Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

رفتار کے دشمن!

عبداللہ المزہر۔ مکہ
اچھی خبر یہ ہے کہ انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ کمیونیکیشن بورڈ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا ہے کہ سعودی عرب میں انٹرنیٹ ڈاﺅن لوڈنگ رفتار کا اوسط 80 فیصد بڑھا ہے۔ دنیا بھر میں سعودی عرب کا نمبر 18واں ہوگیا ہے۔ مملکت میں وائی فائی کے ذریعے ڈاﺅن لوڈ کرنے کی رفتار میں 37فیصدشرح نمو ہوئی ہے۔ اس طرح اوسط رفتار ماضی کے مقابلے میں دسیو ںگنا بڑھ گئی ہے۔
مذکورہ رپورٹ میں ایک بات یہ بتائی گئی ہے کہ اس پیشرفت اور اس شرح نمو کی بدولت سعودی عرب دنیا بھر میں 78ویں نمبر پر آگیا ہے۔ مقابلہ 123ممالک سے تھا۔ موبائل سے ڈاﺅن لوڈ کرنے کی فی سیکنڈ اوسط رفتار کے حوالے سے مذکورہ پیشرفت حاصل ہوئی۔
سچی بات یہ ہے کہ اس پیشرفت پر میں خو ش ہوں۔اس میں کوئی شک نہیں کہ جو کچھ ہوا وہ خوش کن ہی ہے۔ میں جانتا ہوں کہ دنیا کے دیگر ممالک جو ترتیب میں ہم سے پیچھے رہ گئے ہیں، انکے یہاں انٹرنیٹ کی بنیادی خدمات تک مہیا نہیں ۔سعودی مواصلاتی کمپنیاں مختلف شعبوں میں اچھوتے پن کا مظاہرہ کررہی ہیں مگر مسئلہ یہ ہے کہ اہل جہاں سعودی مواصلاتی کمپنیوں کے اچھوتے پن کو قدرو منزلت کی نگاہ سے نہیں دیکھ رہے ۔دنیا بھر کی مواصلاتی کمپنیاں مختلف شعبوں میں ایک دوسرے پر سبقت لیجانے کیلئے کوشاں ہیں۔یہ وہ شعبے ہیں جن میں ہماری معزز محترم کمپنیاں اچھوتا پن دکھانے پر آمادہ نہیں۔ سب لوگ جانتے ہیں کہ انٹرنیٹ کی رفتار بذات خود کوئی قابل تعریف کارنامہ نہیں۔انٹرنیٹ کی رفتار میں سستی صارفین کے لئے تیز رفتاری سے کہیں زیادہ فائدہ مند ہے۔ فائدہ مند اس حوالے سے ہے کہ اگر انٹرنیٹ کی رفتار ہلکی ہوگی تو صارف اپنا اچھا خاصا وقت گنوا سکے گا اور مہلک خلا سے دوچار ہوگا جبکہ انٹرنیٹ کی رفتار تیز ہوگی تو وہ اپنے کاموں سے جلد از جلد فارغ ہوجائیگا۔
اگر ہم فرض کریں کہ مذکورہ رپورٹ اس موضوع پر ہوتی کہ بھاری نرخنامے مقرر کرنے والی کمپنیوں میں کون کس نمبر پر ہے تو یقین کیجئے سعودی عرب کی مواصلاتی کمپنیاں لگ بھگ تمام کمپنیوں پر سبقت لیجاتیں مگر ایسا لگتا ہے کہ عالمی کمپنیاں اس قسم کے شعبوں میں مسابقت سے صرف اسلئے پہلو تہی کررہی ہیں کہ کہیں خدا نخواستہ بہتر اور سستی سروس پیش کرنے پر انہیں نظر نہ لگ جائے۔ ممکن ہے کچھ کمپنیاں ان سے خار کھانے لگیں۔ میرا خیال ہے کہ اگر پوری دنیا میں صارفین کا خون گرمانے والی کمپنیوں کے درمیان کوئی مقابلہ منعقد ہو تو اس کی شروعات سے پہلے ہی ہمارے یہاں کی 3کمپنیاں اول آجائیںگی۔ نام بتانے کی کوئی ضرورت نہیں ،سب کو پتہ ہے کہ یہ کمپنیاں کون کونسی ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری یہ کمپنیاں صارفین کا خون کھولانے میں اول آنے کا اعزاز حاصل کرنے کیلئے ہمہ وقت ایک دوسرے پر بازی لیجانے کی تگ و دو کرتی رہتی ہیں۔
اگرہم یہ فرض کریں کہ دنیا بھر کی مواصلاتی کمپنیاں صارفین کو زیادہ سے زیادہ نظر انداز کرنے ، خدمات کی ہوا نہ لگنے دینے اورمعاشرے کو اپنے عمل میں شریک ہونے سے باز رکھنے کا لقب حاصل کرنے کیلئے کوئی مقابلہ منعقد کرنے کا فیصلہ کرلیں تو میں پوچھتا ہوں کہ دنیا کا کونسا احمق انسان یہ کہہ سکے گا کہ ہماری عظیم الشان کمپنیوں کے سوا کوئی اور کمپنی اس اعزاز کی حقدار ہوسکتی ہے؟ ہماری کمپنیوں کا موٹو یہی ہے کہ ”آہستگی میں سلامتی ہے، تیزی میں پشیمانی ہے“۔ہماری کمپنیاں تیزی کی دشمن ہیں او راسکی مزاحمت محکمہ ٹریفک سے کہیں زیادہ مستعدی اور چوکسی سے کرتی ہیں۔
خرگوشوں کے ساتھ دوڑ میں کچھوا صرف بچوں کی کہانیوں میں ہی سبقت لیجاتا ہے۔ میری گفتگو کا موضوع ہماری حسین کمپنیوں کا منظر نامہ ہے ۔پتہ نہیں کہ جس وقت میں نے مذکورہ سطور لکھنا شروع کی تھیں اس وقت اور انہیں مکمل کرنے کے وقت تک میں کوئی تبدیلی آسکی ہوگی نہیں معلوم کیونکہ ہماری محترم کمپنیاں کیا کچھ کرسکتی ہیں اسکی بابت پیشگوئی ممکن نہیں۔ ممکن ہے کہ اس دوران کسی موبائل کمپنی نے اپنے پیکیج مہنگے کردیئے ہوں۔ وجہ یہ ہے کہ واحد تبدیلی جس کی توقع صارف ہماری کسی کمپنی سے کرسکتا ہے وہ پیکیج میں اضافہ ہی ہے، اسکے سوا اورکچھ نہیں۔ ممکن ہے کوئی کمپنی ایسی کوئی سہولت جس کا اس نے وعدہ کررکھا ہو اُسے معطل کردیا ہو۔ ایسا بھی ہماری کمپنی کرسکتی ہے۔ یہ انکی خوبصورت عادتوں میں سے ایک ہے۔ ایک تیسری تبدیلی ہماری کمپنی یہ کرسکتی ہے کہ وہ کوئی خوبصورت اشتہار جاری کردے۔ یہ واحد میدان ہے جس میں ہماری مواصلاتی کمپنیاں امتیاز کا درجہ حاصل کئے ہوئے ہیں۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 

شیئر: