Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ناسا کا پروپلیشن سسٹم کا معمہ

 کیپ کینورل، فلاڈیلفیا..... دنیا بھر کے ماہرین طبیعات کے لئے امریکی خلائی تحقیقی ادارے ناسا کا مشہور زمانہ ایم ڈرائیو پروپلشن سسٹم ایک معمہ بنا ہوا تھا اور وہ جاننے کی کوشش میں تھے کہ آخر یہ کس طرح کام کرتا ہے مگر برسوں کی کوشش کے باوجود اب تک وہ اسکی وجوہ کا سراغ لگانے میں قاصر رہے تھے۔ ناکامی کے باوجود سائنسدانوں نے اپنی تحقیق و جستجو جاری رکھی اور آخر کار وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ ایم ڈرائیو پروپلشن کی کارکردگی پائلٹ ویو تھیوری پر مبنی ٹیکنالوجی کی رہین منت ہے اور یہی وہ تھیوری ہے جس کی مدد سے وہ مرتعش راستہ بن جاتا ہے۔ جسے طبیعات کی دنیا فیلڈ یا میدان کے نام سے جانتی ہے او ریہی وہ فیلڈ ہے جواس سے نکلنے والے قطرات کو متحرک رکھتی ہے اور رفتہ رفتہ عمل پذیر ہوتی ہے۔ جس کے بعد ایک وقت آتا ہے کہ جب یہ پروپلشن بہت بڑا ردعمل ظاہر کردیتا ہے۔ واضح ہو کہ دنیا بھر کے سائنسدان اس پیچیدہ عمل کو سمجھنے کی کوشش کررہے تھے کیونکہ آئندہ کی خلائی مہموں کے دوران اس سے بہت کچھ کام لیا جاسکتا ہے اور خلائی تحقیق کے شعبے میں نمایاں پیشرفت ہوسکتی ہے تاہم اب بھی بہت سے سائنسدان اس بات کو مسئلہ بنائے ہوئے ہیں کہ ایم ڈرائیو سسٹم جو” تھرسٹ“ پیدا کرنے کیلئے مائیکروویو فیلڈ کا استعمال کرتے ہیں حقیقتاً علم طبیعات کے بنیادی اصولوںکی خلاف ورزی کرتے ہیں کیونکہ طبیعا ت کی مبادیات اس بات پر اٹل ہے کہ اس طرح توانائی پیدا کرنے کا عمل اگر رک جائے تو دوبارہ زندہ نہیں ہوسکتا۔نظریاتی ماہر طبیعات گیولیو اسپرسکو کا بتایا گیا اصول بھی یہی ہے۔ اس حوالے سے پرتگال میں شائع ہونے والی تازہ ترین رپورٹ میں ناسا کے پروپلشن عمل کے اسباب و عوامل پر بھرپور روشنی ڈالی گئی ہے۔

شیئر: