احسن رضا آج پھر امپائرنگ کر رہے ہیں
اتوار 29 اکتوبر 2017 3:00
لاہور: قذافی اسٹیڈیم کے باہر 3 مارچ 2009ءکو صبح 8 بجکر40 منٹ پر 12 نامعلوم مسلح دہشت گردوں کی جانب سے سری لنکن ٹیم کی بس پر فائرنگ کے وقت پاکستانی امپائر احسن رضا بھی بس میں موجود تھے۔ وہ ٹیم کے ساتھ میدان میں امپائرنگ کے فرائض انجام دینے کیلئے آرہے تھے۔ اس سانحہ کے بعد سے کرکٹ کے میدانو ںکی رونقیں ماند پڑگئی تھیں جو بلآخر بحال ہو گئی ہیں۔ ان رونقوں کو دہشتگردوں نے مستقل ختم کرنے کی کوشش کی تھی لیکن آج دوبارہ اسی بہادر ٹیم کے کھلاڑی تمام ڈر اور خوف کو پس پشت ڈال کر پاکستان کے اسی میدان میں کھیل رہے ہیں۔ 3 مارچ 2009ء کو صبح8 بجکر 40 منٹ پر سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پاکستان کے خلاف دوسرے ٹیسٹ میچ کی تیسرے دن کے کھیل کے لئے قذافی ا سٹیڈیم جا رہی تھی۔ حملے کے بعد سری لنکا کی کرکٹ ٹیم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے فوری طور پر محفوظ مقام پر پہنچا کر اگلی دستیاب پرواز سے وطن واپس بھیجنے کے انتظامات کر دئیے گئے تھے۔ اس ٹیسٹ میچ کے امپائر احسن رضا بھی اس حملے میں بال بال بچے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے اس موقع پر موت کو قریب سے دیکھا تاہم یہ بہادر قومی امپائر بھی ایک مرتبہ پھر سری لنکا اور پاکستان کیخلاف تیسرے اور آخری ٹی ٹوئنٹی میچ میں احمد شہاب بٹ کے ساتھ امپائرنگ کے فرائض سرانجام دے رہا ہے۔