Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نعت خواں سید احمد رضا ہاشمی کے اعزاز میں الوداعیہ

 
ادب ڈیسک ۔جدہ
گزشتہ30سالوں سے سعودی عرب میں مقیم معروف نعت خواں احمد رضاہاشمی کے اعزاز میں ان کے دیرینہ دوست انجینیئرخالد جاوید چشتی نے اپنی رہائش پر ایک باوقار اور یادگار الوداعی تقریب منعقد کی جس میںاحمد رضا ہاشمی نے حمدیہ اور نعتیہ کلام پیش کیا۔ زمرد خان سیفی اور اظہر الیاس چشتی نے بھی نعتیہ کلام پیش کیا جبکہ خاص شرکاءمیں عید محمد ، محمد اعظم خان ، انجینیئرساجد یوسف ، شیخ بشیر احمد ، عمران مبارک ، اویس منیر ، محمد جمال چشتی ، ولید عید ، محمد بلال چشتی اور عدیل رضا ہاشمی کے علاوہ دیگر افراد شامل تھے۔ 
احمد رضا ہاشمی 10سال ریاض میں مقیم رہے اور 20 سال جدہ میںقیام کے بعدمستقل طور پر وطنِ عزیز پاکستان منتقل ہو رہے ہیں۔ اُنہوں نے اس 30سالہ قیام کے دوران ریاض اور جدہ کی محافل میں حمد و نعت طیبہ پیش کرکے اپنی خدادادصلاحیتوں سے علمی و ادبی حلقوں میں ایک منفرد اور باعزت مقام حاصل کیا۔موصوف جدہ میں مقیم رہنے والے سید ظفر مہدی ، سید منور ہاشمی ، نسیم سحر، انجینیئر محسن علوی اور دیگر شعراءکا لکھا ہوا حمدیہ و نعتیہ کلام بھی پیش کرتے رہے۔احمد رضا ، محمد علی ظہوری قصوری اور اعظم چشتی سے متاثرہیں اور اُنہیں نعت طیبہ کے حوالے سے ایک اکیڈیمی تصور کرتے ہیں۔
میزبان خالد جاوید چشتی نے نظامت کا فریضہ ادا کیا اور تلاوتِ کلام پاک کی سعاد ت حاصل کرنے کے بعد مہمانِ خصوصی احمد رضا ہاشمی کا تعارف پیش کرتے ہوئے کہا کہ میرے دیرینہ دوست احمد رضاہاشمی ایک نعت خوان کی حیثیت سے انتہائی باعزت اور قابلِ رشک مقام پر فائز ہیں کیونکہ اُنہوں نے اپنے آپ کو، اپنی آواز اور فن کو سرورِ کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی مدحت سرائی کے لئے وقف کیا ہوا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ وہ30سال سعودی عرب میں قیام کے بعد اپنے وطن واپس جا رہے ہیں اور ہم اُن کے بہتر مستقبل ، کامیابی اور صحت و سلامتی کے لئے دعا گو رہیں گے۔محفل میں ہیش کئے جانے والے شعرائے کرام کے کلام سے اقتباس پیش ہے: 
٭٭ زمرد خان سیفی:
تصور میں مِرے جب روضہ اطہر چمکتا ہے
ثناء خوانی کا اک جوہر مِرے اندر چمکتا ہے
مماثل ہو نہیں سکتا کوئی بھی نور دنیا کا
جو آنکھوں میں مدینے کی زیارت پر چمکتا ہے
٭٭٭
جب سے سمائے جاں میں مودت کے سلسلے
ایمان بن گئے ہیں عقیدت کے سلسلے
سیفی تُو آنسوﺅں کو وسیلہ بنا کے دیکھ
جائیں گے ساتھ ساتھ شفاعت کے سلسلے
٭٭ اظہر الیاس چشتی :
سید محمد وجیہ السیماعرفانی کی نعت طیبہ کے چند اشعار پیش کئے :
اُن( صلی اللہ علیہ وسلم) پہ ایماں کو اَتم جانئے بات اتنی ہے
حق تعالیٰ کا کرم جانئے بات اتنی ہے
مہمانِ خصوصی احمد رضا ہاشمی نے میزبان خالد جاوید کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اُس نے مجھے نعت خوانی کی سعادت بخشی اور ایک باعزت مقام عطا فرمایا ۔ مجھے احباب کی محبتیں بھی بہت ملی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ حرمین شریفین سے جدائی آسان نہیں ہے میں، ان شاءاللہ،یہاں رابطے کے ساتھ ساتھ آمد و رفت کا سلسلہ بھی جاری رکھوں گا ۔ مختصر خطاب اور اظہارِ تشکر کے بعد اُنہوں نے اپنا کلام پیش کیا :
٭٭احمد رضا ہاشمی:
 دُعائیہ اشعار :
تیری رحمتوں کا نزول ہو مجھے محنتوںکا صلہ ملے
مجھے مال و زر کی ہوس نہ ہو،مجھے بس تُو رزقِ حلال دے
٭٭٭
مدینے کا سفر ہے اور میں ہوں
مقدر اوج پر ہے اور میں ہوں
 

شیئر: