Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

10ملین مکانات کی کمی

  پاکستان میں 10 ملین سے زائد گھروں کی قلت کا سامنا ہے اور ملک میں 3.5 افراد ایک کمرے میں رہائش پذیرہیں جبکہ عالمی سطح پر یہ تناسب 1.1 ہے۔ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز (آباد) کے سابق چیئرمین اکبر شیخ نے کہا ہے کہ ملک میں گھروں کی قلت سے عہدہ براءہونے کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے۔ 
انہوں نے کہا کہ ملک کی تقریباً آدھی شہری آبادی کچی آبادیوں میں رہائش پذیر ہے اور کراچی میں 8 ملین جبکہ لاہور کی مختلف کچی آبادیوں میں 1.7 ملین افراد رہائش پذیر ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ گھروں کی قلت کا مسئلہ تقریباً تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو درپیش ہے۔
آباد کی رپورٹ کے مطابق ملک کی مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) میں تعمیرات کے شعبہ کا حصہ 2.8 فیصد ہے جبکہ ملک کی مجموعی افرادی قوت کے 7تا 8 فیصد حصہ کا روزگار بھی شعبہ سے ہی منسلک ہے اسی طرح تقریباً40 تا 50 چھوٹی اور درمیانے درجے کی صنعتوں کا تعلق بھی تعمیرات کے شعبہ سے ہی ہے ۔ 
اکبر شیخ نے اس حوالے سے کہا ہے کہ گھروں کی قلت کے مسئلہ پر قابو پانے کے لئے جامع حکمت عملی کے تحت اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ مقامی آبادی کو رہائشی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سالانہ ایک لاکھ گھروں کی تعمیر سے روزگار کے 10 لاکھ مواقع پیدا کئے جاسکتے ہیں۔
پاکستان میں زیادہ تر آبادی دیہات میں رہتی ہے اور دیہات میں بھی مکانات کی تعمیر انتہائی ضروری ہے۔ حکومتیں اگرچہ اپنی سی کوششیں کرتی رہی ہیں لیکن صورتحال اب تک قابو میں نہیں آسکی۔
٭٭٭٭٭٭٭٭
 
 

شیئر: