Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ایک بچے کو پڑھانے کیلئے 12کلو میٹر کا سفر

ممبئی .... مہاراشٹر میں ایک 29سالہ ٹیچر گزشتہ 8برسوں سے کلاس کے صرف ایک بچے کو پڑھانے کیلئے روزانہ12کلو میٹر کادشوار گزار راستہ طے کرتا ہے۔حکومت نے اسے بھور کے علاقے چندر کے ایک گاﺅ ںمیں ٹیچر مقررکیا ہے۔ یہ علاقہ پونا سے 100کلو میٹردور ہے۔گاﺅں میں صرف 15جھگیاں ہیں اوراس گاﺅ ںکا صرف ایک لڑکا 8سالہ یوراج سنگلے اسکول میںپڑھتا ہے۔ ٹیچر نے کہا کہ اسکول پہنچتے ہی میرا پہلا کام بچے کی تلاش ہوتا ہے کہ آخر یہ لڑکا کہاں ہے؟ اکثر و بیشتر تو میں اسے درختوں میں چھپا نظر آتا ہے کبھی کبھار تو اسے مجھے اسکی جھونپڑی سے پکڑ کر لانا ہوتا ہے۔ مجھے پتہ ہے کہ اسکول میں کوئی ساتھی نہیں اسلئے گھبراتا ہے۔ ٹیچر نے بتایا کہ میں قریبی ہائی وے سے اس گاﺅں میں اپنی سائیکل پر آتا ہوں۔راستہ کچا ہے اور بارش میں تو بہت مشکل ہوجاتی ہے۔ ٹیچر کا تعلق ناگپور سے ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جب میں نے گاﺅں میں تعلیم دینا شروع کی تو اس وقت 11بچے ہوا کرتے تھے۔ بہت سے بچوں نے تو صرف اسلئے پڑھائی چھوڑ دی کہ اسکول اور کالج گاﺅ ں سے 12 کلو میٹر دور ہے ۔ بہت سی لڑکیوں کو تو روزانہ مزدوری کیلئے گجرات بھیج دیاگیا۔ میں نے انکے والدین سے بھی کہا کہ وہ بچوں کو اسکول میں تعلیم دلوائیں۔ گاﺅں میں یہ اسکول 1985 ءمیں تعمیر کیاگیا تھا۔ کچھ دنوں بعد چاردیواری بنادی گئی تھی مگر چھت نہیں ڈالی گئی تھی۔ اب کچھ عرصے سے ایزبیسٹوس کی شیٹ ڈالی گئی ہے۔ ایک مرتبہ تو اسکول کی چھت سے ایک سانپ میرے اوپر گر پڑا تھا۔ چند ماہ قبل کچی سڑک سے گزرتے ہوئے ایک سانپ دیکھ کر میں بوکھلا گیا تھا اور میں اس پر گر پڑا۔ مجھے نہیں معلوم کہ آئندہ کبھی سانپ سے واسطہ پڑا تو میں زندہ رہونگا یا نہیں۔ اس گاﺅں میں بجلی کی بھی کوئی سہولت نہیں۔ 2سال قبل دیہی حکام نے ہمیں 12وولٹ کا سولر پینل دیا تھا جسے میں ٹی وی چلانے کیلئے استعمال کرتا ہوں۔

شیئر: