Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں کیوں لگی ہے محمد علی جناح کی تصویر؟

علی گڑھ۔۔۔۔بھارتیہ جنتا پارٹی علی گڑھ کے رکن اسمبلی ستیش گوتم نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر طارق منصور کو خط تحریر کرکے  وضاحت طلب کی ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی ( اے ایم یو) میں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح کی تصویر کیوں لگائی گئی ؟۔ رکن اسمبلی نے اپنے خط میں تحریر کیا کہ اگر یونیورسٹی میں کوئی تصویر لگانا چاہتے ہیں تو مہندر پرتاپ سنگھ جیسے لوگوں کی تصویر لگانی چاہئے جنہوں نے یونیورسٹی کے قیام کی خاطر اپنی زمین وقف کی تھی۔ستیش گوتم نے کہا کہ انہیں اس بات سے کوئی سروکار نہیں کہ جناح کی تصویر ادارے میں کہاں لگی ہے؟ تاہم یہ سوال ضرور ہے کہ ملک کی تقسیم کے بعد بانی پاکستان کی تصویر یونیورسٹی میں لگانا بہتر نہیں۔

اے ایم یو کے پی آر او نے کہاکہ:
کہ یونیورسٹی کی طلبہ تنظیم  ایک آزاد ادارہ ہے جس نے 1920ء میں دائمی رکنیت کی ابتدا کی تھی اس وقت مہاتما گاندھی اور محمد علی جناح کو بھی رکنیت ملنے کے بعد  وہاں جناح کی تصویر لگائی گئی تھی۔
اے ایم یو کی طلبہ تنظیم کے سابق صدر فیض الحسن نے کہا کہ:
 تقسیم ہند سے قبل یونیورسٹی کے قیام کے وقت محمد علی جناح کی تصویر لگائی گئی تھی ۔ یونیورسٹی میں جناح کے موضوع پر کوئی باب نہیں پڑھایا جاتا اور نہ ہی کوئی پروگرام منعقد کیا جاتا ہے۔اگر حکومت کی جانب سے جناح کی تصویر ہٹائے جانے کی ہدایت جاری کی جائے تو کارروائی کی جائیگی۔
اے ایم یو کی طلبہ تنظیم کے موجود صدر مشکور احمد عثمانی نے کہاکہ:
محمد علی جناح کو طلبہ تنظیم کی جانب سے دائمی رکنیت دی گئی تھی ۔ آزادی سے قبل طلبہ تنظیم کی جانب سے محمد علی جناح کی تصویر آویزاں کی گئی تھی۔مشکور احمد نے کہا کہ رکن اسمبلی ستیش گوتم نے وائس چانسلر کو کیوں خط تحریر کیا؟ تصویر طلبہ تنظیم کے ہال میں لگی ہوئی ہے تو انہیں خط طلبہ تنظیم کے نام تحریر کرنا چاہئے تھاتاہم ان کے خط کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔
مزید پڑھیں:- - - -راہول گاندھی کی لالو پرسادسےایمس میں ملاقات

شیئر: