Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

صنعاءقصر صدارت پر حملہ، اہم حوثی لیڈر ہلاک

ریاض.... یمن میں عرب اتحاد کے ترجمان کرنل ترکی المالکی نے اعلان کیا ہے کہ عرب اتحاد کے طیاروں نے پیر کو صنعاءمیں قصر صدارت پر حملہ کرکے حوثیوں کے صف اول کے قائدین کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے ریاض میں پریس کانفرنس کے دوران گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران حوثیوں کے خلاف اتحادی افواج کے تابڑ توڑ حملوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے واضح کیا کہ حملہ انتہائی دقیق اور اہم اطلاعات کی بنیاد پر کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ میدی ضلع آزاد کرالیا گیا ہے اور اس پر یمن کا پرچم لہرا دیا گیا۔الترکی نے کہا کہ ایران کے حمایت یافتہ حوثی بین الاقوامی اور انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزیاں کررہے ہیں۔ وہ تعلیمی، سفارتی اور دینی اداروں کو عسکری سرگرمیوں کیلئے استعمال کررہے ہیں۔ ترکی المالکی نے بتایا کہ یمن کی فوج اور اتحادی افواج نے بین الاقوامی جہاز رانی کو خطرات پیدا کرنے والی سمندری بارودی سرنگیں صاف کردیں۔ حوثیو ں نے بچھائی تھیں۔ الترکی نے یہ بھی کہا کہ حوثی یمنی شہریوں کو ویکسین فراہم کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کے کام میں روڑے اٹکا رہے ہیں۔ المالکی نے کہا کہ حوثیوں نے مارب میں میزائل حملہ بچوں کے کیئر سینٹر پرکیا۔ علاوہ ازیں حوثی امدادی سامان لیجانے والے 17جہازوں کو قبضے میں کئے ہوئے ہیں۔ المالکی نے بتایا کہ یمن میں حوثیوں کے 107ٹھکانے تباہ کردیئے گئے جبکہ سعودی سرحدوں کے بالمقابل یمن میں موجود حوثی دہشتگرد ہلاک کردیئے گئے۔ البیضاءمحاذ پر بھی حوثیوں کے متعدد لیڈر قتل کردیئے گئے۔ترجمان نے صعدہ میں یمنی عوام کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ لوگ جب بھی شہر کے اطراف حوثیوں کے کیمپوں پر توپوں کی گھن گرج سنیں تو سمجھ لیں کہ یمنی فوج آپ کو نجات دلانے کیلئے پہنچ گئی ہے آپ اسکا استقبال کریں۔ المالکی نے کہا کہ سعودی عرب کے فوجی وفد نے سقطری جزیرے کا دورہ کرکے یمنی وزیراعظم سے ملاقات کی اور جزیرہ مذکور میں مقامی حکومت اور امارات کے درمیان نکتہ ہائے نظر میں پیدا ہونے والا اختلاف طے کرادیا۔دوسری جانب صنعاءسے موصول ہونے والی رپورٹوں اور ابتدائی تصاویر سے پتہ چلا ہے کہ قصر صدارت پر عرب اتحاد کے لڑاکا طیاروں کے حملوں سے زبردست تباہی مچی ہے اور پورے دارالحکومت میں افراتفری کا ماحول پایا جاتا ہے۔ حوثیوں نے قصر صدارت جانے والے تمام راستے بند کردیئے ہیں۔ عرب اتحاد کے طیاروں نے قصر صدارت پر حملہ اس وقت کیا جب حوثیوں کی سیاسی کونسل کے سربراہ مہدی المشاط اور انقلابی کمیٹی کے سربراہ محمدعلی الحوثی وہاں پہنچ چکے تھے۔ حملے کے بعد سے دونوں کے انجام کے بارے میں حوثیوں کے ذرائع خاموشی سادھے ہوئے ہیں۔ عینی شاہدین کا کہناہے کہ ایوان صدارت میں ہلاک اور زخمی ہونے والے کثیر تعداد میں ہیں۔ حوثی ان تمام اسپتالوں کے اطراف زبردست حفاظتی انتظامات کئے ہوئے ہیں جہاں زخمی علاج کیلئے لیجائے گئے ہیں۔ ایک اطلاع کے مطابق 36افراد ہلاک و زخمی ہوئے ہیں۔ حوثی میڈیا نے ایوان صدارت پر حملے کا اعتراف تو کرلیا ہے لیکن نقصان کی بابت کوئی اشارہ نہیں دیا۔ایک اطلاع کے مطابق حوثیوں کا وزیر خزانہ صالح شعبان بھی حملے میں مارا گیا۔ سوشل میڈیاپر ہلاک ہونےوالوں کے ناموں کی بابت متضاد اطلاعات چل رہی ہیں۔

شیئر: