Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

داغدار سیاستدانوں کیخلاف مقدمات کیلئے خصوصی عدالتیں

    نئی دہلی۔۔ سپریم کورٹ نے مرکز کی  مودی حکومت کو ہدایت کی ہے کہ  وہ  داغدار سیاست دانوں کیخلاف  مقدمات کی سماعت کیلئے  خصوصی عدالتیں قائم کرے۔  بدھ کو الیکشن کمیشن کی ایک پٹیشن  پر سماعت کے دوران  عدالت عظمیٰ نے  مرکز کو یہ بھی ہدایت دی ہے کہ وہ آئندہ 6 ہفتوں میں  خصوصی  عدالتوں کے قیام سے متعلق  وقت اور فنڈ کی تفصیلات  حلف نامہ کے ساتھ داخل کریں۔  واضح رہے کہ  واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے  سزا یافتہ  ارکان پارلیمنٹ  و اسمبلی کے الیکشن لڑنے پر  تاحیات  پابندی لگانے کی  پابندی کی ہے۔ کمیشن  نے بدھ کو  اپنی پٹیشن  پر سماعت کے دوران اپنے جواب میں کہا ہے کہ سزا یافتہ  ارکان پارلیمنٹ  و اسمبلی کے الیکشن لڑنے پر تاحیات پابندی عائد کی جائے۔  عدالت عظمیٰ نے اس معاملے کی  اہمیت کو دیکھتے ہوئے  مرکز کو  اسپیشل  عدالتیں قائم کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔  سماعت کے دوران عدالت عظمیٰ نے کہا کہ خصوصی عدالتوں کے قیام کے سلسلے میں حکومت کو کتنا وقت درکار ہے اور اس تمام عمل پر کتنا  فنڈ خرچ ہوگا یہ بات  اسکے نوٹس میں آنا چاہیئے۔  مرکزی حکومت نے  اس پٹیشن پر  اپنا حلف نامہ جو داخل کی ا تھا  اس میں کہا گیا ہے کہ کہ  داغدار  سیاستدانوں کیخلاف  مقدمات کیلئے  خصوصی عدالتیں  قائم کرنے کیلئے وہ تیار ہے لیکن یہ معاملہ  ریاستی حکومتوں کے دائرہ اختیار میں آتا ہے  لہذا اخراجات بھی بھی ریاستی حکومتوں کو ہی برداشت کرنا ہونگے۔  سپریم کورٹ نے اس دلیل کو مسترد کرتے ہوئے ہدایت کی کہ خصوصی عدالتیں  مرکزی اسکیم کے تحت قائم کی جانی چاہئیں اور  مرکزی بجٹ سے ہی اس سلسلے میں فنڈ مختص کیا جائے ۔ عدالت عظمیٰ نے اس معاملے پر  الیکشن کمیشن پر بھی  ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس نے  ابھی تک سزا یافتہ  اور زیر سماعت  داغدار  سیاستدانوں کی تفصیل پیش نہیں کی ۔  ابھی تک  ایسے اعدادوشمار  بھی سامنے نہیں آئے   جن سے یہ بات واضح ہوسکے کہ  الیکشن کمیشن نے کتنے لوگوں کو داغداد قرار دیا ہے۔  عدالت نے  کمیشن سے سوال کیا کہ بغیر اعدادوشمار کے اس نے پٹیشن  کیسے داخل کردی۔  عدالت نے استفسار کرتے ہوئے کہاکہ کیا کمیشن اس بات کا خواہاں ہے کہ عدالت  صرف کاغذی فیصلہ دے اور یہ کہے کہ ملک میں سیاست  جرائم زدہ ہوگئی ہے۔

 

شیئر: