتری کا شکار رہتے ہیں۔ اس سے پہلے کی رپورٹوں میں بھی یہی کہا گیا تھا کہ اگر ایسے بچوں کو کھیل کے میدان میں بھی طنز کا نشانہ بنایا گیا یا انکے ساتھ ظالمانہ مذاق کیا گیا تو وہ کئی عشروںتک احساس کمتری کاشکار رہتے ہیں۔ سائنسدانوں نے 20سال تک کے اس قسم کے بچوں کے معاملات کا جائزہ لینے کے بعد ایک نئی رپورٹ تیار کی ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ یہ بچے اپنے دوست کھو دیتے ہیں جبکہ یہ احساس ان میں اتنا زیادہ رہتا ہے کہ و ہ لوگوں میں گھل مل کر بھی نہیں رہتے اور زیادہ تر تنہائی کا شکار ہوجاتے ہیں۔

شیئر: