Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

عالمی معیشت کے توازن میں سعودی اقتصاد کی اہمیت

پیر کو سعودی اخبار الاقتصادیہ میں شائع ہونے والا اداریہ
 عالمی معیشت کے توازن میں سعودی اقتصاد کی اہمیت
گزشتہ 10برسوں کے دوران تیل مارکیٹ میں جو کچھ دیکھنے میں آیا اس سے یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوگئی ہے کہ بین الاقوامی اقتصاد کو سہارا دینے میں سعودی عرب کا کردار غیر معمولی ہے جب تیل کے نرخ بڑھ کر ایک بیرل 115ڈالر سے زیادہ ہوگئے تھے تب سعودی عرب نے تیل نرخوں کو کنٹرول کرنے کیلئے غیر معمولی کوشش کی تھی۔ سعودی عرب نے عراق، لیبیا، نائجیریا نیز تیل برآمد کرنے والے کئی ممالک کے داخلی حالات سے جنم لینے والی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیل پیداوار میں اضافہ کیا تھا۔ سیاسی حالات کے باعث تیل کی پیداوار اور برآمد متعدد ملکوں میں رک گئی تھی۔ بہت بڑا چیلنج درپیش تھا۔سعودی عرب کے لئے یہ موقع دولت کمانے کا تھا لیکن مملکت نے بررضا و رغبت دولت کے انبار لگانے کے موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا اور تیل منڈی میں استحکام لانے کیلئے زیادہ مقدار میں پیدا کرکے برآمد کیا۔ یہ وہ زمانہ تھا جب پوری دنیا میں یہ بات مان لی گئی تھی کہ سستے تیل کا زمانہ لد چکا ہے۔ پھرتیل کے نئے ذرائع تلاش کئے گئے۔ تیل پر انحصار سے بچنے کیلئے بجلی کے نئے ذرائع پیدا کئے گئے۔ شمسی توانائی کا سہارا لیا گیا۔ کئی ملکوں نے تیل کے نرخوں میں تیز رفتار اتار چڑھاﺅ کے سنگین نتائج سے نمٹنے کیلئے تیل کے بھاری ذخائر جمع کرلئے۔ اچانک تیل کی طلب گھٹ گئی۔ تیل کی رسد بڑھ گئی اور تیل نرخوں کاد ھڑن تختہ ہوگیا۔
سعودی عرب نے نئی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیل درآمد اور برآمد کرنے والے ممالک کے درمیان مکالمے کی پالیسی اپنائی مگر یہ کام بیحد مشکل تھا۔ تیل کی طلب گھٹی ہوئی تھی رسد بڑھی ہوئی تھی۔ تیل پیدا کرنے والے دو حلقوں میں منقسم تھے۔ کچھ اوپیک کے ممبر اور دیگر اوپیک سے خارج تھے۔ ان کے درمیان یکجہتی پیدا کرنا بڑا چیلنج تھا۔ تیل مارکیٹ سے ہٹ کر سیاسی مسائل بھی اس حوالے سے اتفاق رائے پیدا کرنے کی راہ میں حائل تھے۔ سعودی عرب نے روس کے ساتھ مکالمہ شروع کیا ۔ روس اوپیک کا ممبر نہیں۔ روس کے ساتھ سب سے بڑا مسئلہ شامی بحران کا تھا۔ جس کا تیل مارکیٹ سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔ سعودی قیادت نے انتہائی فراست اور بصیرت کے ساتھ روس سے معاملات طے کرکے تیل پیداوار کو کنٹرول کیا اور اب جبکہ پوری دنیا میں یہ مشہور ہوگیا تھا کہ تیل کے اچھے نرخ کبھی واپس نہیں آئیں گے دوبارہ تیل کے نرخ بہتر ہونے لگے ہیں۔ 2سال کے دوران تیل کے نرخ اتنے اچھے نہیں تھے جتنے ان دنوں دیکھنے میں آرہے ہیں۔

شیئر: