Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

بے قصور قیدی 17سال بعد رہا

بروکلین....  مقامی عدالت نے  ایک ایسے شخص کو باعز ت بری کردیا ہے جو ناکردہ گناہ کی سزا بھگت رہا تھا۔ تفصیلات کے مطابق جان بن نامی شخص  کو قتل کے ایک ایسے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا جو اس نے کیا ہی نہیں تھا۔ جان بن کو1991ء میں جب اسکی عمر صرف 14سال تھی ایک سرکاری اہلکار رولینڈو نیشے کے قتل کا ملزم قرار دیدیا گیا تھا او رجیل بھیجدیا گیا تھا اسکے ساتھ ایک نوعمر لڑکے روسین ہار گریو کو بھی شریک جرم ہونے کی سزا کے طور پر جیل بھیجدیا گیا تھا۔ اب جان بن کی عمر 41سال ہے ۔ اسے 2009ء میں پیرول پر رہائی ملی تھی جو عارضی تھی مگر اب عدالت نے باقاعدہ اسے بے قصور قرار دیدیا ہے۔ واضح ہو کہ جس جج نے ان دونوں لڑکوں کو مجرم قرار دیکر جیل بھیج دیا تھا وہ اپنے متنازعہ فیصلے کے لئے بھی مشہورہیں۔ لوئس  اسکارسیلا نامی جج نے قتل کے کئی مقدمات کے فیصلے سنائے تھے۔ ان میں سے بیشتر بعد میں تبدیل کردیئے گئے اور ملزمان رہا ہوئے۔2016ء میں جب  یہ انکشاف ہوا کہ  مقدمے کی چھان بین کرنے والا سرکاری سراغرساں اکثر غلط طریقے سے شواہد جمع کراکے اپنے ہاتھ میں آنے والے مقدمات کی پیروی کرتا تھا جو غیر قانونی طریقہ تھا۔ اپنی بریت کا فیصلہ سننے کے بعد جان بن جج کے قریب گیا اور اس سے مصافحہ کیا اور انتہائی گلو گیر آواز میں صرف شکریہ کا لفظ ادا کرپایا اور پھر اسکی آنکھوں سے بے اختیار آنسو نکل آئے۔ عدالت میں موجود تمام افراد نے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے پرزو رتالیاں بجائیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں  جان بن کو بتایا کہ واردات کے وقت آپ کی عمر صرف 14سال تھی اور مشکل لگتا ہے کہ اس عمر میں آپ نے قتل جیسے جرم کا ا رتکاب کیا ہوگا۔اسکے ساتھ جیل بھیجے جانے والے لڑکے ہار گریو کو بھی بن کے ساتھ ہی باعزت بری کردیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں:- - - -چیتا سیاح کے جوتے چاٹتا رہا

شیئر: