Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سائنسدانوں نے سونے کا لامحدود ذریعہ دریافت کرلیا

 لندن.... دور کے ڈھول سہانے ہونے کا محاورہ اکثر لوگوں نے سنا ہوگا مگر اس بار ایک تحقیقی مقالے میں بھی ایسی ہی کچھ باتیں کی گئی ہیں۔ جن میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے مجموعی وزن سے کہیں زیادہ سونا خلا میں بہت فاصلے پر موجود ہے۔ تفصیلات کے مطابق زمین اور مدار پر نصب انتہائی حساس اور طاقتور قسم کے آلات اور دوربینوں کی مدد سے یہ پتہ چلا ہے کہ 2ستاروں کے تصادم کے نتیجے میں سونا اس بڑی مقدار میں ظاہر ہوگیا ہے۔ جو زمین کے مجموعی وزن سے بھی زیادہ ہے مگر افسوس کا مقام یہ ہے کہ یہ سونا کرہ ارض سے 13کروڑ نوری سال کے فاصلے پر موجود ہے۔ واضح ہو کہ سائنسدانوں نے کرہ ارض پر تابکاری لہروں کا ٹھوس سراغ پانچویں بار لگایا ہے اور یہ پتہ چلایا ہے کہ اسٹیلر آتشیں گولے سے ہی یہ لہریں زمین تک پہنچتی ہیں اور انکے تانے بانے مشہور زمانہ بلیک ہولز تک جاتے ہیں۔ تازہ ترین تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ نیوٹرون کے حامل ستاروںکی ٹکر سے گاما شعاعوں کا فشاربھی ہوا ہے لیکن یہ محدود رہا ہے۔سائنسدان یقین کیساتھ کہہ رہے ہیں کہ کرہ ارض یا ہماری کائنات سے بہت دور ہی سہی لیکن سونے کا یہ حیرت انگیز بڑا ذخیرہ ایک حقیقت ہے۔ واضح ہو کہ دونوں ستاروں کا تصادم ہائیڈرا کانسٹالیشن کی حدود میں 13کروڑ سال قبل پیش آیا تھا اور اتنے طویل فاصلے کی وجہ سے اس تصادم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی روشنی اور شعاعیں اب جاکر زمین تک پہنچی ہیں۔ تحقیق کے مطابق سونے کے اتنے بڑے ذخیرے کے ساتھ اس تصادم کے نتیجے میں پلاٹینیم ، یورینیئم اور دیگر بڑی دھاتو ںکی بڑی مقدار بھی وجود میں آئی۔ مگر ابھی زمین تک انکی پہنچ نہیں ہوسکی ہے۔
 

شیئر: