Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

کٹھل ، عالمی غذائی قلت دور کرنے کی حیرت انگیز صلاحیت رکھتا ہے

    برمنگھم - - - -  کھانے پینے کی اشیاء کے بارے میں تحقیقی کام کرنے والے سائنسدانوں کی ٹیم نے مشہور پھل کٹھل کا تجزیہ کرنے کے بعد بتایا ہے کہ یہ  ایک حیرت انگیز پھل ہے ۔اس کا درخت بہت آسانی سے اُگتا ہے ، تیزی سے بڑھتا اور پھیلتا ہے اور پھل بھی جلد آجاتا ہے جو کہ بیحد لذیذ اور اشتہاا نگیز ہوتے ہیں ۔یہ   بالعموم مشرقی ایشیا  کا پھل ہے ۔ برما ، بنگلہ دیش ، ہندوستان اور سری لنکا میں بھی یہ پیدا ہوتا ہے مگر سب سے اچھا کٹھل خاص قسم کے موسم اور آب و ہوا کی وجہ سے بنگلہ دیش میں پیدا ہوتا ہے ۔ ایک کٹھل کا وزن 5,4کلو ہوتا ہے لیکن بنگلہ دیش میں2،2  من کے وزن والے کٹھل بھی عام طور پر دستیاب ہیں جن کا درخت سے تعلق برائے نام ہوتا ہے ۔ وہ اپنے وزن اور حجم کی وجہ سے درختوں کی جڑوں میں پڑے رہتے ہیں اور جیسے جیسے پکتے جاتے ہیں ان کی خوشبو چاروں طرف پھیلتی رہتی ہے تاہم اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ اس پھل سے لوگوں نے خاطر خواہ فائدہ نہیں اٹھایا ۔ ہندوستان میں اگنے والے 75فیصد کٹھل زیادہ ہو جاتے ہیں ۔ اب ایک جوڑا اسے   برطانیہ میں روشناس کرانے پر تلا ہوا ہے ۔  ان کا کہنا ہے کہ یہ پھل ایک خزانہ ہے جس میں توانائی بھی ہے ، لذت بھی کیونکہ کیلشیئم ، پروٹین ، آئرن اور پوٹاشیم سبھی اس کے اندر موجود ہوتے ہیں ۔ اگر عقل اور منصوبہ بندی سے کام لیا جائے  تو یہ پھل مکئی اور گندم کی جگہ لے سکتا ہے جبکہ گندم اور مکئی کی فصلیں موسمی تغیرات کی  زد میں آتی رہتی ہیں ۔ اسے برطانیہ میں روشناس کرانے والوں کا یہ بھی ماننا ہے کہ اہل برطانیہ کو  اس پھل سے  مانوس ہونے میں وقت لگے گا مگر یہ طے ہے کہ عالمی غذائی قلت   دور کرنے کا بہترین ذریعہ بن سکتا ہے ۔
مزید پڑھیں:- - - -سڑکوں پر آوارگی کرنیوالے قطبی ریچھوں کو ’’جیل‘‘

شیئر: