Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایپل کمپنی ایک بار پھر متنازعہ بن گئی

سدر لینڈ اسپرنگس، ٹیکساس.... ڈپٹی اٹارنی جنرل راڈ روزسٹائن نے ایپل کمپنی کے خلاف معاملے کی سماعت کے دوران حال ہی میں ٹیکساس میں ہونے والی فائرنگ کا حوالہ دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ واقعہ ایپل کمپنی کی جانب سے تیار کئے جانے والے مختلف گیجٹس کے ذریعے کیا گیا ہے۔ایپل نے اس سلسلے میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کے پاس ایسا کوئی ذریعہ نہیں تھا جس سے وہ ٹیکساس میں فائرنگ کرنے والے ڈیوڈ کے فون کو ان لاک کرسکتی تھی۔ فائرنگ کا ملزم ڈیون کیلی پر 26افراد کے قتل کا الزام تھا جس کے بعد اس نے خود کو بھی گولی مار لی تھی۔ واقعہ کے بعد بہت سے لوگوں نے ایف بی آئی تک یہ معاملہ پہنچایا تو اس بات کی تصدیق ہوگئی کہ فائرنگ کرنے والے نے آئی فون کا استعمال کیا تھا جسے ایپل والوں نے تیار کیا تھا۔ سی این این کا کہنا ہے کہ شکایات ملنے کے باوجود ایپل کے خلاف کوئی خاص کارروائی نہیں کی گئی ہے کیونکہ اگر قانون نافذ کرنے والے ادارے بروقت متحرک ہوجاتے تو یہ واقعہ پیش نہ آتا اسلئے واقعہ کی ذمہ داری ایپل پر عائد نہیں کی جاسکتی۔

شیئر: