Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جزاک اللہ خیر فاونڈیشن ہم وطنوں کی خدمت کررہا ہے ، داؤد علی

صدرفاؤنڈیشن کی جدہ آمد پر عشائیے ،ضرورت مندوں سے ہر قسم کا تعاون کیا جاتا ہے ،خواتین کیلئے سلائی سینٹرز کا قیام ،بیواؤں کیلئے ماہانہ راشن

* * * *

 امین انصاری ۔ جدہ
  ’’ جزاک اللہ خیر فاؤنڈیشن ایسوسی ایشن‘‘ کے صدر داؤد علی کی عمرہ کی ادائیگی کیلئے جدہ آمد پر حیدرآبادی کمیونٹی کے احباب ڈاکٹر سید علی محمود (جی 21 گروپ )،محمود مصری(تلنگانہ این آر آئی فورم )،منور علی خان ( نور ایجوکیشنل )اور دیگر نے الگ الگ  ان کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام کیا ۔
     اپنے اعزاز میں ہونے والی نشستوں میں داؤد علی نے کہا کہ حیدرآباد دکن میں انہوں نے اپنے مخلص نوجوان دوستوں کے ہمراہ 2009 میں جزاک اللہ خیر فاؤنڈیشن کے نام سے ایسوسی ایشن کی بنیاد ڈالی اور بلا مذہب و ملت دکھی انسانیت اور بیروزگار لوگوں کی مدد کا بیڑہ اٹھایا ۔ الحمد اللہ ہم نے سب سے پہلے ایسے مریضوں کی خدمت شروع کی جو موذی امراض  جیسے کینسر ، ٹی بی  اور ڈائیلاسز مریضوں کی ہر ممکن مدد کئے ۔ ہم نے ابھی تک 50 کینسر کے مریضوں کو ہر قسم کا تعاون فراہم کیا ۔ ہم نے 7 ٹیلرنگ سینٹرز کا قیام عمل میں لایا جو بہت بڑے پیمانے پر چل رہے ہیں ۔اسکے علاوہ 73 بیواؤں اور معذور خواتین کو ماہانہ راشن جزاک اللہ فاؤنڈیشن کی جانب سے دیا جاتا ہے ۔جزاک اللہ فاؤنڈیشن فسادات اور حادثوں میں ہاتھ اور پیروں سے معذور بڑے اور بچوں کی بھی مالی اور میڈیکل مدد کرتی ہے۔
    انہوں نے کہا کہ ہم دینی مدارس میں عصری تعلیم کے نظام کو رائج کرانے کیلئے ذمہ داران سے ملاقات کرکے وہاں انگلش اساتذہ کا تقرر کرواتے ہیں اور ساتھ ہی دینی مدارس کے بچوں کیلئے کھانے اور ٹھنڈے پانی کیلئے واٹر کولرز کا انتظام کیا ۔ اہل خیر حضرات نے اس کام کو پسند کیا اوردینی مدارس کے طلباء کیلئے ماہانہ راشن اور 350 طلباء کے کپڑوں کی ذمہ داری لیکر اجر عظیم حاصل کررہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جزاک اللہ فاؤنڈیشن 21 یتیم خانوں اور دینی مدارس کی سرپرستی کررہا ہے ۔
    ایک سوال پر کہ آپ نوجوانون ہوتے ہوئے اس کار خیر میں حصہ لینے کی وجہ کیا ہے ۔ داؤد علی نے جواب میں کہا کہ بچپن سے میری والدہ خدمت خلق کا درس دیا کرتی تھیں اور کہا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کرو ۔بس اُسی تربیت نے مجھے اس طرف مائل کیا اور جب میں کسی کی مدد کرتاہوں تو قلبی سکون حاصل ہوتا ہے ۔ ابھی ہمارے پاس وسائل کم ہیں۔ ہمیں ایمبولینس اور ٹرالی یا کار کی ضرورت ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ قوم کی خدمت کرسکے ۔ انہوں نے کہا کہ گجرات کی ایک ہندو تنظیم نے ہمیں آفر دی کہ ہم ان کے ساتھ جڑ جائیں تاکہ بڑے پیمانے پر کام کیا جاسکے ۔ہم نے 290 ایئر کولرز گزشتہ سال گرما میں بیواؤں، اولڈ ایج ہوم اور دینی مدارس میں تقسیم کئے، اس کے علاوہ کئی انتہائی معذور احباب کو وہیل چیئرتقسیم کئے ۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کوئی سیاسی سپورٹ نہیں ۔ہم فی سبیل اللہ اپنے چند مخلص احباب کے ساتھ اس کار خیر کو انجام د ے رہے ہیں ۔جو بھی اہل خیر تعاون کرتے ہیں ہم انہیں فوری اپ ڈیٹ کرتے ہیں اور جس کو مدد دی گئی ان کا سارا بایو ڈاٹا فراہم کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اس کار خیر کو انجام دینے میں ہمیں بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔پولیس اور دیگر احباب کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔ بعض افرا د نے میرے کام کو روکنے کیلئے مجھ پر جھوٹے الزام لگا کر جیل میں ڈالا گیا اور مقدمہ چلایا گیا تاہم اللہ تعالیٰ نے باعزت بری کروایا ۔ رکاوٹیں جیسی بھی آئیں ہم سیکولر رہتے ہوئے جمہوری انداز میں ہم وطنوں کی خدمت کرتے رہیں گے ۔انہوں نے اس موقع پر تمام احباب کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کے کام کو پسند کیا اور انکے حوصلے بلند کئے ۔
    ڈاکٹر سید علی محمود نے کہا کہ نوجوان جب کوئی کام کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو راستے خود بخود بنتے جاتے ہیں اور اللہ کی نصرت شامل حال ہوجاتی ہے ۔ انہوں نے داؤد علی کے کاموں کو سراہا اور کہا کہ نوجوانوں کو چاہئے کہ وہ ان کے ساتھ چلیں اور اپنے بڑوں کے مشورے سے بہتر سے بہتر کام کریں ۔
    محمود مصری نے کہا کہ داؤد علی میں کام کرنے کا جذبہ ہے ۔یہ واحد نوجوانون ہے جو بلا مذہب و ملت فون کال سنتے ہی چند منٹوں میں ضرورت مند تک پہنچ جاتے ہیں ۔ یہی خوبی ان کی دلوں کو جیت لیتی ہے ۔ان کا ہر کام قابل تعریف ہے ۔
    منور علی خان نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں بے شمار ضرورت مند اور محتاج پریشان حال ہیں، ان تک پہنچنا ہم سب کی ذمہ داری ہے ۔جزاک اللہ خیر فائونڈیشن جو کام کررہا ہے وہ یقینا قابل ستائش ہے ۔
    مذکو رہ نشستوں میں شریک محمد لیاقت علی خان ، ندیم عبدالباسط ، محمد لئیق ،عرفان قریشی ، قدرت نواز بیگ ، عبدالراحمن بیگ اور دیگر نے داؤ دعلی کے کاموں کی ستائش کی اور اپنی نیک تمنائیں دیں ۔
مزید پڑھیں:- - - -تارکین کو ووٹ کا حق نہ دینا انکے ساتھ ناانصافی ہے ، شہباز بھٹی

شیئر: